یومِ جمہوریہ یومِ احتساب

عزیز من یومِ جمہوریہ ….!  تم پھر آگئے تم ہر سال آجاتے ہو تمہاری ہر آمد پر ہمارے اس ملک ہندوستان میں خوشیاں منائی جاتی ھیں جلسے جلوس منعقد کئے جاتے ہیں یکجہتی کے ترانے گنگنائے جاتے ہیں اخوت و بھائی چارگی کے نعرے لگائے جاتے ہیں اتحاد و اتفاق کا پیغام دیا جاتا ہے تمہاری ہر آمد کو خوش آمدید کہا جاتا ہے برساتی مینڈک کے مانند چھوٹا بڑا ہر سیاسی لیڈر سیکولرازم کی بات کرتا ہے ملک و قوم کی خاطر جان کی بازی لگا دینے کے دعوے کئے جاتے ہیں وطنِ عزیز پر تن من دھن قربان کرنے کے وعدے کئے جاتے ہیں مظلوموں سے ھمدردیاں بٹوری جاتی ہیں ہر ھندوستانی کو یکساں حقوق حاصل ہونے کی باتیں کی جاتی ہیں ملکی معیشت کو مضبوط کرنے کی صدائیں دی جاتی ہیں آئینِ ہند پر عمل آوری کی قسمیں کھائی جاتی ہیں دوسروں کے خیالات و نظریات کو برداشت کرنے کی نصیحتیں کی جاتی ہیں سبھی مذاھب کے احترام کی تلقین کی جاتی ہے

لیکن تصویر کا دوسرا رخ یہ ہیکہ خوشیاں منانے والوں میں تمہارے وہ دوست نما دشمن بھی ہوتے ہیں جنہيں ملک کا سیکولر نظام پسند نہیں ہے وہ جمہوری نظام کے مقابلے ہندوتو کے نظام کے دلدادہ ہیں اور اسکے نفاذ کی شب و روز کوششیں کرتے ہیں اخوت و بھائی چارگی کا نعرہ لگانے والوں میں وہ بھی شامل ھوتے ھیں جو اس ملک کی گنگا جمنی تہذیب کے دشمن ہیں اتحاد و اتفاق کا پیغام دینے والوں میں وہ بھی سر فہرست ہوتے ہیں جو بابری دادری مظفرنگر و گجرات جیسے ہزاروں روح فرسا واقعات میں قائدانہ کردار ادا کرتے ہیں سیکولرازم کی بات کرنے والوں میں کثیر تعداد ان مفاد پرست عناصر کی بھی ہوتی ہے جو جمہوری اقدار کو پامال کرنے میں کوئی کسر نہيں چھوڑتے اور راتوں رات چولہ تبدیل کرنے میں ید طولیٰ رکھتے ہیں وطنِ عزیز کی خاطر جان کی بازی لگا دینے کا دعویٰ کرنے والوں میں وہ بھی ہوتے ہیں جو ملک کے جمہوری تانے بانے کے خلاف رات دن سازشیں کرتے ہیں ملک کی ترقی کےلئے تن من دھن قربان کرنے کی جملہ بازی کرنے والوں میں ان کی بھی شمولیت ہوتی ہے جو کرپشن کی دنیا میں بلندوبالا مقام کے حامل ہیں مظلومین سے ہمدردیاں بٹورنے میں وہ بھی ہوتے ہیں جو مظلوموں کی آواز دبانے میں بحسن و خوبی کلیدی رول ادا کرتے ہیں ملک کے ہر شہری کو یکساں حقوق حاصل ہیں کی بات کرنے والوں میں ان لوگوں کا بھی شمار ہوتا ہے جو اپنے علاوہ ملک کی دوسری کمیونٹی کو دوسرے درجہ کا شہری تصور کرتے ہیں ملکی معیشت کو مضبوط کرنے کی صدائیں دینے والوں میں وہ بھی ہوتے ہیں جنہوں نے ہند و بیرونِ ھند کالا دھن جمع کرکے ملکی معیشت کو کمزور کر رکھا ہے آزادئ خیال و آزادئ رائے کی بات کرنے والوں میں وہ بھی ہوتے ہیں جو دوسروں کے خیالات و نظریات کو ملک دشمنی سے تعبیر کرتے ہیں سبھی مذاھب کے احترام کی تلقین کرنے والوں میں وہ بھی ھوتے ہیں جو مذہبی پیشواؤں کی توھین و تنقیص کو اپنا فرضِ منصبی سمجھتے ہیں
ملک کی یہ صورت حال ہے اور تم ہو کہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عزیز من میں یہ نہیں کہتا کہ تم آیا نہ کرو تم آؤ ضرور آؤ ہر سال آؤ لیکن خدارا اکیلے نہ آیا کرو بلکہ اپنے لاؤ لشکر کیساتھ آؤ جب تم آؤ تو تمہارے ساتھ اتحاد و اتفاق بھی ھو گنگا جمنی تہذیب بھی ہو معیشت کی مضبوطی بھی ہو مظلوموں کےلئے انصاف بھی ہو ترقی کی تیز رفتار بھی ہو اخوت و بھائی چارگی بھی ہو یکساں حقوق پر عمل آوری بھی ہو بھید بھاؤ کا خاتمہ بھی ہو انسانیت کی آتمہ بھی ہو کرپشن کی لگام بھی ہو کالے دھن کا انجام بھی ہو مذاہب کا احترام بھی ہو پیشواؤں کا اکرام بھی ہو
خدا کرے کہ تم صبح قیامت تک آتے رہو

تیری یکتائی ہر ایک رنگ میں چھائی ہے
ساری دنيا تیرے جلووں کی تماشائی ہے

محمد سفیان قاسمی فتح پوری مدرس مدرسہ اسلامیہ حسینیہ اغوان پور ضلع میرٹھ