مولانا سلمان ندوی پر صحابہ کی شان میں گستاخی کا سنگین الزام ،علماءکرام نے ندوہ کے ذمہ داران اور اراکین شوری کو خط لکھ صفائی دینے کا مطالبہ کیا

پیش کردہ باتیں بہت ہی نامناسب، ناقابل برداشت اور گمراہی پھیلانے والی ہیں۔ صاحب معاملہ مولانا سید سلمان ندوی صاحب چونکہ دارالعلوم ندوةالعلماءکی نسبت سے مشہور ہیں اس لئے ادارے کے موقف کی وضاحت بلا تاخیرضروری ہے تاکہ عوام اشتباہ اور غلط فہمی کے شکار نہ ہوں

نئی دہلی (ملت ٹائمز عامر ظفر )
معروف عالم دین مولانا سلمان حسنی ندوی ایک مرتبہ پھر ان دنوں شدید تنازع کے شکار ہوگئے ہیں اور علماءطبقہ ان سے ناراض ہے ، حالیہ واقعہ کسی عالم دین یا مسلم تنظیم کی مخالفت کے بجائے صحابہ کی شان میں گستاخی سے جڑاہواہے ،معاملہ اتنا بڑھ گیاہے کہ بڑی تعداد میں علماءنے دارالعلوم ندوة العلماءلکھنو کے ناظم اعلی مولانا رابع حسنی ندوی اور دیگر اراکین شوری کو خط بھیج کر پورے معاملے میں ادارہ سے صفائی دینے اور واضح موقف ظاہر کرنے کا مطالبہ بھی شروع کردیاہے ۔
ملت ٹائمز کے ذرائع کے مطابق گذشتہ 28 ستمبر کو مدرسہ ضیاءالعلوم رائے بریلی یوپی میں مولانا سلمان حسنی ندوی نے ایک تقریر کی جس میں انہوں نے حضرت معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کے حوالے سے اہل سنت والجماعت کے موقف سے اختلاف کرتے ہوئے کئی ایسی باتیں کی جو جمہورامت کے خلاف او رشان صحابہ میں گستاخی پر مبنی ہے ۔سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی آڈیو کا دورانیہ 26 منٹ ہے جس میں انہوں نے صحابہ کو برا بھلانہ کہنے کی سلسلے میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ کی روایت کردہ معروف حدیث کو بطور اصول تسلیم کرنے پر شدید تنقیدکرتے ہوئے کہاہے کہ
”اور یہ بھی اصول بنالیا گیا ہے کہ جس نے ایمان کی حالت میں رسول کو دیکھ لیا اور ایمان کی حالت میں انتقال ہوگیا تو وہ صحابی ہوگیا یہ بالکل صحیح نہیں ہے۔لہذا محض ایک دیدار ہو جانے سے کوئی صحابی نہیں ہوجاتااور صحابی ہو بھی جاتے ہیں تو صحابہ میں سب طرح کے لوگ تھے۔“اسی طرح مولانانے اپنی تقریر میں کہاہے کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے بعض فیصلے دباو¿ میں کئے تو انقلاب آیا تھا۔ مطلب شہادتِ عثمان رضی اللہ عنہ کے افسوس ناک واقعہ کو بھی وہ انقلاب سے تعبیر کررہے ہیں۔ انہوں نے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی شان میں واضح طور پر یہاں تک کہہ دیا ہے کہ ”جناب معاویہ نے موروثی نظام شروع کیا… جناب معاویہ نے قران کے اصولوں کو کنارے ڈال دیا“”بعد کا جو دور ہے’معاویہ’ کا پھریزید کا وہ تو اتنا مجرمانہ ہے، اتنانامسعود ونامبارک ہے، ایسا قاتلانہ ہے اسکوتوصرف اس لیے بیان کرنا چا ہئے کہ اس پر لعنت برسائی جائے، اس سے دست برداری اختیار کی جائے، اسکو پیش کیا جائے ایک ‘کفر’ کے نمونے کے طور پر یا ‘نفاق’ کی علامت کے نمونے کے طور پر“۔
