مسلم پرسنل لاءبورڈ کا اجلاس عام: مولانا محمد ولی رحمانی نے پیش کی جنرل سکریٹری رپوٹ ، طلاق ثلاثہ اور بابری مسجد سمیت 11 اہم مسائل پر ہوئی گفتگو

حیدرآباد۔10فروری(ملت ٹائمز)
مسلم پرسنل لا ءکے تعلق سے مرکزی حکومت کا موقف عدالتی فیصلہ کی روح کے خلاف ہے اور وہ ایسے متعلقہ امور میں مداخلت کرنا چاہتی ہے جس کی ضمانت دستور ہند میں دی گئی ہے۔اس خیال کا اظہار آج یہاں مسلم پرسنل لاء بورڈ کے سہ روزہ اجلاس کے دوسرے دن بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا محمد ولی رحمانی نے اپنی رپورٹ میں کیا۔رپورٹ میں طلاق ثلاثہ کے مسئلہ پر مسلم پرسنل لاءکو درپیش خطرہ پر تشویش ظاہر کی گئی۔ انہوں نے مسلم طبقہ کے ساتھ ساتھ قانون کی حکمرانی کے مختلف امور کا احاطہ کیا اور بورڈ کی طرف سے اس بل کی منظوری کو روکنے کے لئے حکمت عملی کی تدوین کے لئے تجاویز طلب کیں۔
عدالت عظمیٰ میں بابری مسجد کے مسئلہ پر جاری قانونی لڑائی کی تفصیلات پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ مسئلہ اراضی کی ملکیت کا ہے نہ کہ عقیدہ یا آستھا کا۔ اس سلسلہ میں درکار دستاویزات پہلے ہی عدالت میں پیش کئے جا چکے ہیں۔ عدالت کا ایک احساس یہ بھی ہے کہ بعض دستاویزات کا ہنوز ترجمہ نہیں کیا گیا ہے۔ دوسری طرف بورڈ کا موقف بدستور یہ ہے کہ ایک مرتبہ جس مقام پر مسجد بن جاتی ہے وہاں پر ہمیشہ مسجد ہی رہتی ہے۔مولانا نے کسی کا نام لئے بغیر الزام لگایا کہ بعض عناصر بابری مسجد کے مسئلہ پر عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں جبکہ بورڈ منصفانہ اور مساوی احترام کی بنیاد پر مذاکرات کے لئے تیار ہے۔ انہوں نے ملک کی ذیلی اور اعلیٰ عدالتوں میں زیر التواء مختلف معاملات کا حوالہ بھی دیا۔
حیدرآباد کے پلینری سیشن کو تاریخی قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک اہم مرحلہ پریہ سیشن ہورہا ہے کیونکہ مسلم طبقہ کو بیشتر مسائل پر حکومت سے تصادم کا سامنا ہے۔ سماجی اصلاحات کے مسئلہ پر رپورٹ میں کہا گیا کہ بورڈ کی جانب سے مسلم طبقہ میں بڑے پیمانہ پر بیداری مہم چلائی گئی جسے تحفظ شریعت و اصلاح معاشرہ کا نام دیا گیا تھا۔اس رپورٹ میں دیگر 11 مسائل کی بھی نشاندہی کی گئی جس کی منظوری گزشتہ شب ورکنگ کمیٹی نے ایجنڈہ کے طور پر دی ہے۔ اس میں ماڈل نکاح نامہ‘ طلاق ثلاثہ اور مالیاتی سال 2018-19کے مالیاتی بجٹ بھی شامل ہیں۔مولانا رابع حسنی ندوی صدر کل ہند مسلم پرسنل لاء بورڈ نے صدارت کی۔ اس اجلاس میں 500 سے زائد ارکان اور مندوبین نے حصہ لیا۔ سمجھا جاتا ہے کہ بورڈ کے جاری اجلاس میں بیشتر ارکان نے مولانا سلمان ندوی کے تازہ موقف کی سخت مخالفت کی اور ان کے خلاف سخت تادیبی کاروائی پر زور دیا۔ اس سلسلہ میں پلینری اجلاس میں اتفاق رائے پایا جاتا ہے۔