انقرہ(ملت ٹائمزایجنسیاں)
ترک صدر طیب اردگان نے کہا ہے کہ ان کی حکومت قطر میں تعینات اپنی فوج واپس بلائے گی اور نہ ہی دوحہ میں قائم فوجی اڈا بند کیا جائے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ قطر میں ترکی کے فوجی اڈے کے بارے میں کوئی بیرونی دباو¿ قبول نہیں کیا جائے گا۔
فرانسیسی ٹی وی ’فرانس 24‘ کودیے گئے ایک انٹرویو میں صدر اردگان نے کہا کہ دوحہ میں قائم ترکی کے فوجی اڈے کی بندش کا فیصلہ اسی صورت میں کیا جائے گا جب قطری حکومت اس کی درخواست دے گی۔ اگر قطر کی طرف سے ترکی کے فوجی اڈے کی بندش کا کوئی مطالبہ نہ کیا گیا تو وہ ایسا ہرگز نہیں کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ترکی نہیں چاہتا کہ خطہ کسی دوسرے بحران کا شکار ہو۔ خلیجی ممالک کو باہمی اختلافات بات چیت کے ذریعے ختم کرنا ہوں گے۔ترک صدر کا کہنا تھا کہ شام اور عراق کے بحران کافی ہیں۔ ابھی تک ہم ان بحرانوں سے نہیں نمٹ سکے ہیں۔ خلیجی ملکوں میں کوئی اور بحران مسلمان دشمنوں کے مفاد میں ہوگا۔
ترک صدر کا کہنا تھا کہ انہوں نے سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز سے بار بار کہا ہے کہ وہ بڑے بھائی کا کردار ادا کریں، بڑے پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے خلیجی بحران کے حل کے لیے مداخلت کریں۔ ہم کسی کو باہر سے خلیجی بحران کو مزید گھمبیر کرنے کی سازشوں کی اجازت نہیں دیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں ترک صدر کا کہنا تھا کہ قطر ایک با اختیار ریاست ہے اور اس کی سالمیت اور خود مختاری کا ہرصورت میں احترام کیا جانا چاہیے۔ قطر کی طرف سے بائیکاٹ کرنے والے ملکوں کے تیرہ مطالبات مسترد کیا جانا کوئی انوکھی بات نہیں۔ ایک خود مختار ملک اپنے مفادات کے مطابق ہی فیصلہ کرتا ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے حوالے سے قطر کی قربانیوں کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا ہے۔ ترکی قطر کےساتھ کھڑا رہے گا اور موجودہ بحران میں دوحہ کی ہرممکن مدد کی جائے گی۔