ابوظہبی(ملت ٹائمز)
متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زاید آل نہیان نے کہا ہے کہ قطر کا بائیکاٹ کرنے والے ممالک ابھی تک اپنے مطالبات کے جواب میں اس کے ردعمل کے منتظر ہیں۔انھوں نے ابو ظبی میں جرمن وزیر خارجہ سگمار گبرئیل کے ساتھ مشترکہ نیوز کانفرنس میں کہا کہ ” اضافی پابندیوں کے بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔اس کا انحصار ہم کویت میں اپنے بھائیوں سے جو کچھ سنیں گے،اس پر ہوگا“۔
سعودی عرب ،بحرین ، مصر اور متحدہ عرب امارات نے اتوار کو کویت کی درخواست پر قطر کو تیرہ مطالبات کو پورا کرنے کے لیے دی گئی ڈیڈ لائن میں اڑتالیس گھنٹے کی توسیع کردی تھی اور یہ مدت بھی آج ختم ہونے کو ہے۔ان ممالک نے قطر سے اخوان المسلمون سمیت دہشت گردوں سے ناتا توڑنے،ان کی مالی معاونت ختم کرنے، الجزیرہ نیوز چینل کو بند کرنے اور اپنے ہاں ترک فوج کے ایک اڈے کے قیام کا منصوبہ ختم کرنے سمیت مختلف مطالبات کیے ہیں۔
ان چاروں ممالک نے پانچ جون کو قطر سے سفارتی ، سیاسی اور تجارتی تعلقات منقطع کرلیے تھے اور اس پر دہشت گردی کی حمایت کا الزام عاید کیا تھا جبکہ قطر نے اس الزام کی تردید کی تھی۔انھوں نے قطر پر ایران سے خلیجی ممالک کے تحفظات کے باوجود راہ ورسم بڑھانے کا الزام عاید کیا تھا اور اس سے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایران سے اپنے سفارتی تعلقات کا درجہ گھٹا دے۔
سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے گذشتہ روز ساحلی شہر جدہ میں جرمن وزیر خارجہ سگمار گبرئیل کے ساتھ مشترکہ نیوز کانفرنس میں کہا تھاکہ ” قطر کے خلاف کیے گئے اقدامات کا مقصد اس کی پالیسیوں کو تبدیل کرانا ہے جن سے خود اس کو ، خطے کے ممالک اور دنیا کی اقوام کو نقصان پہنچا ہے“۔
العربیہ نے دی گارجین کے حوالے سے ایک خبر بھی شائع کی ہے کہ اگرقطر تیرہ نکاتی مطالبات کو تسلیم نہیں کرتاہے تو خلیج تعاون کونسل سے اس کی رکنیت منسوخ کردی جائے گی ۔