فیوزا عثمانی کوسووو کی صدر منتخب

کوسووو کی پارلیمان نے اڑتیس سالہ کرشمائی رہنما فیوزا عثمانی کو ملک کا نیا صدر منتخب کر لیا ہے۔ ایک سربیائی جماعت نے صدر کے انتخاب کے لیے ووٹنگ کا بائیکاٹ کیا۔

سابق صدر ہاشم تھاچی کے نومبر میں سبکدوش ہوجانے کی وجہ سے صدر کا عہدہ خالی پڑا تھا۔ جنگی جرائم کے الزامات عائد کیے جانے کے بعد انہیں اپنے عہدے سے استعفی دینا پڑا تھا۔
پرسٹینا میں کوسووو کی پارلیمان نے 38 سالہ اصلاح پسند رہنما اور وکیل فیوزا عثمانی کی ملکی صدر کے طور پر اتوار کے روز انتخاب کی تصدیق کردی۔ وزیر اعظم البین کورتی اور ان کی ویت ویندوسی (خود مختاری) پارٹی نے عثمانی کی حمایت کی۔ 120رکنی پارلیمان میں موجود 82 اراکین میں سے 71 نے فیوزا عثمانی کے حق میں ووٹ دیا۔
دو اپوزیشن جماعتوں اور ایک نسلی سرب اقلیتی جماعت نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
فیوزا عثمانی کون ہیں؟
عثمانی نے اپنے کیریئر کا آغازا یک نو عمر سماجی کارکن کے طور پر کیا تھا۔ انہوں نے پرسٹینا میں قانون کی تعلیم حاصل کی اور اس کے بعد امریکا کی یونیورسٹی آف پٹس برگ میں اپنی ماسٹرز اور بیچلر کی ڈگریاں مکمل کیں۔
عثمانی گوکہ ڈیموکریٹک لیگ آف کوسووو (ڈی ایل کے) پارٹی کی اعلی عہدیداروں میں سے ایک تھیں لیکن پارٹی کے اندر داخلی انتشار کے بعد انہیں پارٹی سے برطرف کر دیا گیا تھا۔
تاہم اس کے باوجود وہ کافی مقبول رہیں اور فروری میں ہونے والے انتخاب میں ویت ویندوسی پارٹی کے امیدوار کے طورپر تین لاکھ سے زائد ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہیں۔
فیوزا عثمانی کو پدرسری والے اس بلقان ملک میں خواتین کے لیے ایک رول ماڈل کے طورپر بھی دیکھا جا تا ہے۔
وزیر اعظم کورتی کے برخلاف عثمانی کا کہنا ہے کہ سربیا کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے بات چیت بحال کرنا ان کی ترجیحات میں شامل ہے۔
نو منتخب صدر عثمانی نے اتوار کے روز ایک بار پھر بات چیت کی اپیل کی تاہم انہوں نے کہا کہ بلغراد کو 1990 کی دہائی میں تصادم کے لیے معافی مانگنی اور جنگی مجرموں کو سزا دینی چاہیے۔
انہوں نے کہا”امن صرف اسی صورت میں قائم ہوسکتا ہے جب ہم سربیا کو معذرت کرتے اور معافی مانگتے ہوئے دیکھیں اور جب ہمیں جنگی جرائم سے متاثر ہونے والوں کے ساتھ انصاف ہوتا ہوا دکھائی دے۔”
فیوزا عثمانی، عاطفہ یحی آغا کے بعد کوسووو کی دوسری خاتون رہنما ہیں۔ عاطفہ سن 2011 سے سن 2016 کے درمیان کوسووو کی صدر تھیں۔
فروری میں ہونے والے انتخابات میں کورتی کی ویت ویندوسی پارٹی نے بڑی کامیابی حاصل کی تھی تاہم پارلیمنٹ میں واضح اکثریت حاصل نہ ہونے کی وجہ سے صرف دو سیٹوں سے پیچھے رہ گئی تھی۔
عثمانی اور کورتی دونوں ہی خود کو کوسووو کی اگلی نسل کے سیاست دانوں کے طور پر پیش کرتے ہیں۔  وہ مزید آزاد قدروں کی وکالت اور بدعنوانی کے خلاف سخت اقدامات کے وعدے کرتے رہے ہیں۔

SHARE
جناب ظفر صدیقی ملت ٹائمز اردو کے ایڈیٹر اور ملت ٹائمز گروپ کے بانی رکن ہیں