تل ابیبمقبوضہ بیت المقدس(ملت ٹائمز)
اسرائیل نے بیت المقدس میں مسجد اقصی کے باہر لگائے گئے الکٹرونک دروازوں کو ہٹانے کا اور ان کی جگہ نگرانی کے دیگر ذرائع استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسرائیلی کابینہ کے بیان کے مطابق وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی حکومت نے پیر کے روز کئی گھنٹے تک جاری رہنے والے اجلاس کے بعد دھات کا انکشاف کرنے والے مذکورہ دروازوں کو ہٹانے کا فیصلہ کیا۔
ادھر فسلطینی عوام مسلسل دسویں روز مسجد اقصی کے اندر نماز ادا کرنے میں ناکام رہے۔ قابض اسرائیلی فوج کی جانب سے مسجد کے باہر الکٹرونک دروازوں کی تنصیب کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے فلسطینیوں نے مسجد کے اطراف میں نماز ادا کی۔پیر کی شب ہزاروں فلسطینیوں نے مسجد اقصی کے دروازوں پر نمازِ عشاءادا کی۔ اس موقع پر قابض افواج نے نماز کے اختتام کے فوری بعد بابِ اسواط پر نمازیوں کے خلاف بنا کسی وجہ کے صوتی بموں کا استعمال کیا۔
دوسری جانب مشرق وسطی کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی نکولائی ملادینوف نے جمعے سے قبل مسجد اقصی کے حوالے سے حل تلاش کیے جانے کی ضرورت پر زور دیا ہے تا کہ صورت حال مزید خراب نہ ہو۔ یہ موقف عالمی سلامتی کونسل کی بند کمرے میں بات چیت کے بعد سامنے آیا۔مشرق وسطی کے لیے امریکی نمائندے جیسن گرینبلیٹ بھی مسجد اقصی کے بحران سے متعلق بات چیت کے لیے تل ابیب سے اردن کے دارالحکومت عمان پہنچے ہیں۔
اسی سیاق میں مغربی کنارے اور غزہ پٹی کے مختلف علاقوں میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ قابض اسرائیلی فوج نے رام اللہ اور شمالی مغربی کنارے کے درمیان شاہراہ کو بند کر دیا اور مظاہرہ کرنے والے فلسطینی نوجوانوں پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں کئی مظاہرین زخمی بھی ہو گئے۔ اسرائیلی فوج نے البیرہ شہر پر بھی دھاوا بولا جب کہ بیرزیت میں چار فلسطینی زخمی ہوئے۔
مسجد اقصی میں اسرائیل کی جانب سے پامالیوں کے ارتکاب کو زیر بحث لانے کے واسطے اسلامی تعاون تنظیم کا ایک ہنگامی اجلاس آج سعودی عرب کے شہر جدہ میں منعقد ہو رہا ہے۔