ہم نے ثابت کردیا کہ مسجد اقصیٰ ہماری اور القدس سرخ لکیر ہے: اسماعیل ہانیہ

دوحہ: اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ہانیہ نے کہا ہے کہ فلسطینی قوم نے ایک بار پھرثابت کیا ہے کہ قبلۂ اول (مسجد اقصیٰ)  ہماری اور القدس سرخ لکیر ہے۔

کل جمعہ کے روز ایک بیان میں اسماعیل ہانیہ نے کہا کہ آج فلسطینی قوم کی قابض اور غاصب دشمن پر فتح کا دن ہے۔ 11  روز تک جاری رہنے والی لڑائی کو ہم نے ‘معرکہ القدس’ کا نام دیا۔ آج ہم فتح مند اور دشمن شرمناک شکست سے دوچار ہے۔ ہمارے دل خوشی سے سرشار ہیں۔ آج پوری مسلم دنیا، فلسطینی قوم اور دنیا کے زندہ ضمیر لوگ خوش ہیں۔ دنیا فلسطینی قوم کی بہادری کی پیروی کررہی ہے۔ فلسطینی قوم نے جس بہادری  اور ثابت قدمی کے ساتھ دشمن کا مقابلہ کیا ہے اس نے پوری فلسطینی قوم کا سر فخر سے بلند کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین کی مزاحمتی قیادت کو القدس کی فتح اور مسریٰ  رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے دفاع کی توفیق بخشی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اس وقت اس عظیم فتح اور کامیابی پر اللہ کی حمد و ثنا بیان کرتے ہیں۔ اس وقت فلسطینی قوم، مسلم امہ ایک نئے دور میں داخل ہو رہے ہیں۔ القدس اور الاقصیٰ کی آزادی کا مرحلہ بھی ایک نئے دور میں داخل ہوچکا ہے۔
اسماعیل ہانیہ نے کہا کہ غزہ کی پٹی کےعوام نے القدس ، الاقصیٰ اور پوری فلسطینی قوم کی طرف سے قابض اسرائیلی ریاست ک مقابلہ کرتے ہوئے پوری مسلم امہ کی طرف سے قربانی پیش کی ہے۔
انہوں نے غزہ کی پٹی کے محاذ پر قابض فوج کی ریاستی دہشت گردی کا مقابلہ کرنے والی فلسطینی مزاحمتی قوتوں کو فتح پرمبارک باد پیش کی۔
اسماعیل ہانیہ کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے ایک بار پھر فلسطینی مزاحمتی قیادت کی استقامت اور ثابت قدمی کا امتحان لیا ہے جس میں فلسطینی قوم سرخرو نکلی ہے۔ اسرائیلی دشمن کو ایک بار پھر اندازہ ہوگیا ہے کہ غزہ کی پٹی دشمن کے لیے تر نوالہ نہیں بن سکتی۔ فلسطینی قیادت نے معرکہ القدس میں دشمن کے زیرِ تسلط آخری شہروں کو بھی نشانہ بنا کر یہ پیغام دیا ہے کہ فلسطینی مزاحمتی تحریک اور دفاعی صلاحیت پہلے کی نسبت بہتر ہوئی ہے۔
انہوں نے اسلامی جہاد اور حماس کے شہید ہونے والے کمانڈروں باسم عیسیٰ او ڈاکٹر جمال الزبدہ کی خدمات اور ان کی قربانیوں کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔
اسماعیل ہانیہ نے فلسطینی قوم پر مسلط کی گئی اسرائیلی جارحیت کے خلاف اور فلسطینی قوم کا ساتھ دینے پر مسلم امہ کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے عالمی برادری، مسلم ممالک اور عرب ممالک پر زور دیا کہ وہ غزہ کی پٹی میں اسرائیلی ریاست کے ہاتھوں ہونے والی تباہ کاری کے بعد تعمیرِ نو کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