عرب ریاستیں تعزیری اقدامات عالمی قانون کے مطابق کریں،قطر مذاکرت کی ضرورت پر زور دیتا رہے گا :قطر وزیر خارجہ

دوحہ(ملت ٹائمز)
قطری وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمان آل ثانی نے کہا ہے کہ عرب ممالک کے ان کے خلاف متوقع تعزیری اقدامات عالمی قانون کے مطابق ہونے چاہیے۔
انھوں نے سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات ،بحرین اور مصر کی جانب سے قطر پر عاید کردہ پابندیوں کے باوجود سفارتی بحران کے حل کے لیے مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔قطری وزیر خارجہ نے بدھ کے روز لندن میں چیتم ہاو¿س تھنک ٹینک میں خلیجی بحران کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ” قطر بات چیت کی ضرورت پر زوردیتا رہے گا“۔ انھوں نے ایران کے ساتھ صحت مندانہ تعلقات کی ضرورت پر بھی زوردیا ہے۔
ان کے اس بیان سے قبل خلیج کے سرکاری میڈیا نے یہ اطلاع دی ہے کہ اگر قطر نے دو ہفتے قبل چاروں خلیجی ممالک کی جانب سے دی گئی تیرہ مطالبات کی فہرست کا مثبت جواب نہ دیا تو اس کو خطے میں مزید تنہائی کا سامنا ہوسکتا ہے اور اس کو خلیج تعاون کونسل( جی سی سی) سے بے دخل کیا جاسکتا ہے۔
ادھر قاہرہ میں قطر کا بائیکاٹ کرنے والے چاروں ممالک کے وزرائے خارجہ کا آج اجلاس ہورہا ہے جس میں ان کے تیرہ مطالبات کے جواب میں قطر کے ردعمل کا جائزہ لیا جارہا ہے اور اس کے چاروں ممالک کے اطمینان کے مطابق نہ ہونے کی صورت میں قطر کے خلاف مزید اقدامات پر غور کیا جارہا ہے۔
قطری وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمان نے منگل کے روز جرمن ہم منصب سگمار گبرئیل کے ساتھ مشترکہ نیوز کانفرنس میں کہا تھا کہ (ملک کی خود مختاری پر) کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا۔دوسری جانب خلیجی حکام کا کہنا ہے کہ مطالبات پر کوئی بات چیت نہیں ہوگی اور قطر کے خلاف مزید پابندیاں عاید کی جاسکتی ہیں۔
دریں اثناءابو ظبی کی حکومت سے وابستہ روزنامہ اتحاد کے مدیر نے اداریے میں لکھا ہے:”قطر اپنے خوابوں اور التباسوں کے ساتھ تنہا ہی سفر کررہا ہے اور وہ اپنے خلیجی عرب بھائیوں سے کوسوں دور ہے۔اس نے اپنے ہر بھائی اور دوست کو بیچ کر ایک غیر وفادار اور خطرناک ساتھی کا انتخاب کیا ہے اور اس نے یہ سودا بھاری قیمت پر کیا ہے“۔
سعودی حکومت کے قریب سمجھے جانے والے روزنامہ الریاض نے لکھا ہے کہ” خلیج کے تقاضوں کے قطری خود مختاری پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوئے ہیں بلکہ انھوں صرف یہ مطالبہ کیا ہے کہ قطر ان کے داخلی امور میں مداخلت کا سلسلہ بند کردے“۔