
تین برس تک حراستی مرکز میں رہنے کے بعد ان کے بیٹوں نے ہائی کورٹ میں اپیل دائر کر کے مقامی ٹریبیونل کے فیصلے کو رد کروایا اور تب کہیں جا کر راحت علی کو رہائی ملی۔ مگر اس قانونی جنگ کے لیے وکلا کی فیس ادا کرنے کے لیے اس گھرانے کو اپنی زمین اور مویشی بیچنا پڑے۔
سے وہاں رہ رہے تھے۔ ان فسادات کو ‘نیلی قتل عام ‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