دمشق۔28فروری(ایجنسیاں)
روس کی جانب سے منگل کے روز مشرقی الغوطہ میں پانچ گھنٹے کی جنگ بندی کے آغاز کے بعد علاقے سے انخلا کے ایک راستے اور مختلف قصبوں پر بمباری کی گئی ہے جس سے ایک بچے سمیت دو شہری جاں بحق ہوگئے شامی کارکنان نے بتایا ہے کہ الغوطہ الشرقیہ میں پھنسے ہوئے شہریوں کے ایک خارجی راستے پر بمباری کی گئی ہے۔
برطانیہ میں قائم شامی رسدگاہ برائے انسانی حقوق نے بتایا ہے کہ اسد رجیم کی فورسز نے مشرقی الغوطہ میں واقع قصبے الافتریس پر حملہ کیا، ایک اور قصبےالشیفونیہ پر دو بیرل بم پھینکے ہیں اور علاقے کے دو بڑے شہروں حرستا اور دوما کے نواحی علاقوں اور ایک قصبے مسرابا پر بمباری کی ہے۔رسدگاہ نے مزید بتایا ہے کہ اسدی فوج نے ایک اور قصبے جسرین پر راکٹ فائر کیا ہے جس سے سات سال کی عمر کا ایک بچہ جاں بحق اور سات افراد زخمی ہوگئے ہیں۔
اقوام متحدہ نے جنگ بندی کے اعلان کے باوجود مشرقی الغوطہ میں لڑائی جاری رہنے کی تصدیق کی ہے۔اقوام متحدہ کے انسانی امور کے رابطہ دفتر کے ترجمان جینز لائرک نے جنیوا میں صحافیوں کو بتایا ہے کہ ” مشرقی الغوطہ سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق وہاں آج (منگل کی) صبح لڑائی جاری تھی“۔انھوں نے کہا کہ ”وہاں جھڑپیں جاری ہیں ،اس لیے شہریوں کے لیے کسی ریلیف آپریشن کے بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا“۔روس نے شامی حزب اختلاف پر مشرقی الغوطہ سے شہریوں کے انخلا کے لیے بنائی گئی گذرگاہ پر بمباری کا الزام عاید کیا ہے۔ روسی خبررساں ایجنسی تاس نے فو ج کا ایک بیان نقل کیا ہے جس میں اس نے شامی حزب اختلاف کے جنگجوو¿ں پر مشرقی الغوطہ میں اس گذرگاہ پر مارٹر گولے فائر کرنے کا الزام عاید کیا ہے۔
روسی فوج کا کہنا ہے کہ جنگ زدہ علاقے سے انخلا کے لیے بنائے گئے اس راستے سے کوئی بھی شہری باہر نہیں آسکا ہے۔دوسری جانب شامی حزب اختلاف کے ایک بڑے مسلح گروپ جیش الاسلام نے اس الزام کی سختی سے تردید کی ہے اور کہا ہے کہ اس نے یا کسی اور گروپ نے شہریوں کو ہرگز بھی علاقے سے نکلنے سے نہیں روکا ہے۔