طلاق ثلاثہ بل غیر قانونی ،شریعت میں مداخلت کے ساتھ ہمارے حقوق کے بھی خلاف ہے یہ قانون :جویریہ آفرین حسینی

گلبرگہ ۔4جنوری(ملت ٹائمز عارفہ حیدر خان )
طلاق ثلاثہ بل کی مخالفت کا سلسلہ ملک بھر میں جاری ہے اور خواتین بڑی تعداد میں سڑکوں پر نکل کر ،پریس کانفرنس کرکے ، سوشل میڈیا کا سہار الیتے ہوئے اپنی مخالفت درج کرارہی ہیں اور حکومت سے اپیل کررہی ہیں کہ وہ اس بل میں کچھ ضروری ترمیمات کریں ،اپوزیشن سے بھی ان کا مطالبہ ہے کہ وہ اس بل کو راجیہ سبھا سے پاس نہ ہونے دیں ۔
آج ایم ائی ایم کی خواتین ونگ نے گلبرگہ میں ایک پریس کانفرس کرکے اس بل کی شدید مخالفت کرتے ہوئے اسے غیر قانونی بتایا ۔ایم آئی ایم خواتین ونگ کی فعال ممبر محترمہ جویریہ آفرین حسینی نے پریس کانفرنس ےس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ شادی ایک سول معاملہ ہے جبکہ طلاق کو موجودہ بل میں کریمنل ایکٹ کے تحت کردیاگیا ہے جو بالکل ہی غیر آئینی ہے اور اس کی مخالفت کرتے ہیں،انہوں نے یہ بھی کہاکہ طلاق کے بعد جب شوہر تین سالوں کیلئے جیل جائے گا تو پھر بیو ی اور بچوں کی کفالت کون کرے گا؟ اس طرح مطلقہ مسلم خواتین کو اس بل کی وجہ سے دوہری مصیبت کا شکار ہونا پڑے گا اور شوہر کے تین سال جیل میں رہنے کے بعد صلح کی امید بھی باقی نہیں رہ پائے گی ۔
ملت ٹائمز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ راجیہ سبھا میں کانگریس سمیت تمام اپوزیشن پارٹیوں نے خصوصی کردار اداکیاہے جس کیلئے ہم شکر گزار ہیں اور ذرائع کے مطابق حکومت اسے سلیکٹ کمیٹی میں بھیجنے جارہی ہے ۔انہوں نے کہاکہ خدانخواستہ اگر راجیہ سبھا سے بھی یہ بل پاس ہوجاتاتو اس صورت میں ہم پورے ہندوستان کی خواتین کے ساتھ ملکر سڑکوں پر اترنے کا منصوبہ بنارکھاتھا لیکن حکومت سے اس سے پہلے ہی سلینڈر کر گئی ہے جو اچھی بات ہے ۔
پریس کانفرنس میں ان کے علاوہ امینہ بیگم ،رشیدہ بیگم،عائشہ شکھاری،افروز بیگم ،فیروزہ نے بھی اظہار خیال کیا ۔
واضح رہے کہ خبر لکھے جانے کے وقت راجیہ سبھا مین طلاق ثلاثہ بل پر بحث چل رہی ہے اور کانگریس سمیت 18اپوزیشن پارٹیاں اس بل کو سلکیٹ کمیٹی میں بھیجنے پر بضد ہے ۔