ہندوستان کی آزادی مدارس کی مرہون منت ،ہمیں دہشت گرد کہنے والے خود دہشت گرد ہیں: مولانا سید انظر شاہ قاسمی

بنگلور ،4 مارچ(محمد فرقانملت ٹائمز)
ہندوستان کی آزادی کیلئے جتنا خون مسلمانوں نے بہایا ہے اتنا پسینہ کسی اور قوم نے نہیں بہایا۔ دہلی سے لیکر میرٹھ تک ہر ایک درخت پر ہمارے علماءکو پھانسی دی گئی۔ دارالعلوم دیوبند کی بنیاد اس ملک کی آزادی کیلئے رکھی گئی۔ اگر دارالعلوم نہ ہوتا تو یہ ملک آزاد نہ ہوتا،اگر مسلمان نہ ہوتے تو یہ ملک آزاد نہ ہوتا۔اس کے باوجود اسلام مسلمانوںکے دشمن مدارس عربیہ کو دہشت گردی کا اڈہ اور مسلمانوں کو دہشت گرد سمجھتے ہیں۔کسی مسلمان کو کبھی بھی دہشت گرد کہ کرکسی وقت بھی گرفتار کیا جاتا ہے تو کبھی اسلام، شریعت کا مذاق اڑایا جاتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار مدرسہ امین العلوم، مسجد امین، منہاج نگر، بنگلور کے سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شیر کرناٹک، شاہ ملت مولانا سید انظر شاہ قاسمی مدظلہ نے کیا۔
شاہ ملت نے فرمایا کہ مسلمانوں کے پاس کیا کچھ نہیں ہے، پٹرول ہمارے پاس ہے، سونا ہمارے پاس ہے، مال ہمارے پاس ہے، قرآن کی طاقت ہمارے پاس ہے، زم زم ہمارے پاس ہے،مجاہدین ہمارے پاس ہیں۔اتنا سب کچھ رکھتے ہوئے مسلمان آج بزدلی اور احساس کمتری کی زندگی گزار رہا ہے۔مولانا نے فرمایا کہ اس روئے زمین پر آج کے اس دور میں اگر کوئی قوم دہشت کی زندگی گزار رہی ہے تو وہ مسلمانوں کی قوم ہے، اللہ اور رسول ﷺکو ماننے والی قوم ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ دشمن سے ہم جتنا ڈریں گے اتنا وہ ہمیں اور ڈرائے گا۔ آج ہماری بزدلی احساس کمتری میں مبتلا ہونے کی وجہ یہ ہے کہ ہم قرآن سے دور ہوگئے، دین سے دور ہوگئے، علماءسے دور ہوگئے، مسجد و مدرسہ سے دور ہوگئے اور اغیار کو ہم نے اپنا آقا مان لیا۔ آج ہم امریکہ، رشیا وغیرہ جاکر اسلام مسلمان دشمن کے بیچ انہی کے طریقوں کو اپنا کر اپنی زندگی گزارنے کو باعث فخر محسوس کرتے ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ جنتی دروازہ باپ اور جنتی ماں کی ناقدری کر کے بیوی کو بیوہ بچوں کو یتیم بنا کربیرونی ممالک میں نوکری کرنا دینی تعلیم سے دوری کا نتیجہ ہے۔
مولانا شاہ قاسمی نے فرمایا کہ آج مساجد پر راج کرنے والے یہ بے دین لوگ چاہتے ہیں کہ مسجد کا امام و خطیب صرف قصّے اور کہانیوں کو بیان کرے اور سیکولرازم قائم رکھتے ہوئے سب کو خوش رکھے، کسی بھی شخص کو برا نہ لگے۔شریعت، سنت، پردہ، بدر، احد، وغیرہ کو بیان نہ کرے۔کوئی اگر اسکی خلاف ورزی کرتا ہے تو اسے فوراً مسجد سے نکال دیا جاتا ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ کل قیامت کے دن میدان محشر میں ان لوگوں کی اللہ پکڑ فرمائے گا۔ مولانا نے فرمایا کہ آج اغیار کی بات کومان کر مجاہدین کو برا بھلا کہنے والے کان کھول کر سنیںکہ جس طرح رات میں پولیس جاگ کر پہرے داری کرتی ہے تو ہم سکون کی نیند سوتے ہیں اور جس طرح باڈر پر فوجی دشمن سے لڑتا ہے تو ہم سکون کی زندگی گزارتے ہیں اسی طرح مجاہد اسلام کے خاطر جہاد کرتا ہے تو ہم اسلام پر زندگی گزارتے ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ ہم ٹوپی پہنتے ہیں، نماز پڑھتے ہیں، مساجد و مدارس بناتے ہیں، اسلام کی تبلیغ کرتے ہیں تو یہ سب مجاہدین کا صدقہ ہے۔
مولانا سید انظر شاہ قاسمی نے فرمایا کہ ابھی حال میں ایک اداکارہ کی موت ہوئی جو بہت عبرت ناک موت تھی، اس سے مسلمانوں کو سبق حاصل کرنا چاہیے۔مولانا نے فرمایا کہ جو لوگ اسے اپنا رول ماڈل سمجھتے تھے، اسکے طریقوں کو اپناتے تھے وہ سمجھ لیں جب اسکی ایسی موت ہوئی تو تم لوگوں کا کیا ہوگا۔مولانا نے فرمایا کہ عین اسی موقع پر ملک شام میں مظلوم مسلمانوں پر دشمنانِ اسلام ظلم ڈھارہے تھے لیکن یہ اسلام مسلمان دشمنوں کی ترجمانی کرنے والا میڈیا کو صرف اداکارہ کی موت نظر آرہی تھی اسے لاکھوں شامی مسلمان کی شہادت نظر نہیں آئی اور مسلمان بھی اداکارہ کی انتم سنسکار میں لگے ہوئے تھے ،کسی کو کوئی فکر نہیں کہ ملک شام میں میرے مسلمان بھائیوں کا قتل عام ہورہا ہے۔مولانا نے فرمایا کہ مسلمان آج بھی وقت ہے اٹھو، جاگو، بزدلی کو چھوڑو، اللہ کی طاقت کو پہچانوں، نبی کے طریقے کو اپناو¿ اور آج ہی توبہ کرلونہیں تو یاد رکھو مسلمانوں دنیا میں تو تم کامیاب نہیں ہوگے اور آخرت میں بھی نہیں اور حوض کوثر پر میرے آقا بھی تمہیں دھتکار دیں گے۔قابل ذکر ہیکہ اجلاس سے پہلے شاہ ملت کا استقبال پھولوں کی بارش سے کیا گیا۔ شیرکرناٹک زندہ باد، شاہ ملت زندہ باد کے فلک شگاف نعروں سے پورا علاقہ گونج اٹھا اور اللہ اکبر کی صدائیں بھی بلند ہوئیں۔اس موقع پر مسجد و مدرسہ کے اراکین و اساتذہ کرام خصوصی طور پر شریک تھے۔ اجلاس میں مدرسہ ہٰذا کے طلباءکرام نے اپنا تعلیمی مظاہرہ پیش کیا۔ نظامت کے فرائض مولانا علم الہدا ندوی نے ادا کی اور شاہ ملت کی دعاو¿ں سے اجلاس کا اختتام ہوا۔