رام امام الہند تھے۔ متنازع جگہ مسلمانوں کو مندر کی تعمیر کیلئے چھوڑ دینی چاہیے :مولانا سلمان حسنی ندوی

۔ رام امام الہند تھے اور وہ ہمارے لئے پیغمبر ہیں ۔اس لئے مسجد کیلئے دوسری بڑی جگہ لیکر سمجھوتہ کرلینا چاہیئے
لکھنو (ملت ٹائمز )
بابری مسجد ۔رام جنم بھومی تنازع پر مصالحت کے سلسلے میں سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد مولانا سلمان حسنی ندوی نے اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہاہے کہ اسلام میں مسجد شفٹ کی جاسکتی ہے ۔ رام امام الہند تھے اور وہ ہمارے لئے پیغمبر ہیں ۔اس لئے مسجد کیلئے دوسری بڑی جگہ لیکر سمجھوتہ کرلینا چاہیئے ۔
این ڈی ٹی وی کی رپوٹ مطابق مولانا سلمان حسنی ندوی نے اپنے دعوی کو مدلل کرتے ہوئے کہاکہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ نے کوفہ شہر میں ایک مسجد کو دوسری جگہ شفٹ کرکے وہاں کھجور کا درخت لگایاتھا اس لئے مسجد شفٹ کی جاسکتی ہے ۔ان کا مزید کہناہے کہ مقدمہ میں کوئی جیتتا ہے اور کوئی ہارتا ہے جو جیت حاصل کرتاہے وہ سر خرو ہوتاے اور ہارنے ولا ذلیل ہوتاہے لیکن سمجھوتہ میں انسانیت کوفر و غ ملتاہے ۔
این ڈی ٹی وی نے اپنی ویب سائٹ پر شائع شدہ رپوٹ میں یہ لکھا ہے کہ مولانا سلمان ندوی کا ماننا ہے کہ رام بہت بڑے پیغمبر تھے ۔ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاءمیں سے ایک وہ بھی ہیں اس لئے مسلمانوں کو چاہئے کہ و ہ متنازع جگہ رام مندر بنانے کیلئے چھوڑ دیں ۔

واضح رہے کہ مولانا سلمان حسنی ندوی نے سال گذشتہ فروری 2018 میں ہی رام مندر کے معاملہ میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاءبورڈ کی متفقہ رائے سے بغاوت کرت ہوئے کہاتھاکہ مسلمانوں کو مسجد ہندو فریق کے حوالے کردینی چاہئے اور انہیں دوسری جگہ ایک مسجد اور یونیورسیٹی کیلئے جگہ لے لینی چاہیئے ۔ شری شری روی شنکرکا انہوں نے کھل کر ساتھ دیاتھا ۔ بعد میں شدید اختلاف اور بورڈ سے برطرف کئے جانے کے بعد انہوں نے کہاتھاکہ اب وہ اس مسئلے پر کچھ نہیں کہیں گے ۔تاہم ایک مرتبہ پھر انہوں نے اپنے پرانے موقف کا آج اعادہ کیاہے ۔
سپریم کورٹ نے آج بابری مسجد ۔رام جنم بھومی تنازع کو مصالحت سے حل کرنے کا فیصلہ سنایا ہے اور ایک سہ رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے جس میں جسٹس خلیف اللہ کے علاوہ شری شری روی شنکر اور شری رام پنچو کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ یہ پینل ایک ہفتہ میں اپنا کام شروع کر دے گا۔