میانمار(ملت ٹائمز)
میانمارکے شمال مغرب میں روہنگیا مسلمانوں کے اکثریتی علاقوں میں گذشتہ ایک ہفتے کے دوران میں 2,600 سے زیادہ مکانوں کو نذر آتش کردیا گیا ہے۔
ان مکانوں کو آگ لگانے کے واقعات کے بارے میں متضاد دعوے سامنے آئے ہیں۔میانمر کے حکام نے اراکان روہنگیا سالویشن آرمی پر مکانوں کو نذر آتش کرنے کا الزام عاید کیا ہے۔
اس گروپ نے گذشتہ ہفتے میانمر کی سکیورٹی فورسز کی چوکیوں پر گذشتہ ہفتے کے دوران میں مربوط حملوں کی ذمے داری قبول کی تھی۔اس کے بعد جھڑپیں شروع ہوگئی تھیں اور فوج نے ان کے خلاف ایک بڑی جوابی کارروائی شروع کردی تھی۔
لیکن بدھ مت انتہا پسندوں اور سکیورٹی فورسز کی ظالمانہ کارروائیوں سے جانیں بچا کر پڑوسی ملک بنگلہ دیش پہنچنے والے روہنگیا مسلمانوں نے ایک مختلف کہانی بیان کی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ میانمر کی فوج مسلمان آبادی کی ہلاکتوں اور ان کے مکانوں کو نذر آتش کرنے کے واقعات میں ملوث ہے اور وہ مسلمانوں کو جبری طور پر ملک سے بے دخل کررہی ہے۔
اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے (یو این ایچ سی آر) کی رپورٹ کے مطابق قریباً 58,600 روہنگیا مسلمان میانمر میں تشدد آمیز کارروائیوں سے جانیں بچا کر بنگلہ دیش میں جا چکے ہیں اور وہاں اب انھیں عارضی کیمپوں میں ٹھہرانے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔
واضح رہے کہ میانمر کی بد ھ مت اکثریت روہنگیا مسلمانوں کی گیارہ لاکھ کے لگ بھگ ا قلیت سے گذشتہ کئی برسوں سے انسانیت سوز سلوک کررہی ہے جبکہ اس ملک کی رہ نما اور نوبل امن انعام یافتہ آنگ سانک سوکائی بدھ متوں اور سکیورٹی فورسز کے مسلمانوں پر مظالم کے خلاف بول کے نہیں دی رہی ہیں جس کی وجہ سے انھیں اہل مغرب کی کڑی نکتہ چینی کا سامنا ہے۔
آج ہندوستان کی مختلف عیدگاہوں میںنماز عیدالاضحی کے بعد روہنگیامسلمانوں کے لئے دعا کا خاص اہتمام کیا گیا ۔