تہران(ملت ٹائمز/ایجنسیاں)
ایرانی سرکاری ٹیلی وژن کے مطابق ٹرین کے حادثے میں کم از کم چھتیس انسانی جانیں ضائع ہوئی ہیں۔ شمالی ایران میں ہونے والے اس حادثے میں ایک ریل گاڑی اسٹیشن پر کھڑی ٹرین سے ٹکرا گئی۔ شمالی ایران کے صوبے سمنان کے گورنر محمد رضا خاباز کے مطابق ریل گاڑی کے ڈبوں میں سے تیس سے زائد لاشیں باہر نکالی جا چکی ہیں اور ابھی امدادی عمل مکمل نہیں ہوا ہے۔ خاباز نے بتایا کہ حادثے کے بعد کم از کم چار بوگیاں پٹری سے اتر گئی تھیں۔ ایران کے سرکاری ٹیلی وژن نے ہلاکتوں کی تعداد چھتیس بتائی ہے جبکہ سمنان کی ہلال احمر سوسائٹی کے اہلکار علی یحییٰ نے چالیس ہلاکتیں بتائی ہیں۔
بعض افراد کے مطابق حادثہ کھڑی ریل گاڑی سے ٹکرانے کی وجہ سے پیش نہیں آیا بلکہ دوسری ٹرین بھی ریلوے اسٹیشن سے باہر دوسری پٹری پر سفر شروع کر رہی تھی۔ سمنان کے گورنر کے مطابق تفتیشی عمل شروع کر دیا گیا ہے اور اُس کے بعد ہی طے ہو گا کہ اِس ہولناک حادثے کی وجوہات کیا ہیں۔گورنر نے تصدیق کی ہے کہ زخمیوں اور لاشوں کو ہسپتال پہنچانے کے لیے ہیلی کاپٹر کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ ان کو سمنان اور دامغان کے ہسپتالوں میں پہنچایا گیا ہے۔ حادثے کے بعد پٹری سے اترنے والی دو بوگیوں میں آگ بھی لگ گئی تھی۔
زخمیوں کی تعداد ایک سو کے قریب ہے۔ کئی زخمی تشویشناک حالت میں ہیں اور اس باعث طبی حلقوں نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ ہلاک ہونے والوں میں چار کا تعلق محکمہء ریلوے سے بتایا گیا ہے، جو حادثے کا شکار ہونے والی ریل گاڑی پر سوار تھے۔سمنان کے حکومتی اہلکاروں اور امدادی عملے کا کہنا ہے کہ شدید سردی اور برف کی وجہ سے ریسکیو کی کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا ہے۔ اندازے لگائے گئے ہیں کہ اسٹیشن پر پہنچنے والی ریل گاڑی انتہائی کم درجہء حرات اور پٹری پر جمی برف کی وجہ سے بریک لگاتے ہوئے اپنی پٹری سے اتر کر پہلے سے کھڑی ایک دوسری ریل گاڑی سے جا ٹکرائی۔
جوہری سرگرمیوں کی وجہ سے عالمی معاشی پابندیوں کے عرصے میں کسی اور محکموں کی طرح ایرانی ریلوے کا نظام بھی بوسیدہ ہو چکا ہے اور تہران حکومت اگلے برسوں میں معاشی حالات کے بہتر ہونے کی صورت میں اِس کی پٹریوں اور ریل ٹریفک کو بہتر کرنے کی پلاننگ کر رہی ہے۔