طلاق بل کے خلاف شموگہ اور چکمنگلور میں شدید احتجاج، ہزاروں خواتین نے سڑکوں پر نکل کر بل واپس لینے کا پرزور مطالبہ کیا

شموگہ/چکمنگلور25فروری(ملت ٹائمز)
حکومت کے تین طلاق مخالف بل کے خلاف مسلم خواتین کا احتجاج پورے ملک میں جاری ہے اسی سلسلے میں شیموگہ اور چکمنگلور میں بھی خواتین نے بہت بڑے پیمانے پر راستوں پر ا±تر کر تین طلاق بل کی مخالفت میں زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ اس بل جلد سے جلد واپس لیا جائے۔
ساحل آن لائن کے مطابق شموگہ میں سوشیل ڈیمو کر ٹیک پارٹی آف انڈیا کی قیادت میں پی ایف آئی ، اومنس فرنٹ اور سی ایف آئی کے کارکنوں نے احتجاج کرتے ہوئے اس بل کی زبردست مخالفت کی تو ا±دھر چکمنگلور میں آل انڈیا امامس کونسل کی جانب سے ہنومنتیا سرکل پر تین طلاق بل کے خلاف کثیر تعداد میں خواتین و مرد حضرات کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
احتجاجی خواتین نے بتایا کہ یہ بل مسلم پرسنل لائ بورڈ میں کھلی مداخلت ہے، اور ہندوستانی آئین کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ یہ بل خواتین کے خلاف ہے، بچوں کے حقوق کے خلاف ہے حتیٰ کہ سماج کے خلاف ہے۔ کیونکہ جب شوہر تین سال کے لیے جیل میں ہوگا تو وہ اس بل کے مطابق بیوی اور بچوں کو گذار بھتہ کیسے دیگا؟ اگر وہ روزانہ مزدوری کرتا ہے تو جیل میں رہ کر کس طرح بیوی بچوں کا خرچ ا±ٹھا ئیگا، اگر وہ سرکاری نوکری میں ہے تو کیا تین سال جیل میں رہنے کے بعد اس کی نوکری برقرار رہے گی؟ نوکری چھوٹ جانے کے بعد وہ کس طرح گذارا بھتہ دیگا؟ اس کے علاوہ تین طلاق کو ثابت کرنے کی پوری ذمہ داری مسلم عورتوں پر ڈالی گئی ہے، یہ عورتوں پر سراسر ظلم ہےاحتجاجیوں نے مزید کہا کہ برسر اقتدار جماعت کی طرف سے یہ غلط فہمی پھیلائی جارہی ہے کہ یہ بل صرف تین طلاق کے خلاف ہے ، مگر حقیقت میں یہ بل پورے نظام طلاق کو ہی ختم کرنے کیلئے ہے۔

ایس ڈی پی آئی کے مطابق نریندر مودی کی قیادت والی حکومت کو مسلم پرسنل قانون میں اصلاحات کرنے میں بہت دلچسپی ہے، جبکہ ملک میں موجود خاندانی قوانین کے مقابلے میں مسلم پرسنل قوانین زیادہ ترقی پسند اور متوازن ہیں۔ طلاق صرف تین مرحلوں میں ہی کہا جاسکتا ہے تا کہ برادری کے بزرگ اور رہنماو¿ں کو وقت مل سکے کہ وہ ازدواجی زندگی کے مسائل کو حل کر سکیں۔ ایک اور سچائی یہ بھی ہے کہ دوسرے برادریوں کے مقابلے میں مسلمانوں میں طلاق اور استحصال کی شرح کم ہے۔ بی جے پی جو ہندوو¿ں کے شہری حقوق کی حفاظت کرنے کا دعویٰ کرتی ہے وہ ایسے سماجی طرز عمل پر انگلی نہیں اٹھاتی ہے، جس سے خواتین کا استحصال ہوتا ہے۔ بی جے پی اس طرح کے غیر ضروری مسائل کو اچھال کر صرف لوگوں کے درمیان غلط فہمی اور تنازعات پیدا کرنا چاہتی ہے، وہ مسلم ناموں والی خواتین کو اجرت دے کر مسلمان مردوں کے خلاف تہمت لگانے اور انہیں بدنام کرنے کیلئے استعمال کرتے ہیں۔

شموگہ میں ہوئے احتجاج میں ایس ڈی پی آئی کے ضلع صدر کے بشیر احمد ، نائب صدر شہراز مجاہد صدیقی ، کارگزار صدر جیلانی رضا، جنرل سکریٹری محمد کلیم ، عبدالمجیب ، عمران، وثیق ، اسحاق ، ایوب خان ، پی ایف آئی کے سکریری ناصر احمد ، اومنس فرنٹ کی صدر صفیہ بانو ، سکریٹری فاطمہ انجم وغیرہ پیش پیش تھیں۔

چکمنگلور میں ہوئے احتجاج میں سابق ریاستی وزیر سی آر پی صغیر احمد ، اشرف علی خان اور سکریٹری اورنگ زیب عالمگیر، عتیق قیصر ، مفتی توقیر، مفتی اصغر علی سمیت کثیر تعداد میں خواتین شریک تھیں۔ احتجاج ومظاہرہ کے بعد ضلع ڈپٹی کمشنر کو میمورنڈم پیش کیا گیا۔