قطر پر ایک اور سنگین الزام ،امریکہ کے مطلوب مجرم کو پناہ دینے کا دعوی

واشنگٹن (ملت ٹائمزایجنسیاں)
سعودی عرب اور اس کے اتحادی ممالک کی جانب سے قطر کو دہشتگردی کا حمایتی تو پہلے بھی کہا جا رہا تھا لیکن اب یہ خوفناک الزام بھی سامنے آگیا ہے کہ اس نے نائن الیون دہشتگردی کے ماسٹر مائنڈ خالد شیخ محمد کو بھی کئی سال تک اپنے پاس چھپائے رکھا۔
گلف نیوز کی رپورٹ کے مطابق امریکی حکومت کے سابق مشیر اور دہشت گردی سے متعلقہ امور کے ماہر رچرڈ کلارک کا کہناہے کہ خالد شیخ محمد کئی برس تک قطر کی حکومت کی پناہ میں رہا اور پھر قطری حکومت نے ہی اسے بیرون ملک فرار کروایا۔ رپورٹ کے مطابق امریکی سکیورٹی حکام کو خالد شیخ محمد کی قطر میں موجودگی کا علم تھا لیکن وہ کوئی کارروائی اس لئے نہیں کرپائے کہ انہیں اس بات کا یقین نہیں تھا کہ قطری حکومت اسے کامیاب ہونے دے گی۔رپورٹ میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ جب امریکی حکام نے خالد شیخ محمد کے حوالے سے قطری حکومت کے ساتھ رابطہ کیا تو محض چند گھنٹوں میں ہی وہ اس ملک سے فرار ہوگیا۔
خالد شیخ محمد پر 1993 میں ورلڈ ٹریڈ سنٹر پر ہونے والے ٹرک حملے کا الزام بھی تھا جبکہ فلپائن کے دارالحکومت منیلا میں ہونے والی دہشتگردی میں بھی اسے ملوث قرار دیا گیا تھا۔ اس پر جزیرہ بالی پر ہونے والے دہشتگرد حملے، واشنگٹن پوسٹ کے صحافی ڈینئل پرل کے قتل اور دیگر دہشتگردی کے حملوں کے الزامات بھی ہیں۔ سنگین الزامات کے باوجود مبینہ طور پر خالد شیخ محمد قطری حکومت کے واٹر ڈیپارٹمنٹ میں ایک پرکشش ملازمت کررہا تھا۔
امریکہ میں نائن الیون دہشتگردی کے بعد اسے پاکستان سے گرفتار کیا گیا اور اب وہ گوانتاناموبے جیل میں قید ہے، جبکہ امریکہ کی فوجی عدالت میں اس پر مقدمہ چلایا جارہا ہے۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ خالد شیخ محمد کو 1996ئ میں گرفتار کرلیا گیا ہوتا تو 9/11 کی دہشتگردی کا واقعہ پیش نہ آتا۔
سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر کی حکومتیں قطر کا مکمل بائیکاٹ کرچکی ہیں۔ قطر سے ان ممالک نے نہ صرف زمینی رابطے منقطع کئے ہیں بلکہ اس کے ہوائی جہازوں کے اپنے ائیرسپیس سے گزرنے پر بھی پابندی عائد کردی ہے۔