جدید سائنس و ٹیکنالوجی اسلام اور مسلمان کی دَین ہے: مولانا سید انظر شاہ قاسمی

بنگلور،27جنوری(ملت ٹائمز محمد فرقان)
اللہ نے رسول اللہ ﷺپر جو احکامات نازل کئے وہ کسی خاندان یا قبلے، کسی شہر یا ملک تک محدود نہیں ہیں بلکہ قیامت تک جتنے نسلیں آئینگی انکی تمام پریشانیاں، بیماریاں، مصیبتیں، انقلابات، وغیرہ کا حل قرآن و حدیث میں موجود ہے،اسکی تشریح رسول اللہ ﷺنے فرما دی ہے۔ ہمیں کسی کا محتاج نہیں بنایا ہے، نہ ڈاکٹر-انجینئر کا، نہ سائنس و ٹیکنالوجی کا۔ ان خیالات کا اظہار مدرسہ عربیہ شمس القرآن، مسجد علی ابوالحسنینؒ، لکسندرا ،بنگلور میں حالات حاضرہ اور ہماری ذمہ داریاں کے عنوان کے تحت منعقد اجلاس عام سے خطاب کرتے ہوئے شیر کرناٹک، شاہ ملت حضرت مولانا سید انظر شاہ قاسمی مدظلہ نے کیا۔
شاہ ملت نے کئی مثالوں کا حوالہ دیتے ہوئے یہ ثابت کیا کہ جدید سائنس اور ٹیکنالوجی اسلام اور مسلمانوں کی ہی دَین ہے۔آج اسلام مسلمان دشمن قرآن و حدیث کے ایک ایک جز پر تحقیق کرکے اسکا چہرا اور نام بدل کر دنیا کے سامنے پیش کرتے ہوئے اسکے فوائد بتارہے ہیں لیکن ہمارے آقا ﷺ نے چودہ سو سال پہلے ہی وہ بتادیا تھا۔ مولانا نے خصوصی طور پر یہ مثال دیا کہ رسول اللہ ﷺ کے سنتوں میں ایک سنت یہ بھی ہے کہ دو پہر کے کھانے کے بعد کچھ دیر استراحت کرنا جسے قیلولہ کہا جاتا ہے۔ سائنسدانوں نے اب اس پر ریسرچ کرکے یہ لکھا ہے کہ جو شخص دوپہر کو قیلولہ کرتا ہے اسے تاحیات قلب(دل) کی بیماری ،ہارٹ اٹیک نہیں آتی۔ مولانا نے فرمایا کہ آج دشمن ہمیں احساس کمتری میں مبتلا کرتے ہوئے بزدل بنا رہا ہے اور وہ اس مقصد میں کامیاب بھی ہو رہا ہے۔ نیز فرمایا کہ بڑی افسوس کی بات یہ ہے کہ عوام تو عوام ہمارے چند علماءکرام بھی اسکا شکار ہو چکے ہیں۔مولانا نے فرمایا کہ ہم دشمن کی چال کو نہیں سمجھ رہے۔ ہم یہ سوچھ رہے ہیں کہ وہ مدرسہ و مساجد کو دہشت گردوں کا اڈا اسلئے بتا رہے ہیں کہ وہ دین و اسلام کے بارے میں نہیں جانتے۔مولانا نے سوال کرتے ہوئے فرمایا کہ جنہوں نے قرآن و حدیث کے ہر جملہ پر ریسرچ کیا ہو، کیا انہیں یہ نہیں معلوم کہ مدارس و مساجد میں کس چیز کی تعلیم دی جاتی؟
مولانا شاہ قاسمی نے فرمایا کہ آج امت مسلمہ یہود و نصارا کے اشاروں پر ناچ رہیں ہے۔ نبی کے مبارک طریقوں کو چھوڑ کر غیروں کے طریقوں پر اپنی زندگی گزار رہیں ہے جس کی وجہ سے انکے دلوں میں دین و اسلام اور اسکی ترجمانی کرنے والے علماءسے نفرت کا دیا جلنا شروع ہوگیا ہے۔ مولانا نے فرمایا اگر یہ دین کے شعبے اور علماءنہ ہوتے تو انسان اور جانور میں فرق نہ ہوتا۔ شاہ ملت نے فرمایا کہ دین اسلام سے اچھا کوئی مذہب نہیں اور اسکے قوانین کا مقابلہ کوئی نہیں کرسکتا ہے۔انہوں نے فرمایا کہ غیروں کے طریقے کو اپنانے والے خود سوچیں کہ غیر اپنے طریقوں کو، قوانین کو اسلئے بدلتے رہتے ہیں کہ اس میں کچھ نقصانات ہیں لیکن اللہ اور رسول کے قوانین اور طریقوں میں کبھی ردوبدل نہیں ہوا۔ شاہ ملت نے خواتین کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ اگر آپ میں تبدیلی آگئی اور اپنی زندگی اسلام کے بتائے ہوئے راستوں کے مطابق چلانے لگی اور یہ ٹھان لیا کہ اسلام میں ہی جینا ہے اور مرنا ہے تو مرد خود بہ خود سدھر جائیں گےاور معاشرے کی اصلاح ہوجائیگی۔مولانا نے کہا کہ جب آپ نےحیا کی چادر کونکال کر اسلام مسلمان دشمن کے طریقوں کو اپنالیا تو تمہاری کوکھ سے نافرمان اولاد تو پیدا ہونگی ساتھ ہی میں وہ اسلام مسلمان دشمنوں کا ساتھی بھی بنیں گے۔اگر تم چاہتی ہو کہ تمہارے بچے فرما بردار ہوں اور تمہیں دونوں جہاں میں کامیابی ملے تو تمہیں حضرت خدیجہؓ، حضرت عائشہؓ، حضرت فاطمہؓ، وغیرہ کی طریقوں کو اپنا کر انکی طرح اپنی زندگی گزارنا ہوگا۔
شاہ ملت نے فرمایا کہ ضرورت ہے کہ آج ہم آغیار کے دئے ہوئے ٹکڑوں کو چھوڑ کر انکی چال کو سمجھتے ہوئی اپنی زندگیوں میں تبدیلی لائیں اور اسے سنت کے مطابق گزاریں۔قابل ذکر ہیکہ اجلاس سے پہلے شاہ ملت کی رہائی پر انکا استقبال پھولوں کی بارش سے کیا گیا۔شیر کرناٹک زندہ باد، شاہ ملت زندہ باد کے فلک شگاف نعروں سے پورا علاقہ گونج اٹھا اور اللہ اکبر کی صدائیں بھی بلند ہوئیں۔اجلاس کی نظامت قاری محمد رضوان بیگ صاحب شمشی نے کی جبکہ صدارت کے فرائض مفتی عبد اللطیف صاحب قاسمی نے ادا کیا۔حافظ محمد عمران نے شاہ ملت کی رہائی پر ایک نظم پیش کی جبکہ مدرسہ ہذا کے مہتمم مفتی محمد سلیم الدین صاحب قاسمی نے استقبالیہ پیش کیا نیز مدرسہ ہذا کے طلبہ نے بھی اپنا پروگرام پیش کیا۔ اجلاس میں مفسر قرآن مولانا ادریس القاسمی اور مسجد و مدرسہ کے اراکین خصوصی طور پر موجود تھے۔اجلاس کا اختتام شاہ ملت کے دعاو¿ں سے ہوا۔