روہنگیا بچے ایک ’جہنم‘ سے گزر رہے ہیں: اقوام متحدہ

جینوا(ملت ٹائمزایجنسیاں)
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسیف) کے مطابق میانمار سے ہجرت کر کے بنگلہ دیش پہنچنے والے تین لاکھ چالیس ہزار بچے بھوک، بیماریوں اور ذہنی صدمے کا شکار ہیں۔
جمعرات کے روز یونیسیف کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ میانمار کی ریاست راکھین سے ہجرت کر کے بنگلہ دیش پہنچنے والے پانچ لاکھ اسی ہزار روہنگیا مہاجرین میں سے 58 فیصد نابالغ افراد ہیں۔ اگست کی 25 تاریخ سے راکھین میں جاری سکیورٹی فورسز کے کریک ڈاو¿ن کے تناظر میں روہنگیا افراد کی ہجرت کا یہ نیا سلسلہ شروع ہوا تھا۔
بنگلہ دیش پہنچنے والے ان روہنگیا افراد کے مطابق سکیورٹی فورسز راکھین میں اس اقلیت کو تشدد، قتل عام اور جنسی زیادتیوں کا نشانہ بنا رہی ہیں۔بنگلہ دیش میں ان مہاجر بستیوں کے دو ہفتے کے دورے کے بعد سائمن انگرام نے یونیسیف کے لیے لکھی جانے والی اس رپورٹ میں کہا ہے، ”یہ بچے خود کو لاوارث سمجھ رہے ہیں اور انہیں درکار مدد بھی دستیاب نہیں ہے۔“
جنیوا میں انگرام نے صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ بنگلہ دیش میں مہاجربستیوں میں یہ بچے اور ان کے خاندان پلاسٹ شیٹس کے ذریعے سرچھپانے کی جگہ بنا کر رہ رہے ہیں، تاکہ بارش سے محفوظ رہیں جب کہ ہر جانب کیچڑ ہی کیچڑ ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگرچہ امدادی ادارے ان مہاجرین کے لیے اپنی سرگرمیوں میں مسلسل وسعت دے رہے ہیں،تاہم پینے کے صاف پانی کی عدم دستیابی اور نکاسی آب کی خراب صورت حال کے باعث ان مہاجر بستیوں میں وبائی امراض پھوٹ پڑنے کے امکانات بہت زیادہ ہیں۔ اس رپورٹ کے مطابق ان مہاجر بستیوں میں روہنگیا بچوں کو ’ایک جہنم کی سی صورت حال’ کا سامنا ہے۔رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش میں موجود ان نابالغ افراد میں پانچ برس سے کم عمر کا ہر پانچواں بچہ مناسب خوراک کی کمی کا شکار ہے۔
روہنگیا میانمار کی کسمپرسی کی شکار برادری ہے، جس کے پاس میانمار کی شہریت تک نہیں۔ میانمار میں روہنگیا افراد کو ’بنگلہ دیشی مہاجرین‘ قرار دیا جاتا ہے اور شہریت نہ ہونے کی وجہ سے یہ افراد کئی بنیادی حقوق سے محروم ہیں۔
اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں نے میانمار کی سیکیورٹی فورسز پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ منظم انداز سے روہنگیا افراد کے خلاف کارروائیاں کر رہے ہیں، تاکہ انہیں ملک سے بے دخل کر دیا جائے۔