پٹنہ: امارت شرعیہ بہار اڈیشہ جھارکھنڈ کے قاضی شریعت حضرت مولانا عبد الجلیل تقامی صاحب قضاء الہی سے انتقال کر گئے ۔ انا الله وانا الیہ راجعون ۔ وہ تقریباً ۷۵ برس کے تھے ۔ کچھ دن قبل دل کے عارضے کی وجہ سے اسپتال میں بھرتی ہوئے تھے اور افاقہ ہوگیا تھا ، دفتر آنا بھی انہوں نے شروع کردیا تھا ۔ آج بھی حسب معمول دفتر آئے ، چھٹی کے بعد با جماعت عصر کی نماز امارت شرعیہ میں پڑھی ، پھر دفتر سے گھر کے قریب کی مسجد میں مغرب کی نماز کے لیے جا ہی رہے تھے کہ مسجد کے قریب بیہوش ہو کر گر پڑے ، فوری طور پر انہیں اسپتال لے جایا گیا ، لیکن روح پہلے ہی قفس عنصری سے پرواز کر چکی تھی ۔ ان کے انتقال پر امیر شریعت مفکر اسلام حضرت مولانا محمد ولی رحمانی صاحب نے اظہار تعزیت کرتے ہوئے فرمایا کہ وہ تجربہ کار ، با صلاحیت اور متقی صاحب علم با بصیرت عالم دین اور کامیاب مدرس تھے ، قضاء کی باریکیوں پر ان کی گہری نظرتھی ، ایک طویل مدت تک انہوں نے امارت شرعیہ کے قاضی ثریت کی حیثیت سے نمایاں خدمات انجام دیں ۔ ان کی خدمات کو لانبے عرصہ تک بھلایا نہ جا سکے گا ۔ امارت شرعیہ ایک تجربہ کار ، با بصیرت قاضی شریعت سے محروم ہوگئی ۔ الله تعالی انہیں اپنی جوار رحمت میں جگہ دے اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا کرے ، امارت شرعیہ کو بھی اللہ تعالی ان کا نعم البدل عطا کرے ۔ قائم مقام ناظم امارت شرعیہ مولانا شبلی القاسمی صاحب نے ان کے انتقال پر گہرے رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ قاضی صاحب رحمۃ الله علیہ کا انتقال امارت شرعیہ کے لیے ہی نہیں بلکہ پوری ملت کے لیے ایک عظیم خسارہ ہے ۔ نائب ناظم امارت شرعیہ مولانا مفتی محمد ثناء الہدی قاسمی ، مولانا مفتی محمد سہراب ندوی نائب ناظم امارت شرعیہ ، مولانا سہیل احمد ندوی نائب ناظم امارت شرعیہ سمیت امارت شرعیہ کے دیگر ذمہ داروں اور کارکنان کے علاوہ ، ملک کی سرکردہ علمی وملی شخصیات نے بھی ان کے انتقال پر اظہار تعزیت کیا ہے ۔ قاضی صاحب کے انتقال پر ملک کے طول و عرض میں پھیلے ہوئے ان کے ہزاروں شاگرد محبین و مخلصین غمزدہ ہیں اور دعائے مغفرت کررہے ہیں ، قارئین سے بھی دعائے مغفرت کی درخواست ہے ۔ ان کی تدفین آج جمعہ کے روز عمل میں آئے گی۔