ترک صدر نے 15 جولائی 2016 کو شہید ہونے والوں کی یاد میں یاد گار شہدا کا افتتاح کیا،بغاوت کو ناکام بنانے کا سہرا عوام کے سر باندھا

انقرہ (ملت ٹائمزایجنسیاں)
ناکام فوجی بغاوت کا ایک سال مکمل ہونے پر ترکی میں مختلف تقاریب کا اہتمام کیا گیا۔ مرکزی تقریب انقرہ کے باسفورس پل پر ہوئی جہاں لاکھوں افراد جمع ہوئے۔ یہاں ترک صدر نے 15 جولائی 2016 کو شہید ہونے والوں کی یاد میں یاد گار شہدا کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر عوام سے خطاب کرتے ہوئے رجب طیب اردگان نے کہا کہ باوردی دہشت گردوں نے استنبول اور انقرہ کی سڑکوں پر عوام سے شکست کھائی، یہ آخری فوجی بغاوت نہیں تھی، ہم جانتے ہیں اب بھی کون کون ارمان رکھتا ہے۔ دہشتگردوں نے ترکی کے اداروں اور شہروں پر قبضہ کرنے کی کوشش کی تاہم ترک قوم نے اس سازش کو ناکام بنا دیا۔
صدر اردگان نے مزید کہا کہ باسفورس پل نے 15 جولائی 2016 کو خونی رات دیکھی، یہاں36 ترک شہریوں نے جان کا نذرانہ پیش کیا، بغاوت کی شب ہمارے شہریوں کے ہاتھوں میں بندوقیں نہیں وطن کا پرچم تھا اور ہم نے اپنی آزادی اور مستقبل کاتحفظ کیا۔
واضح رہے کہ ترکی میں 15 جولائی 2016 کو فوج نے بغاوت کردی تھی اور بھاری ہتھیاروں کے ہمراہ اہم عمارتوں پر قبضہ کرنے کیلئے سڑکوں پر نکل آئی تھی۔ ترک عوام نے بھرپور جوش و جذبے کے ساتھ اپنی ہی باغی فوج کا مقابلہ کیا اور ٹینکوں کے آگے لیٹ گئے۔ اس روز 250 سے زائد افراد شہید اور 2100 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ بغاوت ناکام ہونے پر ترک صدر نے امریکہ میں مقیم مذہبی رہنما فتح اللہ گولن پر الزام عائد کیا اور ملک میں ایمرجنسی نافذ کردی۔ ترکی میں ایمرجنسی کے نفاذ کو ایک سال مکمل ہوچکا ہے ، جبکہ اس دوران وہاں ایک لاکھ سے زائد سرکاری ملازمین کو نوکریوں سے برخاست کیا گیا جبکہ 50 ہزار سے زائد لوگوں کو جیلوں میں ڈالا گیا۔ ناکام فوجی بغاوت کا ایک سال مکمل ہونے پر 7400 مزید لوگوں کو نوکریوں سے نکالا گیا ، ان میں فوجی و اعلیٰ سول حکام بھی شامل ہیں۔