مکرمی !
شمس تبریز قاسمی صاحب کا ایک مضمون نظر سے گزرا جس میں جناب نے مسلمانوں کی ‘پسماندگی’ کی بہت شکایت کی اور مسلمانوں کو بدحالی کی طرف جاتی ہوئی قوم سے تعبیر کیا۔ لیکن احقر قاسمی صاحب کے اس موقف سے اختلاف کرتا ہے۔ احقر کا دعوی یہ ہے کہ مسلمان کمزور نہیں ہو رہے ہیں۔ من حیث قوم مسلمانوں میں تعلیمی اور معاشی بیداری آئی ہے۔ یہ کہیں کم اور زیادہ ضرور ہو سکتی ہے۔ مسلمانوں کی سو سال پہلے کی سیاسی معاشی اور تعلیمی کیفیت کا اگر آج کے دور سے موازنہ کیا جائے تو آج مسلمان سو سال پہلے کے حالات کے مقابلے میں بہت بہتر حالت میں ہیں۔ اور پوری دنیا میں بحیثیت قوم مسلمانوں نے اپنی دمدار موجودگی کا احساس کرایا ہے۔ دعوت و تبلیغ کے میدان میں بھی مسلمان دیگر اقوام سے بہتر پرفورمینس دینے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ ہاں! امت مسلمہ کا جو سب سے بڑا المیہ ہے وہ ہے جرات مند، صالح، دوراندیش اور مضبوط قیادت کا فقدان!! یہ ہے آج کے دور میں مسلمانوں کی سب سے بڑی کمزوری۔ اج کی قیادت ایک مضبوط قوم کو ایک مضبوط قیادت دینے اور اس کی صحیح رہنمائی کرنے میں ناکام ہے اور یہ کمی ہی قوم کے مورال کو ڈاون کر رہی ہے اس سے قوم کے اندر منفی رجحانات پیدا ہو رہے ییں۔ فکری طور پر جس قدر امت مسلمہ طاقت ور ہے ایسی قوم کو کسی طرح بھی شکست نہیں دی جا سکتی ہے ۔ لیکن یہ قوم مضبوط قیادت کے فقدان کے سبب منفی رجحانات سے دوچار ہورہی ہے اور رہی سہی کثر وہ حضرات پوری کر رہے ہیں جو قوم کو 24 گھنٹے مایوسی کی غذا فراہم کر رہے ہیں ۔۔۔!
ڈاکٹر عاطف سہیل صدیقی دیوبند