قابض فوج نے مسجد اقصیٰ میں نمازیوں پر قیامت ڈھا دی، 200 سے زائد زخمی

مقبوضہ بیت المقدس: کل جمعہ کے روز مسجد اقصیٰ میں اسرائیلی فوج نے نہتے فلسطینی روزہ داروں پر طاقت کا وحشیانہ استعمال کرکے کم سے کم 205 فلسطینیوں کو زخمی کردیا ہے۔ زخمیوں‌میں سے بعض‌کی حالت خطرے میں بیان کی جاتی ہے۔
جمعہ کے روز اسرائیلی فوج اور فلسطینیوں کےدرمیان تصادم اس وقت شروع ہوا جب اسرائیلی فوج اور یہودی آباد کاروں کی بڑی تعداد مسجد اقصیٰ کے احاطے میں داخل ہوئی۔ اسرائیلی فوج نے وہاں پرموجود فلسطینی نمازیوں اور روزہ داروں کو تشدد کا نشانہ بنانا شروع کیا جس کے نتیجے میں مسجد اقصیٰ میدان جنگ میں تبدیل ہوگئی۔
سعودی عرب اور فلسطینی اتھارٹی نے مسجد اقصیٰ میں نہتے فلسطینی نمازیوں پر اسرائیلی فوج کے وحشیانہ تشدد کی شدید مذمت کرتے ہوئے القدس میں فلسطینیوں‌کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
خیال رہے کہ مقبوضہ یروشلم گذشتہ کئی سال سے تشدد کا شکار ہے مگر کل جمعہ کے روز پیش آنے والے پر تشدد واقعات زیادہ تشویشناک اور غیرمعمولی ہیں۔ فلسطینی اتھارٹی نے مسجد اقصیٰ میں فلسطینی نمازیوں پر تشدد کی تمام تر ذمہ داری اسرائیلی ریاست پرعاید کی ہے۔
ہلال احمر فلسطین کے مطابق تنظیم کے طبی عملے نے مسجد اقصیٰ میں زخمی ہونے والے 178 افراد کو طبی امداد فراہم کی جب کہ 80 زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا گیا۔ اسرائیلی پولیس کا کہنا ہے کہ جھڑپوں میں اس کے چھ اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔
ہلال احمر نے بتایا کہ مسجد اقصیٰ میں فلسطینی نمازیوں پر حملے کے دوران اسرائیلی پولیس نے فلسطینی طاقت کا بے تحاشا استعمال کیا اور فلسطینیوں کے چہروں اور آنکھوں‌کو نشانہ بنایا گیا۔
تشدد کا ذمہ دار اسرائیل ہے۔
فلسطینی ذرائع ابلاغ کے مطابق کل جمعۃ الوداع کے موقعے پر اسرائیلی ریاست کی عاید کردہ پابندیوں کے باوجود 70 ہزار فلسطینیوں نے مسجد اقصیٰ میں نماز جمعہ ادا کی۔