کٹاپلونگ(ملت ٹائمز؍ایجنسیاں)
میانمار میں اپنا سب کچھ لٹا کر بنگلہ دیش میں پناہ لینے والے 20روہنگیا مسلمانوں اور ہندووں نے بتایا کہ ان کے گاؤں میں سب سے پہلے فوجی جوانوں نے اندھا دھند فائرنگ کی، اس کے بعد سپاہیوں کے ساتھ شہریوں نے بستی میں آگ زنی کی اور لوٹ پاٹ کرکے سب کچھ تباہ کردیا۔ بنگلہ دیش میں پناہ لینے والے 20مسلمانوں اور ہندوؤں نے انٹرویو دیا، جس میں انہوں نے میانمار میں فوجی جوانوں اور بدھسٹ شہریوں کے ہاتھوں اپنے گاؤں کی تباہی کی کہانی سنائی۔ انہوں نے بتایا کہ کس طرح میانمار کے صوبہ راخین میں کھا ماؤنگ سیک گاؤں کو فوج نے گزشتہ 25اگست کو اندھا دھند فائرنگ کی، جس کی وجہ سے وہ اپنے گاؤں چھوڑ کر بھاگنے پر مجبور ہوئے۔
عادل حسین ((55نے بتایا کہ فوج نے اپنے ساتھ راخین بدھسٹ شہریوں کو بھی لایا، جنہوں نے پورے گاؤں کو جلا دیا۔ گاؤں کے تمام دس ہزار مسلم باشندے مجبور ہوکر گاؤں سے فرار ہوگئے، جن میں سے بہت سارے لوگوں کو گولی ماردی گئی اور باقی لوگ کسی طرح جان بچا کر یہاں پہنچے۔ گاؤں میں اب ایک بھی شخص زندہ باقی نہیں ہے۔ یہ پناہ گزیں فی الحال کٹاپلونگ کے عارضی پناہ گزیں کیمپ میں رہ رہے ہیں، جہاں پہلے سے ہزاروں روہنگیا پناہ لئے ہوئے ہیں۔
گزشتہ 25اگست سے میانمار میں تشدد کا شکار ہونے والے تقریبا ڈیڑھ لاکھ روہنگیا بنگلہ دیش آچکے ہیں۔ میانمار کے جنوبی صوبہ راخین میں فوج کے تشدد میں ہزاروں لوگ مارے گئے ہیں، جہاں اراکین روہنگیا سلویشن آرمی کے جنگجو ؤں سے فوج کی جھڑپیں چل رہی ہیں۔ رائٹر کے نمائندوں نے صوبہ راخین میں کھاماؤنگ سیک گاؤں اور اطراف کے درجنوں باشندوں سے بات کی، جو یہاں پناہ لئے ہوئے ہیں۔ان میں متعدد ہندو بھی ہیں، جن کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