انقرہ(ملت ٹائمز؍ایجنسیاں)
دہشت گردتنظیم داعش کے خلاف ترک حکومت نے منظم اندازجنگ شروع کردی ہے اور ایک ایک کرکے داعش کے ٹھکانے تباہ کئے جارہے ہیں ۔گذشتہ تین سالوں سے داعش کے خلاف امریکہ قیادت میں لڑی جارہی ہے جنگ میں ناکامی ملنے کے بعد ترک حکومت نے آزادانہ طور پر داعش کے خلاف جنگ کا سلسلہ شروع کردیا ہے جس کے مثبت نتائج برآمد ہورہے ہیں۔گذشتہ دنوں متعدد بم دھماکے اورحملے داعش کی جانب سے کئے گئے تھے جس سے ترکی کو شدید نقصان کا بھی سامناکرناپڑرہاہے اور اب طیب اردگان داعش کو ختم کرنے کا عزم مصمم کرچکے ہیں۔
ڈبی ڈبلیو میں شائع رپوٹ کے مطابق اب ترک پولیس نے مشتبہ دہشت گردوں کے خلاف ایک کامیاب کارروائی کرتے ہوئے کئی سو افراد کو گرفتار کیا ہے۔ترک حکام نے بتایا ہے کہ ملک بھر میں مارے جانے والے چھاپوں کے دوران دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ یا داعش سے تعلق رکھنے کے شک میں چار سو سے زائد افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ گرفتار شدگان میں سے زیادہ تر غیر ملکی ہیں۔
پولیس نے ان گرفتاریوں کے تفصیلات بیان کرتے ہوئے بتایا کہ ملک کے جنوب مشرقی شہر شانلیعرفا سے ڈیڑھ سو جبکہ شامی سرحد کے قریب واقع شہر غازی انتیپ سے سینتالیس افراد کو گرفتار کیا گیا۔ اسی طرح دارالحکومت انقرہ میں پولیس نے ساٹھ افراد کو اپنی تحویل میں لیا ہے۔ ساتھ ہی استنبول، ازمیر، قونیا، ادانا اور انادولو کے علاوہ دیگر بڑے شہروں میں بھی پولیس نے کارروائی کی۔ابھی حال ہی میں سال نو کے موقع پر استنبول کے ایک نائٹ کلب پر حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔ اس واقعے میں انتالیس افراد مارے گئے تھے۔ اس حملہ کا اصل ذمہ دار اس وقت پولیس کی تحویل میں ہے۔ ترک فوج بھی اگست 2016 سے شام میں اس دہشت گرد تنظیم کے خلاف کارروائیاں کر رہی ہے۔
ترک خبر رساں ادارے انادولو کے مطابق ملکی فضائیہ نے شمالی شامی شہر الباب میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران داعش کے کئی ٹھکانوں پر حملے کیے ہیں۔ انادولو نے دعوی کیا ہے کہ اس کارروائی میں اسلامک اسٹیٹ کے کم از کم تینتیس جنگجو یا تو مارے گئے ہیں، یا زخمی ہیں یا پھر انہیں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اتوار کی صبح ہی سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے کہا تھا کہ اسلامک اسٹیٹ نے الباب کے قریب شہر بزاعہ پر دوبارہ سے قبضہ کر لیا ہے۔ آبزرویٹری کے مطابق اس دوران اس شدت پسند تنظیم نے ترک حمایت یافتہ جنگجوؤں کو شدید کارروائی کی، جس میں خود کش بمبار بھی شامل تھے