اور منالیاگیایوم جمہوریہ:پر وفادار کون اور ہمارا عزم؟؟؟

مکرمی!
ملت ٹائمز
ہر سال کی طرح اس سال بھی پورے ملک میں دستورو آئین کے “یوم نفاذ”کو”جشن یوم جمہوریہ” کے طور پر بلاتفریق مذہب بڑے پیمانے پر منایاگیا.ملک کے تمام طبقوں نے اپنے اپنے تعلیمی و ثقافتی اداروں میں جھنڈے لہراکر،ثقافتی پروگرام کرکے آپس میں ایک دوسرے کو مبارکباد دی.ہر گھر،آفس،اسکول، تجارتی و ثقافتی مراکز پر وفاداری، قربانی اورخود اعتمادی کا پاکیزہ نشان “ترنگاجھنڈا”اپنی آن ،بان اور شان کے ساتھ لہرایا گیا۔مدارس اسلامیہ،مکاتب دینیہ نیز مراکز ملیہ نے تو اس مرتبہ جشن جمہوریت منانے میں سب کو پیچھے چھوڑدیا۔
جھونپڑی کے مکتب سے لیکر مسجد تک اور ابتدائی مدرسے سے علیا کے تعلیمی اداروں تک نے جس طرح سے بڑے اور منظم پیمانے پر جشن آزادی و جشن جمہوریہ کا اہتمام کیا اس نے یہ ثابت کردیا کہ اس ملک پر اصلاً ان کا ہی حق ہے اور آزادی انکا ورثہ ہے،پورے دن مختلف مدارس ومکاتب کے پروگراموں کی تصویریں اور رپورٹس سوشل میڈیا پر چھائی رہیں،تمام مدارس میں اپنے اسلاف،علماء وشہداء ،کرانتی کاریوں و انقلابیوں کی بے لوث قربانیوں کو مختلف طریقے سے یاد کیا گیا۔جہاں سراج الدولہ و ٹیپو سلطان سے لیکر حسین احمد مدنی اور ابوالکلام آزاد تک کی زریں تاریخ دہرائی گئی وہیں بھگت سنگھ،کھودی رام،رانی لکشمی بائی سے لیکر مہاتما گاندھی و نہرو تک کی داستان پر روشنی ڈالی گئی۔الغرض علماء و مدارس نے حقیقی یوم جمہوریہ منایااور ترنگے کی حفاظت کے لئے مرنے مٹنے کا عزم کیا۔
پراندھے بھکتوں،دیش کے سچے وفاداروں،
بھارتی حکومت کے درپردہ آقاؤوں نے کیاگل کھلائیاور کس طرح کا جشن منایا یہ امر قابل غور و قابل توجہ وقابل دید تھا.ہندوازم کے سب سے بڑے علمبردار،اسلام مکت بھارت کی کال دینے والے حکومتی خدا “موہن بھاگوت”اوران کی وفادار وماتحت تنظیم آر.ایس.ایس کے مرکزی دفتر پر جھنڈا لہرایا گیا یا نہیں؟؟ وہاں جشن کا ماحول تھا یا نہیں؟؟؟
اورمدارس پرترنگانا لہرانیکی بات کہ کر ان پرملک غدار ہونے کا الزام لگانے والوں نے کیا خود ترنگا لہراکر،جھنڈا اونچا کرکے اپنی وفاداری کا ثبوت دیایا نہیں؟سوشل میڈیا،پرنٹ میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا اس معاملے میں خاموشی کا لباس اوڑھے ہوئے ہیں،اب”اکھل بھارتیہ ہندو مہاسبھا”
کے صدر دفتر میرٹھ کی جانب چلتے ہیں اطلاعات کے مطابق “ہندو مہا سبھا” نے
یوم جمہوریہ کو “یوم سیاہ”کے طور پر منایااور اس کے’ہیڈکوارٹر’اور دیگر سڑکوں پر سیاہ جھنڈے باندھے گئے. اور اس دن کو انہوں نے بھارت کو “ہندوراشٹر”بنانے کے لئے بطور “یوم عزم “کے منایا۔ہندومہاسبھا کے چیف”پنڈت اشوک شرما”
نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہم بھارت کو ہندو راشٹر بنانے کے لئے سالوں سے محنت کررہے ہیں اور ہمارا ہیرو “ناتھورام گوڈسے” ہے جس نے بھارت کو ہندو ملک نا بناکر سیکولر وادی ملک بنانے والے (Anti.Hindu Leader)مہاتما گاندھی کا قتل کیا.اور پھر ہندومہاسبھا کے والینٹیروں نے صدر جمہوریہ کو ایک میمورنڈم بھی دیا۔تو یہ رہی سچے دیش بھکتوں کی حبّ الوطنی ،جس پر کروڑ بھارتیوں کے پردھان سیوک نریندر مودی جی فخر کرتے ہیں۔
کیاوزیر اعظم اور وزیر داخلہ آر.ایس.ایس اور ہندو مہاسبھااور ان جیسی سینکڑوں جماعتوں کے خلاف دہشت گردی و ملک غداری کا ضابطہ نافذ کرتے ہوئے انکے خلاف کمیشن بٹھاسکیں گے؟؟کیا ان کی ملک مخالف وجمہوریت منافی سرگرمیوں پر قدغن لگاسکیں گے؟ کیا ان کو سیکولرزم و پیپلزم کا پاٹھ پڑھاسکیں گے؟؟یا وزیر اعظم اور ان کا حکومتی عملہ خود آئین و دستور کے خالق “ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر” کے قائم کردہ سیکولر نظریات سے متفق نہیں ہے؟ اور بابا صاحب کو جھک کر سلام کرنا صرف انکی ایک مجبوری ہیبلکہ پس پردہ کوئی اور کھیل کھیلا جارہاہے ؟؟اندرون خانہ وہ بھی ان آقاؤوں سے خوف کھاتے ہیں؟؟اسکا جواب تو ہمیں آنے والے حالات دینگے.البتہ فیصد سیکولر برادران وطن سے ہمیں یہی امید ھیکہ وہ اس فرقہ پرستی کیناسور کو سمجھ رہے ہونگے،
اور گنگا جمنی تہذیب کو برقرار رکھنے اور”بھارت ورش”کی تعمیری ترقی وہمہ جہت تحفظ کے لئے مل جل کر قدم بقدم شانہ بشانہ آگیبڑھیں گیاورگاندھی وآزاد، امبیڈکروحفظ الرحمان سیوہاروی کے۔جمہوری نظریات کو ترویج دیتے ہوئے گوڈسے و ساولکراور انکیبھکتوں کے تشدد آمیز ،نفرت انگیز ،ملک وقوم کیلئیزہر ہلاہل کی حیثیت رکھنے والیتقسیمی نظریات کو دھتکار دینگے.اور سب مل کر اس فرقہ پرستی و دہشت گردی کے “جن “کو بوتل سے باہر نکالیں گے.اور آئین کے دائرے میں رہ کر حکومت کو مجبورکریں گے کہ وہ ایسی جماعتوں و شخصیات نیزان کے تباہ کن پالیسیوں پرنکیل کسے.اور انہیں جڑ سے اکھاڑ کر بھارت کی سنسکرتی ،یہاں کی عالمگیریت اور یہاں کی تہذیب و تاریخ کو فرقہ پرستی کے بدنما داغ سے بچالے.
الغرض ملت اسلامیہ ہند نے جس جوش و جذبے سے “یوم جمہوریہ” کا جشن منایا ہے اور اس دن میں اپنا مکمل احتساب کیا ہے اور ملک و ملت کے تحفظ کا عزم اور حلف لیا ہیاس سے اب ہمارا فریضہ یہ بنتا ھیکہ ہم اختلاف و انتشار کو پس پشت ڈالتے ہوئے اخلاص،ایثار اور خود اعتمادی کے ساتھ آگے بڑھیں ،دعوتی مزاج بنائیں،نسل نوکو مضبوط دینی و عصری تعلیم دینے کی کوشش کریں،کسی کی پگڑی اچھالے بغیر اپنے گریبان میں جھانکتے ہوئے نونہالان قوم میں قیادت کے ایسے اوصاف،قوم و ملک کے لئے ایسا درد بھردیں کہ وہ ہوم گارڈ سے لے کر ڈی.جی.پی،ایک ادنی فوجی سے لے کر جرنیل تک بنیں، آئی.پی.ایس،پی.سی.ایس،اور دیگر بڑے رینک کیافسر بن کر ڈاکیہ سے ریزروبینک کے گورنر بن کر،ڈاکٹر،وکیل سے انجینئر و جرنلسٹ بن کر اپنے ملک واپنی قوم کی تعمیری ترقی کے لئے اپنی ساری صلاحیتیں،ساری توجہات،ساری
ترجیحات اور تمام تر توانائیاں صرف کردیں.ایک طرف وہ منبر و محراب سے مدارس و مکاتب سے محلہ و قصبات سے تمامہائے شعبہائے حیات میں قوم کا روحانی علاج کریں.ان کی آخرت کو سنواریں انہیں جینے کا شعور،زندگی کا طریقہ اور راستہ دکھائیں انہیں عزت و سربلندی کا سبق دیں تو دوسری طرف ہر ایک شعبہ میں اپنی قوم کو اسکا حق دلانے کے لئے وہاں کے قانون و آئین کو جانتے ہوئے اس پر عمل کرتے ہوئے سعی پیہم کریں اور انہیں ان کا آئینی حق دلاکر ملک کی خوشحالی و ترقی میں مرکزی کردار اداکریں.یہی وقت کا تقاضا ہے.اسے سمجھنے اور برتنیکی ضرورت ہے.نفرت و عداوت،بغض و کینہ ،تفریق وتحقیر،عہدہ طلبی کی رسہ کشی وغیرہ جیسے اخلاقی و معاشرتی جرائم کو پس پشت ڈال کر “قدیم صالح”جدید نافع” کو وطیرہ بناکر ارباب علم ودانش کو گلے سے لگاکر نیزعوام الناس سے ربط بناکر شریعت و قانون کو مد نظر رکھتے ہوئے ایک نعرہ مستانہ لگاتے ہوئے دعوتی حکمت کے ساتھ آگے بڑھنا ہے.اسی میں ہماری،ملک وقوم کی اور ساری انسانیت کی کامیابی،فوز و فلاح کا راز مضمر ہے.
یوم جمہوریہ سے ہم نے یہی عزم کیا ہے اور ان پر عمل کے بعد ہی ہم حقیقی طور پر آزاد ہونگے اوربارگاہ ایزدی سے مرتب کردہ ابدی آئین و دستور کا نفاذ سارے عالم میں ہوگا.انشاء اللہ
مھدی حسن عینی قاسمی
رائے بریلی
Mehdihasanainiqasmi44@gmail.con
09565799937