آئی او ایس کے زیر اہتمام” ترجمے کا فن :مسائل وامکانات “کے عنوان پر دوروزہ ورکشاپ کا انعقاد ،ماہرین نے ترجمہ نگاری کے ان پہلوﺅں کی جانب دلائی توجہ

ایک ہی زمانے میں ہی اور ایک ہی مسلک کے لوگوں نے الگ الگ انداز سے قرآن کریم کا ترجمہ کیا ہے جس سے پتہ چلتاہے کہ ہر ترجمہ منشاءالہی کو سمجھنے کی انسانی کوشش ہے ۔کسی بھی ترجمہ کے بارے میں یہ حتمی طور پر نہیں کہاجاسکتاہے کہ انہوں نے وہی ترجمہ کیا ہے جو اللہ تعالی کے یہاں بعینہ مقصود ہے

نئی دہلی ۔29جنوری(ملت ٹائمز)
ترجمے کا فن :مسائل وامکانات کے عنوان پر انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیوا سٹڈیز کے زیر اہتمام دو روزہ ورکشاپ کا انعقاد کا گیا ہے جس میں ترجمہ کے فن ،مسائل ،مشکلات اور اس سے وابستہ موضوعات پر ماہرین اپنے خیالات کا اظہار کررہے ہیں ۔ورکشاپ کا آج جمعہ کو پہلادن تھاجس کے افتتاحی اجلاس میں افتتاحی خطبہ مولانا ڈاکٹر سعید الرحمن اعظمی مہتمم دارالعلوم ندوة العلماءلکھنونے پیش کرتے ہوئے کہاکہ تر جمہ علوم کے تبادلہ اور افکار ونظریات کے فروغ کیلئے انتہائی ضروری ہے ۔حضور پاک صلی اللہ وسلم کے عہد سے یہ سلسلہ شروع ہواتھا اور مسلسل ترقی کرتاجارہاہے ۔افتتاحی اجلاس میں کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے پروفیسر زبیر احمد فاروقی سابق صدر شعبہ عربی جامعہ ملیہ اسلامیہ نے کہاکہ ترجمہ کے بغیر کوئی بھی زبان ترقی پذیر ہونے کا دعوی نہیں کرسکتی ہے ۔خلافت بنوامیہ کے زمانے میں ترجمے کا کام شروع ہواتھا اور خلافت عباسیہ کے عہدمیں اسے فروغ ملا ۔انہوں نے کہاکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرات صحابہ کرام کو فارسی ،عبرانی اور اس عہد کی دیگر زبانیں سیکھنے کا حکم دیاتھا ۔حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ نے سورہ فاتحہ کا ترجمہ فارسی زبان میں کیاتھا ۔انہوں نے اپنے خطبہ میں مزید کہاکہ اردو زبان میں تراجم کا بڑا سرمایہ عربی زبان سے ماخوذ ہے ۔عہد حاضر میں ترجمہ کے میدان میں مغربی ممالک سب سے آگے ہیں ۔
پروفیسر اختر الواسع وائس چانسلر مولانا آزاد یونیورسیٹی جودھپور نے اپنے خصوصی خطاب میں کہاکہ ایک زبان کا ترجمہ جب دوسری زبان میں ہوتاہے تو دونوں زبانیں اس سے استفادہ کرتی ہیں ۔انہوں نے یہ بھی کہاکہ کوئی بھی ترجمہ بنیادی طور پر آخری ترجمہ نہیں ہوتاہے بلکہ اس میں تبدیلی ہوتی رہتی ہے اور کوئی ضروی نہیں ہے کہ مترجم خالق کی اصل منشاءکو سوفیصد صحیح سمجھتاہو ۔انہوں نے قرآن کریم کی مثال دیتے ہوئے کہاکہ ایک ہی زمانے میں ہی اور ایک ہی مسلک کے لوگوں نے الگ الگ انداز سے قرآن کریم کا ترجمہ کیا ہے جس سے پتہ چلتاہے کہ ہر ترجمہ منشاءالہی کو سمجھنے کی انسانی کوشش ہے ۔کسی بھی ترجمہ کے بارے میں یہ حتمی طور پر نہیں کہاجاسکتاہے کہ انہوں نے وہی ترجمہ کیا ہے جو اللہ تعالی کے یہاں بعینہ مقصود ہے۔انہوں نے مزید وضاحت کے ساتھ کہاکہ ایک ہی وقت میں اور ایک ہی مکتبہ فکر کے تعلق رکھنے والے شیخ الہد مولانا محمود حسن دیوبندی اور حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی کا الگ الگ ترجمہ کرنابتاتاہے کہ اس فن میں بہت وسعت ہے اور ہر شخص کی اپنی کوشش ہے ۔پروفیسر اختر الواسع نے آئی او ایس کو اس اہم کام کیلئے خصوصی مبارکباد پیش کرتے ہوئے یہ سلسلہ جاری رکھنے کی اپیل کی ۔
