بہار :مولانا اسرالحق قاسمی کی یاد میں تعزیتی نشست کا انعقاد ۔مختلف شخصیات نے پیش کیا خراج عقیدت

????????????????????????????????????

معروف عالم دین اور کشن گنج کے رکن پارلیمنٹ مولانا اسرارالحق قاسمی کی ناگہانی موت پر پٹنہ میں آج ویزن انٹرنیشنل اسکول سہرسہ اور نور ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر سوسائٹی دربھنگہ کے زیر اہتمام ایک تعزیتی نشست کا اہتمام کیاگیا جس میں کثیر تعداد میں علماءودانشوران نے شرکت کی
پٹنہ (پریس ریلیز)
معروف عالم دین اور کشن گنج کے رکن پارلیمنٹ مولانا اسرارالحق قاسمی کی ناگہانی موت پٹنہ میں آج ویزن انٹرنیشنل اسکول سہرسہ اور نور ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر سوسائٹی دربھنگہ کے زیر اہتمام ایک تعزیتی نشست کا اہتمام کیاگیا جس میں کثیر تعداد میں علماءودانشوران نے شرکت کی ۔
تعارفی کلمات پیش کرتے ہوئے ویزن انٹرنیشنل اسکول سہرسہ اور نور ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر سوسائٹی دربھنگہ نورالسلام ندوی نے کہا کہ حضرت مولانا کی ہمہ جہت شخصیت اور بیش بہا خدمات ریاست و ملک کیلئے نا قابل فراموش ہیں اس لئے ایسی عظیم المرتبت شخصیت کے حیات و خدمات سے لوگوں کو روشناس کرانا زندہ قوم کی علامت ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ ہم لوگوں کی دعوت پر اتنی کثیر تعداد میں دانشوران ملت اور عقیدت مندان اسرارالحق یہاں جمع ہیں۔
مولانا اسرارالحق قاسمی معتمد خاص اور آل انڈیا تعلیمی و ملی فاﺅنڈیشن کے سکریٹری مولانا نوشیر احمد نے بہت ہی تفصیل سے حضرت مولانا سے متعلق اہم گوشوں پر روشنی ڈالی ۔ انہو ں نے کہا کہ مولانا محترم کو سب سے زیادہ خوشی تب ہوئی تھی جب وہ دارالعلوم دیوبند مجلس شوری کے رکن منتخب کئے گئے تھے ۔حالانکہ اس سے قبل وہ رکن پارلیامنٹ منتخب ہوچکے تھے ۔ مولانا کی شخصیت باغ وبہار تھی کیا امیر کیا غریب سبھوں سے خندہ پیشانی سے ملا کرتے اور جہاں تک ممکن ہوتا ان کی حاجت روائی کرتے ۔ رکن پارلیامنٹ کی حیثیت سے کشن گنج حلقے میں جو ترقیاتی کام کئے ہیں وہ اظہر من الشمس ہیں ۔انہوں نے 300مدارس و مکاتب میں بیت الخلاءاور عمارت کی تعمیر کرائی ۔ وہ تمام مسلک کے لوگوں کا یکساں احترام کرتے تھے گروہ بندی مسلکی اختلاف سے ہمیشہ گریز کرتے رہے ۔ یہی وجہ ہے کہ وہ کشن گنج کے لوگوں کے دلوں میں بستے تھے ۔ ان کی آخری سفر میں لاکھوں لوگوں کی موجودگی اس بات کی علامت ہے۔
مدرسہ اسلامیہ شمس الہدی پٹنہ کے پرنسپل مولانا مشہود احمد قادری ندوی نے اپنے چالیس سالہ رفاقت کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ ملت میں تعلیمی بیداری کیلئے ہمیشہ سرگرم عمل رہے ۔ مولانا محترم اعلی اخلاق اور اعلی کردار کے صفات سے مزین تھے ۔ ان کی رحلت سے ملت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے اللہ ان کے درجات کو بلند کرے۔

