غزل

غزل

امن کی ہر ہاتھ میں قندیل ہو
روشنی میں روشنی تحلیل ہو

خوبیاں خوبی رہیں خامی نہ ہوں
قلب کا موسم اگر تبدیل ہو

حکمرانی کس کی جسم و جاں پہ ہے
اور کس کےحکم کی تعمیل ہو

اُن کے سینے میں کبھی دھڑکے یہ دل
حدّتِ وحشت اُنھیں بھی ’ فیل ‘ ہو

کیوں نہ ہو مجھ کو تمھاری جستجو
میں کہ پیاسا ہنس ہوں تم جھیل ہو

ہو زباں بھی گُنگ تیرے سامنے
اور نظر سے بھی نہ کچھ ترسیل ہو

میں کہ سرگشتہ تمھارے عشق میں
تم کہ میری روح میں تحلیل ہو

کون ہوں راغبؔ؟ نہیں کھلتا تو کیا
انکشافِ ذات کی تکمیل ہو

افتخار راغبؔ
دوحہ، قطر

SHARE
جناب ظفر صدیقی ملت ٹائمز اردو کے ایڈیٹر اور ملت ٹائمز گروپ کے بانی رکن ہیں