آئی او ایس کے چیرمین ڈاکٹر محمد منظور عالم نے اپنے صدارتی خطاب میں کہاکہ دوسروں کے افکار ونظریات کو جاننے کیلئے دوسری زبان کا جاننا ضروری ہے ۔ترجمہ کا فن آئے دن وسیع ہوتاجارہاہے اور اس فن میں آئی او ایس نے نمایاں کارنامہ انجام دیاہے ۔انہوں نے کہاکہ زمانہ تغیر پذیر ہے اسلئے ترجمہ نگار ی کا کام نہیں رک سکتاہے ۔آئی او ایس کا اگلا منصوبہ یہ ہے کہ دنیا کی 12 زبانوں سے ترجمہ کی کوشش کی جائے گی جس کا علمی میں ایک معتبر مقام ہے ۔اس کے علاوہ انہو ں نے یہ بھی اعلان کیا کہ ایک ورکشاپ کا انعقاد صرف اس فن کے ماہرین کیلئے کیا جائے گا جس میں اس بات پر توجہ ہوگی کہ ایسے کتابوں کی نشاندہی کی جائے جس کی تصنیف گذشتہ پچاس سالوں کے دوران ہوئی ہے اور وہ عوام پر اثر انداز ہورہی ہے تاکہ اس کا ترجمہ کیا جاسکے ۔
علاوہ ازیں آج کے پہلے تکنیکی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر ایوب ندوی نے کہاکہ ترجمہ نگاری ایک ایسا چینل ہے جس کے ذریعہ افکار ونظریات کو دوسری زبان میں منتقل کیاجاتاہے ۔مولانا عبد الحمید نعمانی جنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم مجلش مشاورت نے اپنے مقالہ میں کہاکاامت مسلمہ کا تعلق دعوت وتبلیغ سے ہے اس لئے اس فن میں ہماری ذمہ داریاں زیادہ ہیں کیوں کہ جب تک دوسری زبان کا علم نہیں ہوگا شریعت کے احکامات کی تبلیغ ہم نہیں کرپائیں گے ۔ڈاکٹر مظفر حسین سید ڈائریکٹر اکیڈمک ریسرچ بیورو نئی دہلی نے مترجم کے لازمی اوصاف پر اپنا طویل مقالہ پیش کیا ۔
افتتاحی اجلاس کی نظامت کا فریضہ ڈاکٹر فہیم اختر ندوی صدر شعبہ اسلامیات مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسیٹی حیدر آباد نے انجام دیا جبکہ پہلے تکنیکی اجلاس کی صدرات ڈاکٹر ایوب ندوی پروفیسر شعبہ عربی جامعہ ملیہ اسلامیہ نے کی ۔ورکشاپ کے اگلے اجلاس میں پروفیسر حبیب اللہ خان صدر شعبہ عربی جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی ۔مولانا محمد علاﺅ الدین دارالعلوم ندوة العلماءلکھنو ۔مولانا ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی سکریٹری تصنیفی اکیڈمی جماعت اسلامی ہند ۔پروفیسر محمد ثناءاللہ ندوی شعبہ عربی علی گڑھ مسلم یونیورسیٹی ۔پروفیسر محسن عثمانی ندوی۔ڈاکٹر فہیم اختر ندوی سمیت متعدد ماہرین اپنا مقالہ پیش کریں گے اورعملی مشق بھی کرائیں گے ۔ورکشا پ میں لکھنو ۔حیدرآباد ۔پٹنہ اور دہلی سمیت ملک کے متعدد علاقوں سے مترجمین اور ریسرچ اسکالرس حصہ لے رہے ہیں ۔

SHARE