مولانا سلمان ندوی کے بیان کے مذکورہ حصہ پر علماءاہل سنت والجماعت شدید برہم ہیں ،ان کا مانناہے کہ مولانا سلمان ندوی صاحب نے اپنی اس تقریر میں کئی سو سالوں پر محیط علمائے اہل سنت کی انتھک محنت اور کوششوں کو شدید چوٹ پہنچائی ہے۔ انہوں نے قرون اولیٰ سے لیکر اب تک کے تمام علمائے اہل سنت والجماعت کے دین اور حدیث فہمی کو ‘جہالت’ سے تعبیر کیا ہے گویا کہ ان کے علاوہ تمام علمائے حق، موجودہ اور ماضی کے، سب نے دین کو غلط سمجھا، غلط سمجھایا، جاہل تھے اور جاہل ہیں!
مولانا سلمان حسنی ندوی دارالعلوم ندوة العلماءلکھنو کے موقر استاذ اور ہندوستان کے معروف عالم دین مانے جاتے ہیں اس لئے ان کے بیان پر ہنگامہ رکنے کا نام نہیں لے رہاہے ،دوسری طرف اس سلسلے میں دارالعلوم دیوبند ،ندوة العلما ءلکھنو اور دیگر اداروں سے فکری وابستگی رکھنے والے علماءنے مولانا رابع حسنی ندوی اور ندوہ کے اراکین شوری کوبڑی تعداد میں خط بھیجنا شروع کردیاہے جس میں لکھاگیاہے کہ امت مسلمہ کے ایک فرداورآلِ رسول و اصحابِ رسول سے محبت کرنے والے ایک ادنیٰ مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہندوستان میں اہل سنت والجماعت کے مو¿قر اور سب سے بڑے اداروں میں سے ایک دارالعلوم ندوةالعلماء لکھنو¿ کے تمام ممبران شوریٰ، اکابر علماء اور مفتیان کرام سے درخواست کرتے ہیں کہ مولانا سلمان ندوی صاحب کے بیان کے سلسلے میں امت کی واضح رہنما کریں ۔علما ءکا مانناہے کہ مولانا سلمان ندوی نے حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی شان میں بدترین گستاخی کی ہے اور ماضی کی طرح کسی بڑے عالم دین، بزرگ یا کسی بڑی جماعت یا بڑے ادارے کو تنقید کا نشانہ بنانے کے بجائے انہوں نے براہ راست ایک صحابی رسول امیر المو¿منین،فاتح عرب وعجم، کاتب وحی حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی خلافت اور ذات پر صریح اور انتہائی نامناسب اور قبیح الفاظ میں حملہ کیا ہے۔ انہوں نے ایک عظیم المرتبت صحابی رسول کی خلافت اور انکے دور حکومت کو سخت ترین تنقید کا نشانہ بنایاہے۔خط کے مضمون میں مولانا سلمان ندوی کی متنازع باتوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہاگیاہے کہ مذکورہ اقتباسات میں پیش کردہ باتیں بہت ہی نامناسب، ناقابل برداشت اور گمراہی پھیلانے والی ہیں۔ صاحب معاملہ مولانا سید سلمان ندوی صاحب چونکہ دارالعلوم ندوةالعلماءکی نسبت سے مشہور ہیں اس لئے ادارے کے موقف کی وضاحت بلا تاخیرضروری ہے تاکہ عوام اشتباہ اور غلط فہمی کے شکار نہ ہوں۔لہذا آپ حضرات سے گزارش ہے کہ اس مسئلہ پر ادارہ کا اور علمائے اہل سنت والجماعت کا صحیح موقف دو ٹوک الفاظ میں واضح فرمائیں۔ اللہ ہم سب کو ایمان اور صراط مستقیم پر قائم و دائم رکھے اور دین و شریعت کی صحیح سمجھ عطاءفرمائے۔

https://www.facebook.com/abdulbasit.qasmi.7/videos/2166040116779661/?fref=search&__tn__=%2Cd%2CP-R&eid=ARC-ljfFx_ymgwjhTjoK2JgDmydQkGDP0wR5qSIs7wXx0nbclXN2igOG713dZFPFKxtFZ8LzCL1l4G9G

