دشمنانانِ اسلام امت واحدہ کے قلعہ میں شگاف دینے پر آمادہ: عالمِ اسلام کب متحد ہوگا؟: حکیم حبان رحیمی

بنگلور 9دسمبر (پریس ریلیز)
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے حالیہ بیان جس میں بیت المقدس کو اسرائیلی راجدھانی تسلیم کرنے کی بات کی گئی ہے، انتہائی ظالمانہ اور غاصبانہ اور اسلام بلکہ انسانیت دشمن ہونے پر دلالت کرتی ہے۔ اس بیان کی شہ پاکر فلسطینی پولیس وملٹری نے ہمیشہ کی طرح پھر ظلم اور قتل وغارت گری شروع کردی ہے، جس کے خلاف مزاحمت میں ابھی تک 162 سے زیادہ فلسطینی فورس کے جوان اور 100 کے قریب شہری شدید زخمی ہوگئے ہیں، نیز چند ایک جوانوں کے شہید ہونے کی خبر بھی ہے۔ ان خیالات کا اظہار حبیب الامت حضرت مولانا ڈاکٹر حکیم محمد ادریس حبان رحیمی چیرمین یونیورسل طب یونانی فاو¿نڈیشن وبانی ومہتمم دارالعلوم محمدیہ گنگونڈنہلی بنگلور نے ایک پریس ریلیز میں کیا۔
آپ نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ مسجد اقصیٰ کی آزادی کے لئے فلسطینی لہو ایک عرصہ سے بہہ رہا ہے، عالمِ اسلام میں ابھی تک کوئی صلاح الدین ایوبی نظر نہیں آرہا، نہ ہی اسلامی ممالک کے انتشارات ختم ہونے کا نام لے رہے ہیں۔ ایسے میں ہر مسلمان پر فرض ہے کہ وہ مسجد اقصیٰ کی آزادی اور فلسطینیوں کے حقوق کے لئے عملی طور پر میدان میں اترے، مسجد اقصیٰ جو نبی اکرم کے معراج کی گواہ، مسلمانوں کا قبلہ¿ اول اور جس کا چپہ چپہ حضور سرورِ کائنات اور دیگر انبیاءکی خوشبو سمیٹے ہوئے ہے، آج وہ مقدس سرزمین صہیونیت کے ناپاک قدموں سے روندھی جارہی ہے، معصوم بچوں، پردہ نشین خواتین عمر رسیدہ افراد اور نوجوانوں کے لہو سے سرخ ہورہی ہے۔ دشمنانانِ اسلام امت واحدہ کے قلعہ میں شگاف دینے پر آمادہ ہیں، ہم غفلت کی نیند سو رہے ہیں، آخر عالمِ اسلام کب متحد ہوگا؟
یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ اسرائیل وامریکہ مظلوم فلسطینیوں کے حق میں قیامت تک بھی نرم گوشہ اختیار نہیں کریں گے، ان حالات میں ہمیں خود عملی اقدام کی ضرورت ہے کہ ہم اسرائیلی اور امریکی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کریں، اس لئے کہ دشمن کی بنائی ہوئی اشیاءسے دل میں اس کی محبت پیدا ہوتی ہے، اور حرام یا مشکوک اشیاءکے استعمال سے دل مردہ ہوتا ہے، بزدلی پیدا ہوتی ہے۔ مومن کی شان اس کے ایمان کی پختگی اور بہادری میں ہے۔ میں سارے عالم اسلام خصوصاً ہندوستانی مسلمانوں سے اپیل کرتا ہوں کہ اللہ کے لئے وہ اسرائیلی وامریکی مصنوعات کا مکمل طور پر بائیکاٹ کریں، نہ خریدیں اور نہ فروخت کریں۔ نیز وہ نوجوان جو انٹر نیٹ کے استعمال میں مہارت رکھتے ہیں اسرائیلی ویب سائیٹس کو بلاک کریں، کاروباری لین دین کے آن لائن ذرائع کو نقصان پہنچائیں تاکہ ان سے حاصل ہونے والی آمدنی سے مظلوم فلسطینیوں پر لاکھوں ٹن برستے بارود کو کم کیا جاسکے۔ میں سمجھتا ہوں کہ بھارتی مسلمان جہاں اپنے وطن کی وفاداری اور محبت کو اپنا ایمان سمجھتا ہے وہیں وہ اپنے مظلوم فلسطینی بھائیوں کی حمایت کرنے اور ان پر کئے جانے والے مظالم کے خلاف آواز اٹھانے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرے گا۔
آپ نے فلسطینی واسرائیلی تاریخ بیان کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات یاد رکھیں کہ دنیا بھر کی افواج میں سب سے زیادہ بزدل اور ڈرپوک فوج اسرائیل کی ہے، اس بات کا اعتراف اسرائیلی داخلی سلامتی کے خفیہ ادارہ ”شاباک“ کے سربراہ ”نداف ارگمان“ نے اپنے پارلیمانی بیان میں بھی کیا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے اور بیت المقدس میں فلسطینیوں کی انفرادی مزاحمتی کاروائیوں کی روک تھام میں سیکورٹی ادارہ اور فلسطینی اتھارٹی کی پولیس بری طرح ناکام رہی ہے۔ آج جنگوں کا وہ دور نہیں جہاں لڑائی صرف میدان جنگ میں لڑی جاتی ہے، آج تجارت ومعاشرت کا دور ہے، یہ بھی لڑائی کی بدلی ہوئی شکلیں ہیں۔
آپ نے نئی نسل کو مخاطب ہوکر کہا: میں دنیا بھر میں پھیلے ہوئے مسلم نوجوانوں سے عرض کرتا ہوں کہ ایسے نازک وقت میں ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم آپسی انتشارات واختلافات کو بھلا کر باہمی اتحاد واتفاق پیدا کریں، انفرادی طور پر اپنے مسلمان بھائی کے ساتھ درگذر کریں، قطرہ قطرہ مل کر دریا بنتا ہے، کڑیاں کڑےاں مل کر زنجیر بنتی ہے، ان شاءاللہ تعالیٰ اس انفرادی اتحاد سے عالمی اتحاد بین المسلمین وجود میں آئے گا، نیز مصنوعات وپروڈکٹ کا بائیکاٹ اور مختلف النوع اسرائیلی ویب سائیٹس کی بلاکنگ صہیونیت کو مجبور کردے گی کہ وہ مظلوم فلسطینیوں پر برساتے بموں اور ان کو اپنے گھروں سے بے دخل کرنے سے باز آجائے۔ عالم اسلام سے میں ایک بار پھر گذارش کرتا ہوں کہ اللہ کے لئے مسجد اقصیٰ کی آزادی کی خاطر اتحاد واتفاق کا ثبوت دیں تاکہ روزِ قیامت اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے شرمساری مقدر نہ بن جائے۔ اللہ تعالیٰ مجھے اور آپ کو عمل کی توفیق بخشے اور مظلوم فلسطینیوں کی مدد ونصرت فرمائے، عالم اسلام کو سمجھ اور قوت عطا فرمائے اور ”وَاع±تَصِمُو±ا بِحَب±لِ اللّٰہِ جَمِی±عًا“ کی توفیق عطا فرمائے، آمین!
اس موقع پر ڈاکٹر محمد فاروق اعظم قاسمی، قاری محمد افضل ممتاز، حکیم عثمان حبان دلدار، حکیم محمد عدنان حبان، مولانا سعید الرحمن، مولانا بلال، مولانا ابو صادق، حافظ فخر الدین، مولوی محمد خورشید، ماسٹر محمد اقبال، ماسٹر ارشاد اور ماسٹر نظام کے نام قابل ذکر ہیں۔