جکارتہ(ملت ٹائمز)
میانمار میں جاری تشدد اور مظالم کے خلاف انڈونیشا کی راجدھانی جکارتہ میں واقع میانمار سفارت خانہ کے سامنے گذشتہ سنیچر اور اتوار کو مسلمانوں نے شدید احتجاج کیا اور میانمار کے راکھین صوبے میں مسلمانوں پر ہورہے مظالم اور تشدد کی شدید مذمت کی ۔
انڈونیشیا کے اخبار جکارتہ گلوب کی رپوٹ کے مطابق اس موقع پر مظاہریہ نے انڈونیشیا حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ میانمار حکومت سے اپیل کرکے وہاں مسلمانوں پر مظالم کا سلسلہ بند کیا جائے ،روہنگیا کے قتل کے سلسلہ کو روکا جائے ،مظاہرین نے یہ بھی کہاکہ ہمارے بھائیوں کا قتل کیا جارہاہے ،خواتین کی عزتیں لوٹی جارہی ہیں ،بستیوں کو نذرآتش کیا جارہاہے ،یہ تمام مناظر ہم یوں خاموش رہ کر نہیں دیکھ سکتے ہیں،حکومت سے اپیل ہے کہ وہ روہنگیا مسلمانوں کی کھل کر حمایت کرے اور ظلم وستم کا یہ سلسلہ بند کرے ۔
مظاہرین کا احتجاج سنیچر کے بعد اتوار کو بھی جاری رہااور اس دوران نوبل انعام کمیٹی سے یہ مطالبہ کیا گیا کہ وہ میانمار لیڈر آنگ سان سوکی سے نوبل پرائز واپس لے ،کیوں کہ میانمار میں جاری دہشت گردی کے خلاف آنگ سوکی کا بھی ہاتھ ہے اور وہاں صرف بڈھست دہشت گردگروپ مسلمانوں کو ٹارگٹ نہیں کررہے ہیں بلکہ حکومت اور فوج بھی مسلمانوں کا قتل عام کررہی ہے ۔
جرمنی کے اخبار ڈی ڈبلیو کے مطابق بہت جلد انڈونیشیا کے وزیر خارجہ آنگ سوکی سے ملاقات کرنے والے ہیں جس میں وہ مسلمانوں پر ہورہے مظالم کو ختم کرانے پر تبادلہ خیال کریں گے ۔
واضح رہے کہ 25 اگست کو میانمار میں مسلمانوں کے خلاف شروع ہونے والے تشدد سے تحفظ حاصل کرنے کیلئے اب تک 90 ہزار سے زائد روہنگیا مسلمان میانمار چھوڑ کر بنگلہ دیش پہونچ چکے ہیں،جبکہ مسلم اکثریتی صوبہ راکھین میں بڈھسٹ دہشت گردوں کے حملہ میں اب تک 5ہزار سے زائد مسلمانوں کا قتل ہوچکاہے جبکہ 26 سو سے زائد بستیاں نذر آتش ہوچکی ہیں ۔