محترمی العزیز مفتی شمس تبریز قاسمی سلمہ اللہ
چیف ایڈیٹر “ملت ٹائمز”
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ
امّید کہ خیریت و عافیت سے ہوں گے!
ملت ٹائمز کے افتتاح کی خبر سے بڑی خوشی ہوئی۔ دل کی گہرائیوں سے مبارک باد قبول فرمائیں!،اللہ کے سامنے دعا گوہوں کہ اس نیوز پورٹل کو قوم و ملت کا ترجمان بنائے!آمین،دل میں آیا کہ مبارکبادی اور حوصلہ افزائی کے چند الفاظ آپ کو تحریر کردوں۔ اسی غرض سے یہ الفاظ قید تحریر میں لائے گئے ہیں۔
اس نیوز پورٹل کا افتتاح حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی صاحب کے دست مبارک سے، مولانا خالد سیف اللہ رحمانی، مولانا سفیان قاسمی، مولاناسید محمد شاہد صاحب سہارن پوری، مولانا مفتی محفوظ الرحمان صاحب عثمانی اور مولانا شاہد ناصری الحنفی صاحب جیسے علماء و فضلاء کی موجودگی میں ہونا بہت بڑی بات ہے۔ ہم ان بزرگوں اور اکابر علماء کی موجودگی سے یہ’’نیک فال‘‘لیتے ہیں کہ اللہ تعالی اس نیوز پورٹل کو قوم وملت کا صحیح ترجمان بنائے گا، ان شاء اللہ۔
آپ بخوبی واقف ہیں کہ ایک انسان اپنے مافی الضمیر کی ادائیگی دو طریقے سے عام طور پر کرتا ہے۔ یا تو وہ تقریر کے ذریعے اپنے مافی الضمیر کو ادا کرتا ہے یا پھر تحریر کا سہارا لیتا ہے۔ مگر ان دونوں میں بہت فرق ہے۔ تقریر کا فائدہ وقتی ہوتا ہے؛ جب کہ تحریر کا فائدہ دیر پا ہوتا ہے۔آج کے وقت میں، اپنی باتوں کو تحریر کے ذریعے پیش کرنے کے لیے بہت سے ذرائع وجود میں آچکے ہیں اور آسانی سے میسّر بھی ہوجاتے ہیں۔ اس کی واضح مثال سماجی رابطے کی ویب سائٹس ہیں۔ اسی طرح بلاگ اور نیوز پورٹل وغیرہ بھی ہیں، جس پر لوگ اپنی تحریر کے ذریعے اپنی آراء کا اظہار کرتے ہیں اور کچھ لوگ روز مرہ پیش آنے والی خبریں بھی قارئین کو فراہم کرتے ہیں۔ مگر اصل بات یہ ہے کہ ان ذرائع ابلاغ کا میسر ہوجانا ہی سب کچھ نہیں ہے؛ بل کہ صحیح طریقے سے ان کا استعمال کرنا اور ان سے افادہ و استفادہ کو آسان بنانا،اصل مقصد ہے۔ مگر بدقسمتی سے کچھ لوگ ان ذرائع ابلاغ کا استعمال غلط طریقے سے کرتے ہیں اور اپنی دنیا کے ساتھ ساتھ اپنی آخرت بھی برباد کرتے ہیں۔
اللہ تعالی نے آپ کو تحریر و تقریر کی صلاحیتوں سے نوازا ہے۔ اتنی کم عمری میں پاک پروردگار نے آپ کو جو شہرت و عزت دی ہے، وہ بہت کم لوگوں کے حصہ میں آتی ہے۔ میری دعا ہے کہ آپ کو مزید شہرت و عزت ملے اور اس’’ملت ٹائمز‘‘کے ذریعے آپ کی تحریر و تقریر دنیا کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک، حق کا پیغام عام کرنے میں اہم کردار ادا کرے۔
اس بات کا ہمیشہ خیال رکھیں کہ آدمی جوں جوں ترقی کی منزلیں طے کرتا ہے، اس کی ذمہ داریاں بڑھتی جاتی ہیں۔ اس نیوز پورٹل کے’’چیف ایڈیٹر‘‘کی حیثیت سے آپ کی ذمے داری اب اور بڑھ گئی ہے۔ اب آپ ایسے عہدہ پر آگئے ہیں کہ آپ کو اس کا بہت ہی خیال کرنا ہوگا۔کسی موقع سے اگر کوئی آپ کو اشتعال دلائے پھر بھی آپ اس سے مشتعل نہ ہوں؛ بل کہ خود کو پورے کنٹرول میں رکھ کر ہی کسی کی باتوں کا جواب دیں۔ ہر تحریر کو سپرد قرطاس کرنے سے پہلے کئی بار سوچیں اور کسی بھی خبر اور مضمون و مقالہ کی اشاعت سے پہلے اس پر غور کریں کہ یہ امت کے لیے مفید ہے یا مضر۔ آج کچھ لوگ اظہار رائے کی آزادی کی آڑ میں، دوسرے کی عزت سے کھلواڑ کرتے ہیں۔ ہمیں بحیثیت مسلمان اور عالم ہونے کے اس کا پورا خیال رہنا چاہیے کہ ہم کسی کی ایذا کا باعث نہ بنیں؛ کیوں کہ کسی کو تکلیف پہونچانا بھی حرام ہے۔ ہاں جو حق بات ہو، اسے حق طریقے سے، مناسب موقع پر کہنے میں کوئی جھجھک بھی نہیں ہونی چاہیے۔ مگر کسی کی غزت و حرمت پامال نہ ہوں اور ادب کا دائرہ ہاتھ سے چھوٹنے نہ پائے!جو بھی بات کہیں یا لکھیں وہ ادب کے دائرے میں ہونی چاہیے!میں یہ گزارش کروں گا کہ یہ نیوز پورٹل کو آپ اس طرح سے چلائیں کہ ’’یہ قوم و ملت کا حقیقی ترجمان ثابت ہو‘‘۔
آپ کی ترقی ہم لوگوں کے لیے خوشی کا سبب ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالی سے دعا ہے کہ وہ پاک ذات آپ کو کام یاب و کامران بنائے اور ہر جگہ سرخرو رکھے۔ ملت ٹائمز کے افتتاح پر مکرّر تہنیت و مبارکبادی قبول فرمائیں!
جزاکم اللہ احسن الجزاہ
والسلام مع الکرام
خور شید عالم داؤد قاسمی
ٹیچر:مون ریز ٹرسٹ اسکول، زامبیا، افریقہ
بہ تاریخ: 20/ جنوری 2016