، بورڈ کی جانب سے سہ روزہ دارالقضاءتربیتی کورس کا آغاز، شرکاءنے اسے بتایا ہندستانی عدالتوں کے لیے بہترین معاون شعبہ

نئی دہلی۔27فروری(پریس ریلیز)
”ہندستان ایک کثیر الابادی ملک ہے ۔ آئے دن نت نئے مسائل پیش آتے رہتے ہیں۔ ان مسائل کو حل کرنے کے لیے بے شمار زیریں اور بالائی عدالتیں قائم ہیں۔ ان عدالتوں میں تین کروڑ، تیرہ لاکھ، انہتر ہزار، پانچ سو، اڑسٹھ مقدمات زیر التوا ہیں۔ ان میں سے اناسی لاکھ، اٹھانوے ہزار، تین سو، اکاون مقدمات ایسے ہیں جو پانچ سال سے زیادہ عرصہ سے زیر التوا ہیں(این ایم سی ایس ۲۱۰۲ئ)۔ ۷۱ جنوری ۳۱۰۲ئ ٹائمس آف انڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق ۰۴۰۲ تک زیر التوا مقدمات کی تعداد پندرہ کروڑ تک پہنچ جائے گی۔ جسٹس وی وی راﺅ کے مطابق ہندستانی عدلیہ کو موجودہ زیر التوا مقدمات حل کرنے میں تین سو، بیس سال لگ جائیں گے۔ (ٹائمس آف انڈیا ۶ مارچ، ۰۱۰۲)
یہ ساری تفصیلات جموں و کشمیر کے علاوہ ہےں۔ ایسی صورت میں فریقین کو کیسے انصاف مل سکے گا؟ انھیں مسائل کو سامنے رکھتے ہوے مسلم پرسنل لا بورڈ نے پورے ملک میں مسلمانوں کے شرعی و عائلی مسائل کے حل کے لیے دارالقضاءکے قیام کا فیصلہ کیا؛ تاکہ حکومت کا خرچ اور عدالتوں کے بوجھ کو ممکن حد تک کم کیا جائے سکے۔ شرعی نظام قضاءکوئی متوازی عدالت نہیں؛ بلکہ معاون عدالت شعبہ ہے جس کے ذریعے مسلمانوں اور ضرورت مندوں کے عائلی مسائل کو شرعی قانون اور ملکی آئین کی روشنی میں حل کیا جاتا ہے “۔ ان باتوں کا اظہار آل انڈیا امامس کونسل کے زیر انتظام، مسلم پرسنل لا بورڈ کی جانب سے منعقد سہ روزہ ”دارالقضاءتربیتی کورس“ میں تعارفی بات کرتے ہوے مفتی تبریز عالم قاسمی آرگنائزر مسلم پرسنل لابورڈنے کیا۔
قاضی محمد فیاض قاسمی قاضی شریعت دارالقضاءناگپاڑہ ممبئی نے خصوصی خطاب میں بتایا کہ : ”مسلم امت میں دارالقضاءکے تعلق سے بیداری پیدا کرنے کی سخت ضرورت ہے۔ دارالقضاءجہاں بھی کام کر رہا ہے وہاں ملک کے لاکھوں ججوں کا بوجھ کم اور کروڑوں روپے کی بچت ہو رہی ہے۔ اگر ہر جگہ شرعی عدالت (دارالقضائ) قائم ہو جائے تو کافی حد تک ہم حکومت کا تعاون کر سکتے ہیں “۔ انھوں نے مزید کہا کہ : ”۴۱۰۲ئ دارالقضاﺅں کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر مقدمہ کافیصلہ کرتے ہوے سپریم کورٹ نے نظام دارالقضاءکی تعریف کی اور اس کی خدمات کو سراہا ہے اور یہ بھی صراحت کی ہے کہ” یہ کوئی غیر قانونی کام نہیں ہے“۔ (سول ۵۰۰۲، کیس نمبر: ۶۸۳)
پروگرام کے شروع میں مہمانوں اورشرکاءکے سامنے استقبالیہ کونسل کے ناظم عمومی مفتی حنیف احرار سوپولوی نے پیش کیا۔ افتتاحی کلمات کونسل کے قومی نائب صدر مولانا اشرف کرمنا نے پیش کیا، جس میں انھوں نے کہا کہ : ” دارالقضاءمیں مسائل حل کرنے کا ایک اہم فائدہ یہ ہے کہ اس سے ہمارے ”پرسنل لا“ (عائلی مسائل ) میں کسی غیر کو مداخلت کرنے کا موقع نہیں ملے گا۔“ پروگرام کی نظامت کے فرائض مولانا فیصل اشرفی نیشنل جنرل سکریٹری آل انڈیا امامس کونسل نے ادا کیے۔کورس میں آندھرا پردیش، مہاراشٹر، گوا، کرناٹک، تاملناڈو اور کیرلا سے ۰۶۱ سے زائد علماءاور مفتیان کرام اور قضاة نے شرکت کی ہیں۔