عرب پتی فلسطینی تاجر سعودی عرب پہونچتے ہی گرفتار

ریاض۔19دسمبر(ایجنسیاں)
دی ڈبلیو نے خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے حوالے سے لکھاہے کہ صبیح المصری نامی عرب پتی فلسطینی کے دوستوں اور خاندانی ذرائع کے مطابق انہیں گزشتہ ہفتے سعودی دارالحکومت ریاض پہنچنے پر حراست میں لیا گیا جہاں انہیں اپنی کاروباری کمپنیوں کے اجلاسوں کی سربراہی کرنی تھی۔اس حوالے سے صبیح المصری کا موقف جاننے کے لیے ا±ن سے رابطہ ممکن نہیں ہو سکا۔ سعودی حکومت نے بھی اس معاملے پر تبصرہ کرنے کے لیے کی گئی درخواستوں پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔بعض معتبر ذرائع کا کہنا ہے کہ المصری کو گزشتہ ماہ سعودی شہزادوں، وزراءاور کاروباری افراد کے بڑے پیمانے پر ہونے والی گرفتاریوں کے تناظر میں سعودی عرب جانے سے خبردار کیا گیا تھا۔
المصری کو حراست میں لیے جانے کے معاملے سے واقف ایک اور ذریعے کے بقول،” وہ اپنے کاروبار سے متعلق سوالات کے جواب دے رہے ہیں۔“ تاہم اس ذریعے نے المصری کو حراست میں لیے جانے سے متعلق کوئی وضاحت نہیں کی۔مقامی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق المصری کو زیر حراست لیے جانے کی خبر سے اردن بھر میں صدمے کی سی کیفیت ہے جہاں المصری کی اربوں کی سرمایہ کاری نہ صرف ملکی معیشت کی بنیاد ہے بلکہ ہزاروں افراد کو روزگار بھی فراہم کرتی ہے۔
مصری کو عرب بینک کا سربراہ سن 2012 میں منتخب کیا گیا تھا۔ وہ فلسطینی علاقوں کے نمایاں سرمایہ کاروں میں سے بھی ایک ہیں۔ صبیح المصری کا خاندان فلسطین کے امیر ترین خاندانوں میں سے ایک ہے جس کے ریئل اسٹیٹ بزنس، ہوٹلوں اور ٹیلی کمیونیکیشن سیکٹر میں بڑے شیئرز ہیں۔