محمد افسر علی
دنیا میں مختلف علوم وفنون رائج ہیں ہر علم وفن کے اصطلاحات جدا جداہیںاور انکے ماہرین بھی الگ الگ ہیںجیسے ڈاکٹری، یہ ایک فن ہے اسکی اصطلاح یعنی موضوع اور غرض وغایت کچھ اور ہے،اسی طرح انجینیرنگ،یہ بھی ایک فن ہے اور اسکا بھی موضوع اور غرض وغایت الگ ہیںاسی طرح دنیا میں اور بھی بہت سے فنونِ لطیفہ ہیں جنکے موضوعات اور اغراض ومقاصد الگ الگ ہیںاب اگر کسی کو کوئی بیماری مثلا شوگر،یا دیگر امراض لاحق ہوں تو خدارا آپ ہمیں بتائیں کیا یہ شخص انجینیر کے پاس اپنے مرض کی دوا کےلے جائےگا؟یا ڈاکٹر کے پاس؟
اسی طرح اگر کسی کو مثلا کوئی مکان تعمیرکرانی ہو تومنصف مزاج بن کر بتائے کہ کیا وہ سمینٹ،بالو،وغیرہ کی مقدار پوچھنےکےلےڈاکٹر کے پاس جائے گا یا انجینئر کے پاس؟ اسی طرح قرآن وحدیث کے مخصوص اصطلاحات اور اغراض ومقاصد ہیں جنکے ماہرین کو علماء،فقہائ۔ ،وغیرہ کہا جاتا ہے!!!
اگر آپکو عقل وخرد کا کچھ حصہ ملا ہے تو آپ ہی دانشمندی کا ثبوت دیتے ہوئے یہ فیصلہ کریں کہ کیا کسی پروفیسر،ڈاکٹر،انجینیر،کلکٹر،حکمراں،وکلاء،ادبائ،عظما،وزرائ،یا دیگر شعبہ جات کے عہدیدارانة ومنتظمین، ومنصرمین، وغیرہ کےلے کیا جائزہوسکتا ہے کہ وہ شریعت یعنی قرآن وحدیث کے مسائل کا استنباط واستخراج کرے اور شرعی اصول وضوابط کو اپنے ناقص عقل کے میزان میں رکھ کر ہوائ نفس کا پابند بنائے اور خود ساختہ اصطلاح کی بنیاد پر اول جھول بکے آج کل لوگوں کے نزدیک عالم ہونے کے کئی معیار ہیں بعض لوگوں کے نزدیک عالم ہونےکامعیار ہے تعویذ لکھنا،اور جھاڑ پھونک کرنا، اور کچھ لوگوں کے نزدیک تقریر وتحریر میں جادو ہونا ان لوگوں کے نزدیک ایسا شخص عالم نہیں جو اس سے عاری ہو اور بعض کے نزدیک عالم وہ جو منطق اور فلسفہ میں ماہر ہو اور کچھ لوگوں کے نزدیک حقیقت میں عالم وہ ہے جو جھوٹے کاغذات بناکر گورنمنٹ سےزیادہ سے زیادہ روپیہ حاصل کرنا جانتا ہو،مدارس عربیہ کے ماحول کو دنیا داری کے سانچے میں ڈھالنے کی مہارت رکھتا ہو خود جھوٹ بولتا ہو اور دوسروں کو جھوٹ سکھاتا بھی ہو،حلال وحرام اور ناجائز میں کوءامتیاز نہ رکھتا ہو،نیز لوگوں کو گمراہ کرنے اور ایمان پر ڈاکہ ڈالنے،علماءحق پر تنقید کرنے میں مہارت رکھتا ہوتو وہ لوگ ایسے شخص کو بڑا عالم،پروفیسر(سر پھرا )ڈاکٹر، اور بڑے بڑے القابوں سے یاد کرتے اور سب سے بڑاعالم سمجھتے ہیں حالانکہ حقیقت میں بہت بڑاعالم وہ جو شریعت کا ماہر ہو اورجس کو اللہ نے دین کا سمجھ عطا کیا ہو
حدیث میں ہے اللہ جسکے ساتھ بھلائی کا معاملہ کرتا ہے اسکو دین کی سمجھ بوجھ عطا کرتا ہے
afsarqasmi0@gmail.com