مدرسہ بدرالا سلام بیگوسرائے کے ناظم تعلیمات مولانا مفتی خالد نیموی نے ان کی خوشگوار یادوں اور گراں قدر خدمات کا تفصیل سے ذکر کیا اور کہا کہ وہ عالم با عمل تھے ۔ ان کی ناگہانی موت سے مجھے ذاتی طور پر بہت قلق ہے اللہ ان کی قبر کو نور سے بھر دے ۔
معروف صحافی اشرف استھانوی نے نورالسلام ندوی اور مولانا شاہنواز بدر قاسمی کے جرا¿ت مندانہ اقدام کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ ان دونوں حضرات نے بہار کے اس مایہ ناز سپوت کے گراں قدر خدمات اور ان کے صحافتی و تعلیمی کارناموں سے عام لوگوں کو باخبر کرانے اور اس مرد مجاہد کو پر جوش خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کے روشن کئے ہوئے چراغ کو باد مخالف سے محفوظ رکھنے کیلئے جو یہ تعزیتی نشست کی ہے اس کیلئے یہ حضرات حد درجہ قابل مبارک باد ہیں۔ انہو ں نے کہا کہ میرے مراسم حضرت مولانا سے تقریباً 28سالوں کے رہے ہیں ۔ بہت ہی انکساری ،عاجزی ،ادب نوازی اور مردم شناسی ان کے اندر بدرجہ اتم تھی ۔ بلاشبہ ان کا قبل از وقت دنیا سے چلاجانا ملت کیلئے بڑا خسارہ ہے۔ روزنامہ انقلاب کے مقامی مدیر احمد جاوید نے کہا کہ مولانا محترم کی شخصیت جہد مسلسل سے عبارت تھی وہ نامساعدحالات میں بھی ہمت نہیں ہارتے تھے بڑے ہی صابر و شاکر انسان تھے ایسے لوگ خال خال ہی پیدا ہوتے ہیں۔
اس سے قبل ویزن انٹرنیشنل سہرسہ کے سربراہ اور حضرت مولانا اسرارلحق قاسمی کے عقیدت مند شاہنواز بدر قاسمی نے تعزیتی نشست کی غرض وغائت پر روشنی ڈالتے ہوئے کثیر تعداد میں دانشواران ملت اور ملی و سماجی کارکنان کی تشریف آوری پر اظہار مسرت کرتے ہوئے ان کا استقبال کیا ۔ انہو ں نے کیا کہ مولانا نے تعلیمی بیداری کیلئے جو خدمات انجام دیئے ہیں اسے بھلایا نہیں جاسکتا وہ ہم جیسے لوگوں کیلئے آئیڈیل تھے ہم لوگ ان کے مشن اور ویزن کو آگے بڑھائیںگے۔ آپ لوگ دعائیں دیتے رہیں۔
دریاپور جامع مسجد کے امام اور خطیب حضرت مولانا عالم قاسمی نے اپنے 35سالہ تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ چار بار کشن گنج پارلیامانی حلقہ سے الیکشن میں ہارتے رہے لیکن ہمت نہیں ہارے پانچویں بار جب وہ کامیاب ہوئے تو پھر چھٹی بار بھی کامیابی نے ان کی قدم چومی۔ ان سے میرے درینہ مراسم رہے ہیں۔ان کی رحلت سے مجھے جاتی نقصان پہنچا ہے اللہ مرحوم کے درجات کو بلند کرے۔ریاستی حج کمیٹی کے سابق چیئر مین الحاج الیاس حسین عرف سونو بابو اپنے درینہ مراسم کا تذکرہ کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے۔ بہار کے نمائندہ شاعر سید حسن نواب حسن اور حافظ اسجد امینی نے منظوم خراج عقیدت پیش کیا۔ جلسہ کا آغاز حافظ محمد مقیم الدین کی تلاوت کلام پاک سے ہوا ۔
مدرسہ اسلامیہ شمس الہدی کے سابق پرنسپل مولانا ابولکلام قاسمی نے مولانا موصوف کو پرخلوص خراج عقید ت پیش کرتے ہوئے کہا کہ موت العالم موت عالم ۔ اللہ ان کا نعم البدل عطا کرے۔ توحید ایجوکیشنل ٹرسٹ کشن گنج کے چیئر مین مولانا شیخ مطیع الرحمان سلفی نے کہا کہ مولانا کی رحلت سے سیمانچل یتیم ہوگیا ہے۔ رکن پارلیامنٹ کی حیثیت سے سیمانچل خاص کر اپنے پارلیامانی حلقہ کشن گنج کی ترقی کیلئے جو کارہائے نمایاںانجام دیئے ہیں۔ جلسہ سے خطاب کرنے والے اہم لوگوں میں عوامی نیوز کے مدیر عبدالواحد رحمانی ،پردیش آر جے ڈی یوتھ کے صدر قاری صہیب ، بہار پردیش کانگریس اقلیتی سیل کے صدر منت رحمانی ،کشن گنج ڈسٹرکٹ بورڈ کے رکن محمد عمران اور شہزاد کوثر کے علاوہ جامع امام ابن تیمیہ کے آصف تنویر تیمی ، بہار رابطہ کمیٹی کے جنرل سکریٹری افضل حسین کے نام قابل ذکر ہیں۔ شکریہ کی تجویز نعیم صدیقی نے پیش کی۔

SHARE