گذشتہ کئی روزسے فیس بک اور وہاٹس ایپ پر یہ آڈیو گردش کررہی ہے اور مولاناکے بیان کی یکطرفہ مذمت ہورہی ہے ،ایک ہفتہ سے زائد وقت گزر جانے کے باوجودکوئی وضاحت جاری نہ ہونے کی صورت میں علماءنے ادارہ کے ذمہ داروں کو خط بھیجنے کا سلسلہ آج سے شروع کیاہے ۔مولانا برہان الدین قاسمی ڈائریکٹر مرکز المعارف ممبئی ۔مولانا نسیم احمد ندوی ۔ مولانا شمس الہدی قاسمی ۔مولانا مدثر احمد قاسمی ۔ مولانا عبد الصبور ندوی ،مولانا طہ جون پوری ۔مولانا شہنواز ناظمی سمیت ناموں کی ایک لمبی فہرست ہے جنہوں نے خط بھیجا ہے ۔
دوسری طرف ہمیشہ کی طرف اس مرتبہ بھی مولانا سلمان ندوی کے خصوصی عقیدت مند ان کے بیان کی مختلف انداز میں تاویل کرکے یہ تاثر دینے کی کوشش کررہے ہیں کہ مولانا نے کوئی غلط بیانی نہیں کی ہے اور نہ ہی وہ شان صحابہ میں گستاخی کے مجرم ہیں ،سوشل میڈیا کی زبان میں مولانا کے بھکتوں نے علمی تنقید کرنے والے حضرات کے ساتھ سب وشتم بھی کرنا شروع کردیاہے ،سوشل میڈیا پر کئے گئے بعض کمنٹس سے اندازہ ہوتاہے کہ بھکتوں کو ذرہ برابربھی مولانا کی تقریر پر تنقید کیا جانایا ان کا خلاف کچھ لکھاجانا گوارا نہیں ہے ۔ ایسے عقیدت مندوں پر تبصرہ کرتے ہوئے مفتی انوار خان نے اپنے فیس بک پر لکھاہے ”بڑی حیرت ہوتی ہے اس وقت جب کسی خاص مکتب فکر سے انتساب رکھنے والے حضرات ایک طرف تو اپنے آپ کو سب سے زیادہ معتدل اور روادار قرار دیتے ہیں اور دوسری طرف اپنے رہنما کی بدیہی غلطیوں اور واضح ہفوات کی بار بار بے جا تاویل کرکے متعصبانہ شخصیت پرستی کا بدترین نمونہ پیش کرتے ہیں۔ رواداری اور اعتدال کا راگ الاپنے سے کوئی روادار یا معتدل نہیں بنتا“۔ سوشل میڈیا پر علماءاور مدارس کے نظام کو تنقید کا نشانہ بنانے کیلئے مشہور مولانا ندوی کے ایک خصوصی شاگر د مولانا عمران صدیقی ندوی اپنے شیخ کا بھر پور ساتھ دیتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ اپنے فیس بک پر متعدد پوسٹ لگاکر یہ باور کرانے میں مصروف ہیں کہ مولانا سلمان ندوی پر تنقید غلط ہے ۔فیس بک کی ایک پوسٹ میں علمی تنقید کرنے والوں کو انہوں نے یہاں تک کہ دیاہے کہ” دفاع صحابہ کے نام پر کچھ لوگوں نے اپنے اندر کی ساری غلاظتیں باہر نکال کر رکھ دی ہیں“
واضح رہے کہ مولانا سلمان ندوی متنازع بیانات دینے کے حوالے سے خصوصی شناخت رکھتے ہیں،اسی سال فروری میں بابری مسجد کی جگہ رام مند ر بنانے کی جدوجہد ،آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ پر شدید تنقید ،ایک نئے بورڈ کے قیام ،تین طلاق بل معاملے میں حکومت کی حمایت اور دیگر امور کی وجہ سے مسلسل سرخیوں میں بنے ہوئے تھے ،حالیہ بیان کی وجہ سے ایک مرتبہ پھر وہ موضوع بحث بنے ہوئے ہیں ۔دوسری طرف ہر معاملے میں مولانا کا ساتھ دینے والے اس مرتبہ بھی سوشل میڈیا پر مولانا کے دفاع کی جنگ پوری قوت کے ساتھ لڑرہے ہیں ۔

SHARE