اسرائیل مقبوضہ بیت المقدس کے اسلامی تشخص کو نقصان پہنچا رہا ہے: ترک صدر، اسرائیل نے سلطنت عثمانیہ کا انداز اختیا ر کرنے کا الزام عائد کیا

انقرہ(ملت ٹائمز)
ترک صدر رجب طیب اردگان نے اسرائیل پر مقبوضہ بیت المقدس کے اسلامی تشخص کو مجروح کرنے کا الزام عاید کیا ہے۔صدر طیب ایردوآن نے انقرہ میں بدھ کے روز ایک تعلیمی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ”مقبوضہ بیت المقدس میں د±ہرے معیارات کے پیش نظر ہم سے کسی کو یہ توقع نہیں کرنی چاہیے کہ ہم اس پر خاموش رہیں گے“۔
اسرائیلی وزارت خارجہ نے اس کے ردعمل میں فوری طور پر ایک سخت بیان جاری کیا ہے اور ترک حکومت پر الزام عاید کیا ہے کہ اس نے ابھی تک سلطنت عثمانیہ ایسا طرز عمل اختیار کررکھا ہے۔اسرائیلی وزارت خارجہ کے ترجمان عمانوایل نحشون نے کہا ہے:” یہ تعجب خیز ہے کہ شمالی قبرص پر قابض ترک حکومت اسرائیل کو لیکچر دے رہی ہے جو خطے میں واحد حقیقی جمہوریت ہے“۔
مقبوضہ مشرقی بیت المقدس میں مسلمانوں کے پہلے قبلہ اول مسجد الاقصیٰ میں اسرائیل کے سکیورٹی اقدامات کے ردعمل میں گذشتہ کئی روز سے سخت کشیدگی پائی جارہی ہے اور فلسطینی اسرائیلی اقدامات کے خلاف سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں۔
اسرائیل نے مسجد الاقصیٰ کے داخلی دروازوں پر نصب کیے گئے میٹل ڈیٹیکٹروں کو منگل کے روز ہٹا دیا ہے اور اب وہ ان کی جگہ جدید کلوز سرکٹ کیمرے (سی سی ٹی سی) نصب کرنا چاہتا ہے.امریکا نے اسرائیل کے اس اقدام کا خیر مقدم کیا ہے لیکن فلسطینیوں نے اسرائیل کے اس اقدام کو بھی مسترد کردیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیل کے اس طرح کے کسی سکیورٹی اقدام کو قبول نہیں کریں گے۔
اسرائیل نے چودہ جولائی کو ایک حملے میں دو اسرائیلی پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد مسجد الاقصیٰ کے داخلی دروازوں پر دھات کی نشان دہی کرنے والے آلات نصب کر دیے تھے۔ فلسطینیوں نے اس اقدام کو مسجد الاقصیٰ پراسرائیل کا کنٹرول مضبوط بنانے کے لیے ایک حربہ قرار د یا تھا۔انھوں نے احتجاج کے طور پر مسجد الاقصیٰ میں ان میٹل ڈیٹیکٹروں سے گذر کر داخل ہونے سے انکار کردیا تھا۔
اسرائیلی حکام کا دعویٰ ہے کہ پولیس اہلکاروں پر حملہ کرنے والے فلسطینی بندوقوں کو اسمگل کر کے مسجد میں لے گئے تھے اور پھر وہاں سے انھوں نے ان پر فائرنگ کی تھی۔اسرائیلی کے سکیورٹی اقدامات کے خلاف احتجاجی مظاہروں کے دوران صہیونی فورسز سے جھڑپوں میں پانچ فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