دلی فساد میں نو مساجد پر دنگائیوں نے حملہ کیا، قرآن کریم اور دیگر مذہبی کتابیں بھی نذر آتش

نئی دہلی: (ملت ٹائمز) دہلی فساد میں مسلمانوں کے مکانات او ردکانوں کے ساتھ مساجد کو بھی جلایااور توڑا گیاہے اس کے علاوہ قرآن کریم کے نسخے اور دیگر مذہبی کتابوں کو بھی فسادیوں نے جلایاہے ۔ ملت ٹائمز کی گراﺅنڈ رپوٹ کے مطابق فساد میں 9 مساجد کو جلایااور نقصان پہونچایاگیاہے ذیل میں سبھی کی تفصیل درج ہے ۔
(۱) فاروقیہ مسجد ، برج پور اولڈ مصطفی آباد ۔
اس مسجد کو بری طرح نقصان پہونچایاگیا اور جلادیاگیاہے ۔اس مسجد سے متصل ایک مدرسہ بھی ہے جامعة الہدی جسے بری طرح جلادیاگیاہے اور وہاں کے تمام سامان کو بھی جلادیاگیاہے یا لوٹ لیاگیاہے ۔ بچوں کے سامان اور کپڑے کو بھی آگ لگادیاگیاہے ۔ اس مدرسہ کے بچوں کو بھی گولی لگی تھی تاہم کسی کی موت نہیں ہوئی سبھی محفوظ ہیں اور انہیں گھر پہونچادیاگیا ہے ۔اس مسجد میں رکھے ہوئے قرآن کریم کے تمام نسخوں او ردیگر مذہبی کتابوں کو بھی جلاکر خاکستر کردیاگیاہے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی جلے ہوئے قرآن کریم کی وائرل ویڈیو اسی مسجد کی تھی ۔ اب تک یہاں نماز کی شروعات نہیں ہوسکی ہے ۔ 24 فروری کو مغرب کی نماز کے بعد یہاں حملہ ہواتھا ۔ عینی شاہدین کا کہناہے کہ پولس نے اس مسجد پر حملہ کیاتھا اس کے بعد دنگائی آئے تھے ۔ ملت ٹائمز کی گراﺅنڈ رپوٹ میں آر اے ایف کا بیچ بھی ملا ہے جس سے عوامی دعوی کی مزید تصدیق ہوتی ہے ۔
(۲) مینا مسجد ،بھگیرتاوہار ،مصطفی آباد ۔
اس مسجد پر پتھراﺅ ہواتھا اور معمولی آگ زنی کی گئی ۔ اس کو زیادہ نقصان نہیں پہونچا ہے اور یکم مارچ سے یہاں نماز بھی شروع کردی گئی ہے ۔
(۳) اولیاءمسجد ، نالہ روڈ شیو وہار ۔
اس مسجد کو بری طرح سے نقصان پہونچایاگیا ہے ۔ گیس سلینڈ کے ذریعہ مسجد میں آگ لگائی گئی ہے ۔ پورے فرش کو تباہ وبرباد کردیاگیاہے ۔ ٹائلس بھی اکھاڑدیاگیاہے ۔ یہ چار منزلہ مسجد ہے اور ہر ایک منزل پر فسادیوں نے توڑ پھوڑ کیا ہے ۔ کھڑکیوں کے شیشے بھی پھوڑ دیئے گئے ہیں ۔ اس مسجد سے متصل مسلمانوں کے مکانات بھی جلادئیے گئے ہیں ۔ کئی مکانات پوری طر ح مسما ر ہوچکے ہیں ۔ مسجد سے متصل آباد دوسری جگہ جاچکی ہے ۔ اب تک یہاں نماز کی شروعات نہیں ہوئی ۔
(۴) طیب مسجد ۔ فیز 3، گلی نمبر 2شیو وہار ۔
اس مسجد کو بھی بری طرح نقصان پہونچایاگیاہے ۔ یہاں بھی گیس سلینڈر سے آگ لگایا اور پوری مسجد کو مسمار کیاگیا ۔ سلینڈر ابھی تک یہاں رکھے ہوئے ہیں ۔ ٹائلس بھی اکھاڑ دیاگیاہے ۔ یہ مسجد بھی 5 منزلہ ہے او رہر ایک منزل کو تباہ وبرباد کیاگیاہے ۔ مسجد میں رکھے ہوئے قرآن کریم کے تمام نسخوں ، دیگر کتابوں کو جلادیاگیاہے ۔ تبلیغی جماعت کا بھی یہاں سامان تھا جسے جلادیاگیاہے ۔ اس مسجد پر ترنگاجھنڈا بھی لہرا رہاتھا ۔ مسجد سے متصل سبھی مسلمانوں کے مکانات تباہ کردئے گئے ہیں ۔ جب فساد ی گلی آئے تھے تو مسجد کے امام مولانا نوشاد اخترتقریبا 25 فیملی کے ساتھ مسجد میں پناہ گزین ہوگئے تھے اور دراوزہ بند کردیاتھا لیکن دنگائیوں نے آکر توڑ دیا ۔ امام صاحب دوسری منزل پرسبھی مردو خواتین کے ساتھ پہونچے وہاں بھی دنگائی پہونچ گئے ۔ اخیر میں سبھی کو لیکر وہ چھت پر پہونچے اور درواز ہ بند کردیا فسادی وہاں بھی پہونچنے کی کوشش کررہے تھے اور سبھی کو قتل کرنا چاہ رہے تھے تاہم ایک مقامی ہندو سنیل کمار نے آکر سبھی کی جان بچائی ۔ اس مسجد میں بھی ابھی تک نماز کی شروعات نہیں ہوئی ہے ۔
