اسرائیلی بمباری! ۹ فلسطینی شہید ، شہداء میں تین بچے بھی شامل، حالات پُرخطر

۳۰۰ سے زائد زخمی، بیت المقدس میں مسلسل چوتھے دن جارحیت جاری، فلسطینیوں اور اسرائیلی افواج میں جھڑپیں، یہودیوں کا گرینڈ سے حملہ، مسجد اقصیٰ بھی گولے گرے،بڑے پیمانے پر مسلمانوں کی گرفتاریاں، ماہ صیام میں ۲۵۰ فلسطینی پابند سلاسل ، اقوام متحدہ برہم ، اسرائیل کو مقامات مقدسہ کا تقدس برقرار رکھنے کی تلقین
بیت المقدس پر حملہ اسرائیل کے زوال کا نقطہ آغاز : حماس
القدس اور مسجد اقصیٰ کے دفاع کے معرکے میں ہم فتح مند ہوں‌گے: خالد مشعل
یہودی آبادکاروں کو خوش کرنے کےلیے فوج کو حملے کا حکم:  امام مسجد اقصیٰ
بیت المقدس: جمعۃ الوداع کو مسجد اقصیٰ میں ناپاک اسرائیلی فوجیوں کے ذریعے روزہ داروں پر حملوں کے بعد پوری دنیا میں اشتعال ہے لیکن دوسری جانب اسرائیلی اپنی ہٹ دھرمی پر اب بھی قائم ہے اور فلسطینیوں پر ظلم وستم روا رکھے ہوا ہے۔ اطلاعات کے مطابق دہشت گرد اسرائیلی فوجیوں کے ذریعے پیر کے دن بھی فلسطینیوں پر تشدد کیاگیا جس میں غزہ پٹی میں اسرائیلی بم باری میں تین بچوں سمیت ۹؍ فلسطینی شہید اور مختلف جگہوں پر جھڑپوں میں ۳۰۰ فلسطینی زخمی ہوگئے۔ بتایاجارہا ہے کہ پیر کو ہونے والی جھڑپیں اس تشدد کا تسلسل ہے جو مشرقی بیت المقدس کے علاقے شیخ جراح میں کئی دن سے جاری ہے۔ شیخ جراح میں آباد فلسطینی خاندانوں کو یہودی آبادکاروں کی جانب سے جبری بےدخلی کا سامنا ہے اور اسی وجہ سے علاقے میں حالات کشیدہ ہیں۔اسرائیل کی عدالت عظمیٰ شیخ جراح میں ایک یہودی آباد کار تنظیم کے حق میں بےدخلی کے حکم کے خلاف ۷۰سے زیادہ افراد کی اپیل پر پیر کے روز سماعت کرنے والی تھی لیکن تازہ جھڑپ کی وجہ سے یہ سماعت بھی ملتوی کر دی گئی ۔اسرائیلی پولیس نے کہا ہے کہ ہزاروں کی تعداد میں فلسطینیوں نے رات عمارت میں گزاری تھی اور اگلی دن (پیر دس مئی) کو ’یوم یروشلم مارچ‘ کے موقع پر ہونے والی متوقع جھڑپ کے باعث خود کو اینٹوں، پتھروں اور مالوٹو کاکٹیل سے لیس کر لیا تھا، جو کہ مقامی وقت کے مطابق شام چار بجے شروع ہوا جس کی فلسطنیوں نے پرزور مخالفت کی۔ پولیس کی جانب سے کہا گیا کہ پیر کی صبح پولیس چوکی پر پتھراؤ کیے جانے کے بعد انھیں احکامات دیے گئے کہ وہ مسجد کے احاطے میں داخل ہو کر ’ہنگامہ کرنے والوں کو مظاہرین کو منتشر کرنے کے طریقے استعمال کر کے‘ منتشر کر دیں۔تقریباً ایک گھنٹے تک پولیس نے فلسطینیوں پر سٹن گرینیڈ پھینکے جو اُن پر پتھراؤ کر رہے تھے۔بعد ازاں انٹرنیٹ پر شائع ہونے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس کی جانب سے پھینک گئے سٹن گرینیڈز مسجد الاقصی کے اندر جا گرے۔ ادھر امام مسجد اقصیٰ شیخ عکرمہ نے کہاکہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے یہودی آبادکاروں کو خوش کرنے کےلیے فوج کو حکم دیا ہے کہ وہ تشدد رواں رکھے۔ وہیں‏اسرائیلی فوج فلسطینی نوجوانوں سے مسجد اقصیٰ خالی کروانے میں ناکام رہی، چار گھنٹے کے آپریشن کے بعد اسرائیلی فوج کو نامراد واپس جانا پڑا۔ دوسری جانب اسرائیلی فوج کے ہاتھوں نہتے فلسطینیوں کے خلاف تلاشی اور ان کی گرفتاری کی مہم جاری ہے۔ قابض فوج نے صرف ایک روز میں ۴۵فلسطینیوں کو گرفتار کرکے پابند سلاسل کردیا ہے۔فلسطینی خبر رساں ادارے مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری کریک ڈائون میں کئی ایسے فلسطینی نوجوانوں کو بھی گرفتار کیا گیا ہےجنہیں حالیہ ایام میں پہلے بھی گرفتار کرکے انہیں رہا گیا ہے۔قابض فوج کی طرف سے فلسطینی شہریوں کے خلاف کریک ڈائون کا سلسلہ القدس اور غرب اردن کے تمامم علاقوں میں جاری ہے۔کلب برائے اسیران کے مطابق قابض فوج کے ہاتھوں اپریل کے دوران ۷۰۰فلسطینیوں‌کو گرفتار کیاگیا۔ ان میں سے بیشتر کا تعلق القدس شہر سے ہے اور ان  میں بڑی تعداد بچوں، خواتین اور بزرگ شہریوں پرمشتمل ہے۔ادھر فلسطینی اسیران اسٹڈی سینٹر کی ایک رپورٹ میں‌بتایا گیا ہے کہ رمضان المبارک کے دوران اسرائیلی فوج نے ۲۵۰فلسطینی روزہ داروں کو گرفتار کیا ہے۔ اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس کے بیرون ملک امور کے سربراہ خالد مشعل نے بیت المقدس اور سنہ ۱۹۴۸کے مقبوضہ علاقوں کے نمازیوں پر زور دیا ہے کہ وہ مسجد اقصیٰ‌میں اعتکاف اور قیام کرکے مقدس مقام کی بے حرمتی کی صہیونی سازشوں کو ناکام بنائیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مسجد اقصیٰ میں موجود نمازی ناپاک صہیونیوں کے دھاووں پر نظر رکھیں۔ اگر وہ مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے کی کوشش کریں تو فلسطینی انہیں روکیں۔ایک ٹی وی چینل کو دیئے گئے انٹرویو میں خالد مشعل نے کہا کہ اہل الاقصیٰ اور مرابطین کو چاہیے کہ وہ دشمن کو حماقتوں کے ارتکاب اور پیر کے روز ناپاک یہودی آبادکاروں کے دھاووں کو ناکام بنائیں۔خالد مشعل کا کہنا تھا کہ القدس اور مسجد اقصیٰ کے دفاع کے معرکے میں ہم فتح مند ہوں‌گے۔ ہم صہیونیوں اور اسرائیلی ریاست قبلہ اول میں داخل ہونے اور مقدس مقامات، زمین، انسانوں اور خود مختاری پر اجارہ داری کی اجازت نہیں دیں گے۔حماس رہ نما نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم القدس اور قبلہ اول کے دفاع کی جنگ کے لیے تمام وسائل بروئے کارلائیں۔ القدس کے فلسطینی باشندوں کا الاقصیٰ کےدفاع کی جنگ میں حصہ لینا باعث شرف ہے۔ فلسطینیوں‌نے دفاع قبلہ اول کے حوالے سے کئی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس کے سیاسی شعبے کے نائب صدرالشیخ صالح العاروری نے کہا ہےکہ بیت المقدس میں تشدد، توڑپھوڑ اور تخریب کاری کی صہیونی کارروائیاں اسے مہنگی پڑیں گی۔ ان کا کہناہے کہ القدس میں تشدد کی آگ خود قابض دشمن کو بھی جلا کر رکھ کردے گی۔الاقصیٰ ٹی وی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں الشیخ صالح العاروری نے کہا کہ بیت المقدس پر حملے قابض دشمن کے زوال کا نقطہ آغاز ہے۔ انہوں نے فلسطینی عوام اور عالم اسلام پر زور دیا کہ وہ القدس کے دفاع کے لیے تمام وسائل استعمال کریں۔انہوں نے کہا کہ قابض دشمن آگ سے کھیل رہا ہے۔ القدس میں تخریب کاری اور مسجد اقصیٰ میں مداخلت سرخ لکیر عبور کرنے کے مترادف ہے۔ایک سوال کے جواب میں حماس رہ نما نے کہا کہ ان کی جماعت فلسطین کا حصہ اور فلسطینی سماجی کا جزو ہے جسے فلسطینی قوم سے الگ نہیں کیا جا سکتا۔ایک سوال کے جواب میں الشیخ العاروری نے کہا کہ القدس ہمارے وجود کا پتھر ہے اور ہم سب القدس کی اہمیت کا ادراک رکھتے ہیں۔ دشمن کو معلوم نہیں کہ ہمارےلیے القدس کی کتنی اہمیت ہے۔ القدس وہ مقام ہے جس کے دفاع کے لیے پوری دنیا سے مجاھدین جہاد کے لیے تیار ہیں۔ ادھر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس میں مسلمانوں کے پرامن اجتماع کا احترم اور تحمل کا مظاہرہ کرے۔اقوام متحدہ کے ترجمان کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ ‘سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے مقبوضہ مشرقی بیت المقدس میں مسلسل کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار کیا ۔بیان میں کہا گیا کہ انتونیو گوتریس نے ‘شیخ جراح اور سلوان کے علاقوں سے فلسطینی خاندانوں کی ممکنہ بے دخلی پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا ۔انہوں نے ‘اسرائیل پر زور دیا کہ وہ انہدام اور بے دخلی کے عمل کو بین الاقوامی انسانی قانون اور انسانی حقوق کے قوانین کی روشنی میں روک دے۔سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ نے کہا کہ ‘اسرائیلی حکام تحمل کا مظاہرہ کریں اور پرامن اجتماع کے حق کا احترام کریں۔انہوں نے کہا کہ ‘تمام قیادت کی ذمہ داری ہے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف کردار ادا کرے اور کشیدگی اور اکسانے کے تمام حربوں کے خلاف آواز اٹھائیں۔بیان کے مطابق ‘سیکریٹری جنرل نے زور دیا کہ مقدس مقامات کا تقدس برقرار رکھا جائے اور احترام کیا جائے۔
(بشکریہ ممبئی اردو نیوز)