ڈھاکہ(ملت ٹائمزایجنسیاں)
میانمار کی فوج اور بدھ دہشت گردوں کے ظلم و تشدد سے فرار ہو کر بنگلہ دیش میں پناہ لینے والے روہنگیا مسلمانوں کی تعداد 7لاکھ ہو چکی ہے اور اب بنگلہ دیشی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد بھی میانمار حکومت کی سرپرستی میں باقاعدہ نسل کشی کے شکار روہنگیا مسلمانوں کے حق میں بول پڑی ہیں اور ایک دبنگ اعلان کر دیا ہے۔ ڈھاکاٹربیون کی رپورٹ کے مطابق شیخ حسینہ واجد نے اوکھیا شہر میں روہنگیا مسلمانوں کے کیمپ کا دورہ کیا اورامدادی اشیاءتقسیم کیں۔ اس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ حسینہ کا کہنا تھا کہ ”ہم اپنے 16کروڑ شہریوں کو کھلاپلا سکتے ہیں تو ہم 7لاکھ روہنگیا مسلمانوں کو بھی کھانا دے سکتے ہیں۔ہم نے انسانی بنیادوں پر روہنگیا مسلمانوں کو پناہ دی ہے اور میں بنگلہ دیش کے شہریوں سے کہتی ہوں کہ وہ جس طرح بھی ممکن ہو ان کی تکالیف کم کرنے کی کوشش کریں۔“
شیخ حسینہ واجد کا مزید کہنا تھا کہ ”میں عالمی برادری سے بھی مطالبہ کرتی ہوں کہ وہ میانمار کی حکومت پر دباﺅ ڈالیں کہ وہ اپنے شہریوں کو واپس بلائے۔ بنگلہ دیش اپنے تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ پرامن تعلقات کا خواہاں ہے لیکن ہم روہنگیا مسلمانوں کے خلاف میانمار حکومت کے غیرمنصفانہ اقدامات کو قطعی قبول نہیں کریں گے۔ کیا میانمار حکومت اس قدر بے ضمیر ہو چکی ہے؟ وہ کیسے چند دہشت گردوں کی وجہ سے لاکھوں لوگوں کو اپنے ملک سے نکال سکتی ہے؟ہم روہنگیا مسلمانوں کی تکالیف کا ازالہ کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔“ شیخ حسینہ نے اس موقع پر مقامی حکومت کو بھی ہدایت کی کہ زخمی اور بیمار روہنگیا مسلمانوں کوفوری طور پر ہسپتالوں میں داخل کیا جائے اور انہیں علاج کی سہولیات فراہم کی جائیں۔