(۵) اللہ والی مسجد ۔ شہید بھگت سنگھ کالونی ۔ گلی نمبر 12کروال نگر ۔
اس مسجد کو بھی بری طرح سے نقصان پہونچایاگیاہے ۔ یہاں بھی سلینڈر کا استعما ل کرکے پوری مسجد مسمار کرنے کی کوشش ہوئی ۔ یہ مسجد بھی ابھی ناقابل استعمال ہے ۔ اس مسجد کے مینار پر دنگائیوں نے بھگوا جھنڈا لہرادیاتھا جسے جمعیت علماءہند کے ایک وفد نے جاکر اتروایا ۔ اس مسجد کے دراوزے پر بھی مورتی نصب کردی گئی تھی جسے اب وہاں سے ہٹادیاگیاہے ۔یہاں بھی ابھی تک نماز کی شروعات نہیں ہوئی ہے ۔
(۶) مدینہ مسجد ، فیز 6،گلی نمبر 11 شیو وہار ۔
اس مسجد کو بھی شدید نقصان پہونچایاگیاہے ۔ مسجد کو جلانے اور مسمار کرنے کیلئے گیس سلینڈر کا استعمال کیاگیاتھا ۔ مسجد سے متصل سبھی مسلم مکانات جلادیئے گئے ہیں ۔مسجد میں میں رکھے ہوئے قرآن کریم کے نسخے بھی جلادیئے گئے ہیں ۔ اس مسجد کے خزانچی پر دنگائیوں نے تیزا ب پھینک دیاتھا جس کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے ۔ یہاں بھی ابھی تک نماز شروع نہیں ہوسکی ہے اور نہ ہی فی الحال مسجد کے آس پاس کوئی مسلم آبادی ہے کیوں کہ سبھی وہاں سے دوسری جگہوں پر منتقل ہوچکے ہیں ۔
(۷) فاطمہ مسجد ،کھجوری خاص ۔
اس مسجد کو بھی فسادیوںنے شدید نقصان پہونچایاہے ۔ ٹائلس اکھاڑ دیئے گئے ہیں ۔ یہاں بھی گیس سلینڈر کا استعمال کرکے مسجد جلائی گئی ہے ۔ مسجد میں رکھی ہوئی کتابوں کو بھی آگ لگادیاگیا۔ نماز اب تک شروع نہیں ہوسکی ہے ۔
(۸) مولابخش مسجد اشو ک نگر ۔
یہ وہی مسجد ہے جس کی ایک ویڈیول سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس میں ایک دنگائی مسجد کے گنبد پر بھگوا جھنڈا لگارہاتھا ۔ یہ چالیس سالی پرانی مسجد ہے اور بہت بڑی مسجد ہے ۔ اس مسجد کو بھی شدید نقصان پہونچایاگیا ہے ۔فرش کو بربادکردیاگیاہے ۔ قالین بھی جلادی گئی ہے ۔ ٹائلس اکھڑے ہوئے ہیں ۔ ایسا لگ رہاہے کہ یہاں بھی گیس سلینڈر کا استعمال کیاگیاتھا ۔ اس مسجد میں نماز شروع نہیں ہوئی ہے ۔
(۹) جنتی مسجد گوکل پوری ۔
گوکل پوری کی ٹائرمارکیٹ کے پاس یہ مسجد تھی جوبری طرح تباہ وبرباد کردی گئی ہے اور سب سے زیادہ نقصان اسی مسجد کو پہنچاہے جس کی دیوار اور چھت سب منہدم ہے ۔ اس مسجد کو بھی گیس سلینڈر اڑایاگیاتھا ۔ یہاں بھی قرآن کریم کو جلایاگیاہے ۔ متصل تمام دکان او رمکان کو دنگائیوں نے جلار کھاہے ۔نماز کی شروعات ابھی تک نہیں ہوسکی ہے ۔
واضح رہے کہ یہ نومساجد کی تفصیلات ملت ٹائمز کی گراﺅنڈ رپوٹ پر مبنی ہے ۔ اس کے علاوہ ایک اور مسجد کے بارے میں کہاجارہاہے تاہم ابھی تک اس کی تحقیق نہیں ہوسکی ہے ۔
24/25/26 فروری کو شمال مشرقی دہلی میں فرقہ وارانہ فساد بھڑ ک گیاتھا جس میں اب تک50 لوگوں کی موت ہوچکی ہے جبکہ 400 سے زیادہ زخمی ہیں ۔ علاوہ ازیں بڑی تعداد میں لوگوں کے مکانات اور دکان جلائے گئے ہیں ۔ شیووہار کے سبھی مسلمان نقل مکانی کرچکے ہیں ۔