دلتوں سے پولس نے کروایا انسانیت کو شرمسار کردینے والا کام، مودی کے گجرات میں پیش آیا یہ واقعہ

احمد آباد ۔4جنوری(ملت ٹائمز)
گجرات میں انسانیت کو شرم سار کرنے والا واقعہ سامنے آیا ہے۔پولس نے ایک شخص کوحراست میں لیا اور دلت ہونے کی وجہ سے اس شخص سے تھانے میں موجود تمام پولس اہلکاروں کے جوتے چٹوائے۔
احمدآباد کے امرائی واڑی تھانے میں ایک پولس کانسٹبل کے خلاف ایس سی ایس ٹی ایکٹ کے تحت ایف آر آئی درج کی گئی ہے۔ یہ ایف آئی آر ہرشد جادھو نام کے ایک دلت شخص کی شکایت پر درج ہوئی ہے اور اس شخص کا الزام ہے کہ ایک بڑے پولس افسر نے اس کی ذات پوچھ کر اس کو تھانے میں موجود 15پولیس والوں کے جوتے چاٹنے پر مجبور کیا۔ایک انگریزی اخبار میں شائع خبر کے مطابق سائی بابا نگر سوسائٹی کے رہنے والے ہرشد جادھو ، ٹیلی ویڑن کی مرمت کا کام کرتے ہیں۔ ہرشد نے اپنی شکایت میں کہا ہے کہ ”سائی بابا مندر کے نزدیک واقع اپنے گھر کے پاس 29دسمبر کو شور سنا تو میں باہر نکلا اور باہر نکلنے پر دیکھا کہ بھیڑ ہنگامہ کر رہی ہے۔ میں نے اپنے پاس کھڑے ایک شخص سے حالات کے بارے میں دریافت کیا تو اس شخص نے مجھے تھپڑ مار دیا۔ میں نے بھی اسے دھکا دیا۔ پھراس شخص نے میرے سر پر ڈنڈے سے حملہ کیا، جس سے بچنے میں میری انگلی میں چوٹ آ گئی“۔جادھو کا کہنا ہے کہ اس شخص نے خود کو پولس والا بتایا۔ ہنگامہ سن کرجب میری اہلیہ باہر آئیں تو اسے بھی مارا پیٹا گیا اور پھر مجھے پکڑ کر امرائی واڑی تھانے میں لے جایا گیا۔جادھو کا کہنا ہے کہ ا س کے ساتھ ان کے خاندان کے تین ممبر کو پولس اسٹیشن پر لایا گیا اور مجھے کانسٹیبل پر حملے کے الزام میں بند کر دیا گیا۔جادھو کی شکایت کے مطابق کچھ گھنٹے بعد دوپہر کے وقت ڈی سی پی ہمکار سنگھ تھانے پہنچے اور انہیں (جادھو) حوالات سے نکالا گیا۔ڈی سی پی ہمکار سنگھ نے انہیں پیٹتے ہوئے کہا کہ ”تمہاری ہمت کیسے ہوئی ایک پولس والے پر ہاتھ اٹھانے کی“۔ جادھو نے الزام لگایا ہے کہ اس کے بعد ڈی سی پی نے ان سے ان کی ذات پوچھی۔ جب انہوں نے اپنی ذات دلت بتائی تو انہیں اور پیٹا گیا اور پھر کانسٹبل ونودبھائی بابو بھائی کے ساتھ ہی وہاں موجود 15پولس والوں کے جوتے چاٹنے کو کہا گیا۔ہرشد جادھو کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایسا کرنے سے انکار کیا، تو جبراً ان سے جوتا چٹوایا گیا۔ اس کے بعد جادھو کو دوبارہ حوالات میں ڈال دیا گیا۔ پولس کی کارگزاری یہیں نہیں رکی۔ اس واقعہ کے بارے میں جج کے ساتھ ساتھ کسی کو بھی یہ بات نہ بتانے کی دھمکی بھی دی گئی۔جادھو نے اپنی شکایت میں کہا ہے کہ دھمکی سے ڈر کر انہوں نے جج کے سامنے کچھ بھی نہیں بتایا۔ جادھو کا کہنا ہے کہ پولس کی زیادتی کی وجہ سے ان کی اہلیہ کو بھی اسپتال میں بھرتی کرانا پڑا ہے۔انگریزی ادب میں بی اے ہرشد جادھو کا کہنا ہے کہ اس واقعہ سے انہیں اپنے آپ پر شرم آنے لگی اور ان کا دل چاہ رہا تھا کہ وہ خود کشی کر لیں۔ شام کے وقت انہیں ایک جج کے سامنے پیش کیا گیا جہاں انہیں ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔شام کو انہوں نے یہ بات اپنے والد کو بتائی تو جادھو کے والد نے برادری کے دوسرے لوگوں سے اس کا ذکر کیا۔ اس پر دلت سماج کے لوگوں نے امرائی واڑی تھانے کا گھیراو کیا اور اس معاملے میں ایف آئی آر درج کرنے کی مانگ کی۔ گھیراو¿ سے پریشان ہو کر پولس نے ان سے تحریری شکایت لی اور معاملہ درج کر لیا۔اس واقعہ کے بارے میں گجرات دلت تنظیم کے کنوینر سمراٹ اشوک کا کہنا ہے کہ پولس نے ایف آئی آر میں صرف کانسٹبل ونود کا نام لکھا ہے جبکہ ڈی سی پی ہمکار سنگھ کا نہیں، جن کے حکم پر یہ شرمناک واقعہ پیش آیا۔ انہوں نے بتایا کہ ”ہم نے اس معاملے میں احمدآباد کے پولس کمشنر اے کے سنگھ سے ملاقات کر اس کی جانچ کرانے کی مانگ کی ہے“۔ملزم کانسٹبل کو بھی ابھی تک گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔ ادھر ڈی سی پی ہمکار سنگھ نے ان سبھی الزامات کو خارج کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ”میں نے کسی سے بھی ایسا کرنے کو نہیں کہا“۔ ہرشد کو امرائی واڑی تھانے میں رکھا گیا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ 29دسمبر کا ہے لیکن انہیں نہیں معلوم کہ 30دسمبر اور پہلی جنوری کے درمیان کیا ہوا۔ ان کے مطابق تھانے کے باہر بھاری بھیڑ کو دیکھتے ہوئے قانون کے مد نظر اس معاملے میں کانسٹبل ونود کے خلاف معاملہ درج کیا گیا ہے۔(بشکریہ قومی آواز)