دوحہ: قطر میں طالبان کے دفتر کے ترجمان سہیل شاہین کا کہنا ہے کہ خواتین کی مرضی ہے کہ وہ چہرہ چھپائیں یا صرف اسکارف لیں۔
غیر ملکی اردو ویب سائیٹ کو دیئے گئے انٹرویو میں سہیل شاہین نے کہا کہ ہم اپنے فیصلے اپنے قومی مفادات اور اقدار کی روشنی میں کرتے ہیں، پاکستان کا طالبان پر کوئی اثر و رسوخ نہیں ہے، یہ ماضی کا جھوٹا الزام ہے جس کو ہم نے گذشتہ 20 سالوں میں بار بار مسترد کیا ہے۔
افغانستان میں نظام حکومت اور آئین کے حوالے سے طالبان ترجمان کا کہنا تھا کہ نئی حکومت تمام افغان نمائندوں پر مشتمل ہوگی، اس کے لئے افغان سیاستدانوں سے مشاورت ہو رہی ہے، ہو سکتا ہے کہ نئی حکومت طالبان کے سابق دور حکومت کی طرح ہو جس میں سربراہ رئیس الوزرا ہوں گے، حکومت کی تشکیل میں زیادہ وقت لے لیا گیا ہے لیکن امید ہے کہ جلد اعلان ہو جائے گا، افغانستان کا سابق آئین غیر ملکی قبضے میں بنایا گیا تھا ، اس لئے ملک میں ایسے آئین کی ہے جو آزاد افغانستان میں بنایا جائے اور وہ تمام افغان عوام کے مفاد میں ہو، ہم نیا آئین بنائیں گے اور اس میں مرد و خواتین سب کے حقوق اس میں درج ہوں گے۔
طالبان کے دور حکومت میں خواتین پر پابندیوں کے حوالے سے سہیل شاہین نے کہا کہ ان کی حکومت میں خواتین کی مرضی ہوگی کہ وہ چہرہ چھپائیں یا نہیں، ملک میں میڈیا کے اداروں میں جو خواتین کام کر رہی ہیں وہ اسکارف لیتی ہیں، کوئی ایسی ہوں گی جو خود نقاب لیتی ہوں گی۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے حوالے سے سہیل شاہین نے کہا کہ افغانستان سے کسی دوسرے ملک کے خلاف کارروائی پر ہماری پالیسی واضح ہے۔ اگر کوئی کارروائی کرتا ہے تو یہ ہماری پالیسی کے خلاف ہوگا۔