انقرہ(ملت ٹائمز)
ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے زور دیا ہے کہ جرمنی میں آباد ترک نڑاد جرمن شہری قدامت پسند سیاستدان انگیلا میرکل کو ووٹ دینے کی غلطی نہ کریں۔ انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ چانسلر میرکل کی سیاسی جماعت ’ترکی کی دشمن‘ ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے اٹھارہ اگست بروز جمعہ ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے حوالے سے بتایا ہے کہ انہوں نے جرمنی میں آباد ترک نڑاد شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ چوتھی مرتبہ چانسلر شپ کی امیدوار انگیلا میرکل کو ووٹ نہ دیں۔ چوبیس ستمبر کو منعقد ہونے والے وفاقی جرمن پارلیمانی انتخابات میں میرکل کی سیاسی جماعت کرسچن ڈٰیموکریٹک یونین (سی ڈیو یو) فیورٹ قرار دی جا رہی ہے۔ حالیہ پول جائزوں کے مطابق اسے تقریبا انتالیس فیصد جرمن عوام کی حمایت حاصل ہے۔
جرمنی میں انتخابات پر تبصرہ کرتے ہوئے البتہ ترک صدر ایردوآن نے اپنے ہم وطنوں کو خبردار کیا ہے کہ چانسلر میرکل کی سیاسی جماعت سی ڈی یو کے علاوہ اپوزیشن سوشل ڈیمویٹک پارٹی (ایس پی ڈی) اور گرین پارٹی بھی ’ترکی کی دشمن‘ ہیں، اس لیے ترک نڑاد جرمن شہری اس انتخابی عمل میں انہیں ووٹ ہرگز نہ دیں۔ انہوں نے کہا کہ ترک ووٹر کو ان تینوں پارٹیوں کو ’سزا دینا چاہیے‘۔
جرمن وزیر خارجہ کے مطابق اس طرح جرمنی کے معاملات میں دخل اندازی کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ ترک صدر جرمن عوام کو آپس میں لڑنے پر اکسا رہے ہیں
ایردوآن نے کہا، ”میں اپنے تمام ہم وطنوں سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ ان پارٹیوں کی حمایت کرنے کی غلطی نہ کریں۔“ انہوں نے کہا کہ جرمنی میں ترک ووٹرز کو ایسی پارٹیوں کی حمایت کرنی چاہیے، جو ترکی کی دشمن نہیں ہیں۔
ایردوآن کی اس بیان بازی پر جرمن وزیر خارجہ زیگمار گابرئیل نے فوری ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ترک صدر کو جرمن الیکشن میں ’دخل اندازی‘ نہیں کرنی چاہیے۔ اس تناظر میں گابرئیل کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق، ”یہ ہمارے ملک کی خودمختاری میں مداخلت کا ایک غیر معمولی واقعہ ہے۔“
جرمن وزیر خارجہ کے مطابق اس طرح جرمنی کے معاملات میں دخل اندازی کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ ترک صدر جرمن عوام کو آپس میں لڑنے پر اکسا رہے ہیں۔ دوسری طرف جرمن تک کمیونٹی ایسوسی ایشن کے معاون چیئرمین Atila Karaborklu نے بھی ترک صدر کی اس مداخلت پر شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’وہ جرمن معاشرے کو تقسیم کرنے کی کوشش میں ہیں‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ ترک صدر ایردوآن کا مقصد جرمنی میں جمہوریت کو نقصان پہنچانا ہے۔