بنگلہ دیش نے اسلامی ثقافت برقرار رکھتے ہوئے 47 سالوں میں مثالی ترقی کی ہے: بنگلہ دیش سے واپسی پر سینئر صحافی اے یو آصف کے تاثرات

بنگلہ دیش کے دورہ سے واپسی پرآئی او ایس میں ایک تقریب کے دوران سینئر صحافی اے یو آصف نے بیان کئے اپنے تاثرات
نئی دہلی (ملت ٹائمز)
بنگلہ دیش نے پاکستان سے علاحدگی اختیار کرنے کے بعد 47 سالوں میں مثالی ترقی کی ہے اور کم مدت میں اس نے زیادہ کام کیاہے ۔وہاں مکمل طور پر جمہوریت اور آزادی ہے ،اپوزیشن بہت مضبوط ہے اور اسی سال دسمبر میں وہاں عام انتخابات منعقدکرائے جائیں گے جس کی تیاری جاری ہے ۔ان خیالات کا اظہار سینئر صحافی اور پریس کلب آف انڈیا کے ڈائریکٹر اے یو آصف ایڈیٹر ہفت روزہ چوتھی دنیا نے کیا ۔انہوں نے اسی ماہ بنگلہ دیش کی وزارت خارجہ کی دعوت پرصحافیوں کے ایک وفد کے ساتھ بنگلہ دیش کا دورہ کیاتھا واپسی پر معروف تھنک ٹینک ادارہ انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹو اسٹڈیز کے زیر اہتمام ایک تقریب کا اہتمام کیاگیا جس میں اے یو آصف نے اپنے تاثرات اور مشاہدات کو بیان کیا ۔
انہوں نے بتایاکہ بنگلہ دیش نے اسی ماہ اکتوبر میں 12 ممالک کے چالیس سے زائد صحافیوں کو اپنے یہاں مدعوکیاتھا جس میں ایک وفد ہندوستان سے بھی گیا تھا جس میں میں شامل تھا ۔انہوں نے بتایاکہ بنگلہ دیش کے معروف کوکس بازار کے بارے میں بتایاکہ ایک انگریز افسرنے کوکس شہر بسایاتھا جس کی یاد میں اسے کوکس بازار کہاجاتاہے ،اس کی سرحدیں میانمار سے ملتی ہیں جہاں تقریبا دو ملین روہنگیا آباد ہیں ۔انہوں نے کہاکہ روہنگیا کو بنگلہ دیش کی حکومت ہر طرح کی سہولیات مہیا کررہی ہے۔بنگلہ دیش کی سیاست پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ وہاں اپوزیشن میں کل 20 پارٹیاں ہیں جن کا آپس میں اتحاد ہے جبکہ بر سر اقتدار عوامی لیگ 14 پارٹیوں کے اتحاد کے ساتھ الیکشن لڑرہی ہیں جس کی قیادت وزیر اعظم شیخ حسینہ کررہی ہیں ۔انہوںنے یہ بھی بتایاکہ وہاں کی ایئر لائنز میں مکمل طور پر اسلامی تہذیب وثقافت کو اختیا رکیا جاتاہے ،سلام کے ذریعہ استقبال ہوتاہے اسی طرح فلائٹ کے اڑان بھر نے سے قبل سفر کی دعاءپڑھی جاتی ہے اور مجموعی طور پر بنگلہ دیش نے اپنی تہذیب کو برقرار رکھنے کی کوشش کی ہے۔بنگلہ دیش کی راجدھانی ڈھاکہ کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے بتایاکہ وہاں ٹریفک بہت بڑا مسئلہ بن گیا ہے جس سے چھٹکارا پانے کیلئے دہلی کی طر ز پر وہاں بھی میٹرو کی تعمیر کا منصوبہ زیر غور ہے ۔
مہمان خصوصی فرید حسین پریس منسٹر بنگلہ دیش ہائی کمیشن آف انڈیا نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے بنگلہ دیش پر مذاکرہ کا انقعا د کرنے کیلئے آئی اوایس کاشکریہ اد اکیا اور کہاکہ ہندوستان اور بنگلہ دیش کے تعلقات بہت بہتر ہورہے ہیں ۔ہمیشہ ہندوستان نے ساتھ دیا ہے اور امید ہے کہ آئند ہ بھی سلسلہ جاری رہے گا ۔1971 میں اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی نے بھر پور ساتھ دیاتھا اور انہوں نے عالمی رائے عامہ بھی بنگلہ دیش کے حق میں ہموار کیاتھا ۔انہوں نے مزید کہاکہ بنگلہ دیش میں تمام اقلیتوں کو یکساں حقوق حاصل ہیں اور کسی کے ساتھ ذرہ برابر مذہب کے نام پر کسی طرح کا کوئی امتیاز نہیں برتا جاتاہے۔گذشتہ دس سالوں کے دوران ہماری معیشت بہتر ہوئی ہے ، ڈھاکہ میں ٹریفک ہونا اسی بات کی علامت ہے کہ اب وہاں بھی گاڑیوں کی کثرت ہوگئی ہے جو بہتر معیشت کی دلیل ہے ۔آسام این آر سی کے سلسلے میں پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ این آر سی ہندوستانی حکومت کا داخلی معاملہ ہے بنگلہ دیش کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ ہی کبھی دونوں ملکوں کے درمیان اس پر گفتگو ہوئی ہے ۔کئی ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے یہ کہنے پر اکتفا کیا کہ ہم نے بہت کچھ تبدیل کیا ہے اور آئندہ ارادہ رکھتے ہیں ۔
پروفیسر زیڈ ایم خان سکریٹری جنرل آئی او ایس نے اس تقریب کی صدارت کا فریضہ انجام دیا ۔اپنے صدارتی خطاب میں انہوں نے کہاکہ بنگلہ دیش نے صحافیوں کیلئے اپنے دروزا کھول کر یہ پیغام دیاہے کہ اب وہ مضبوط ہوچکاہے اور دیگر مضبوط ممالک کی طرح اب وہ بھی اس پوزیشن میں ہے کہ دنیااس کے کام کو دیکھے اور جائزہ لے ۔انہوں نے کہاکہ بہت اہم اقدام ہے۔انہوں نے مزید کہاکہ یہ ممکن نہیں ہے کہ بنگلہ دیش سب کچھ بدل دے لیکن اب وہ مضبوط ہوچکاہے اور مسلسل ترقی کررہاہے ۔اس موقع پر متعدد سینر صحافیوں اور دانشوران نے شرکت کی جس میں قاسم سید چیف ایڈیٹر روزنامہ خبریں ۔قمر اشرف سب ایڈیٹر انگریزی روزنامہ اسٹیٹ مینٹ ۔ مولانا عبد الحمید نعمانی۔ ڈاکٹر مظفر حسین غزالی ۔ اشرف علی بستوی ۔صفی اختر معاون ایڈیٹر ماہنامہ ملی اتحاد نئی دہلی ۔ٹائمز آف انڈیا کے سابق صحافی ضیاءالحق ،سنئر صحافی حامد علی خان ۔وسیم فہمی ۔عبد الواحد آزاد انپٹ ایڈیٹر اے بی پی نیوز وغیرہ کے نام قابل ذکر ہیں ۔قبل ازیں مولانا اطہر حسین ندوی کی تلاوت پر تقریب کا آغاز ہوا جبکہ نظامت کا فریضہ ملت ٹائمز کے ایڈیٹر شمس تبریز قاسمی نے انجام دیا ۔

SHARE