دیوبند(ملت ٹائمز؍سمیر چودھری)
دارالعلوم وقف دیوبند کے مہتمم مولانا محمد سفیان قاسمی نے کہاکہ موجودہ
دور فکری تصادم کا دور ہے، جس کے نتیجے میں آج انسانی افکار و نظریات پر
حملے ہورہے ہیں اور پورا عالم اس حملہ کی زد میں ہے، ایسے وقت میں اپنے
افکار و نظریات کی اصلاح کرتے ہوئے امت کی اصلاح کے لئے متفکر رہنا وقت
کا تقاضہ ہے۔مہتمم موصوف آج یہاں ادارہ میں منعقد انعامی جلسہ میں حاضرین
طلباء سے خصوصی خطاف فرما رہے تھے۔ انہوں نے کہاکہ آج میڈیا پر اسلام
مخالف مہم چھڑی ہوئی ہے، ہر چہار سو سے اسلام مخالف فکر حملہ آور ہے، آپ
کی پاکیزہ تہذیب و ثقافت کو مسخ کرنے کی بھرپور کوششیں ہیں،ان نازک احوال
میں آپ کو اسلام کی پاکیزہ روایات کی بقاء کے لئے آگے آنا ہوگا اور اسلام
کی صحیح تعلیمات کو پوری دنیا کے سامنے پیش کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ
جس وقت ملک پر سامراجی حکومت قابض ہوئی اس وقت اس ملک میں اسلامی اقدار و
روایات کے تحفظ کے لئے مضبوط لائحہ عمل کی تیاری سب سے بڑا کاز تھا۔
چنانچہ بانی دارالعلوم حضرت نانوتویؒ نے ایسے افراد کی تیاری کو مقدم کیا
جو مکمل اسلامی تہذیب و ثقافت کے علمبردار ہوں، جو اسلامی علوم کی روشنی
میں اپنے اسلام کی بقاء و تحفظ کا فریضہ انجام دیں۔چنانچہ اسی کے پیش نظر
دارالعلوم دیوبند کی بنیاد رکھی گئی جس کی ڈیڑھ سو سالہ حسین تاریخ آپ کے
سامنے ہے، جس نے ہر فن اور ہر میدان کے لئے رجال کار تیار کئے۔انہوں نے
کہاکہ اکابرین کا امتیازی وصف فکری اعتدال ہے اور یہی اعتدال علماء
دیوبند کا طرۂ امتیاز ہے۔ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اکابر کے علوم و
معارف اور ان کے نکات آفریں مضامین کا مطالعہ کریں اور ان کے نقش قدم پر
چلتے ہوئے اپنے اندر اعتدالِ فکر پیدا کریں۔ دارالعلوم وقف دیوبند کے شیخ
الحدیث مولانا سید احمد خضر شاہ مسعودی نے حاضرین طلباء کو نصیحت کرتے
ہوئے کہاکہ آپ امت کے سامنے ایک ایسے مذہبی نمائندے کے طور پر سامنے آئیں
جو ہر طرح کی تنگ نظری،جمود اور تشدد سے یکسر پاک ہو۔انہوں نے کہاکہ آج
جب کہ عالمی و ملکی میڈیا کے ذریعہ نت نئے مذہبی قضیے چھیڑ کر اسلام کو
دقیانوس اور رجعت پسند ثابت کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، ایسے میں آپ کی
ذمہ داری مزید بڑھ جاتی ہے۔ انہوں نے دفتر تعلیمات کی سالانہ کارکردگی پر
مشتمل تفصیلی رپورٹ پیش کی، جس میں انہوں نے تعلیمی ترقیات اور انضباط کے
لئے کی گئی ناگزیر کارکردگیوں کا ذکر کیا اور ناشرین کتب کا ان کے گراں
قدر تعاون پر شکریہ ادا کریا۔ قبل ازاں اجلاس کا آغاز مولانا قاری محمد
واصف کی تلاوت سے ہوا، نظامت کے فرائض مولانا مفتی محمد احسان قاسمی نے
انجام دئیے۔ اس موقع پر تقریباً آٹھ لاکھ روپئے کی کتب بطور انعام دی
گئیں، جن میں تمام درجات میں پوزیشن حاصل کرنے والے طلبہ کو خصوصی انعام
جب کہ سالانہ امتحان میں کامیاب تمام طلبہ کو عمومی انعام سے نوازا گیا۔
ساتھ ہی دورہ حدیث شریف میں پوزیشن حاصل کرنے والوں کوامتیازی انعام بھی
دیا گیا اور تمام درجات میں پورے سال صد فیصد حاضر باش طلبہ کو بھی مخصوص
انعام سے سرفراز کیا گیا۔اس دوران جملہ اساتذہ وطلباء موجودرہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مرکز المعارف کامقصد فضلاء مدارس کو حالات کے تقاضوں کے مطابق تیار کرناہے
مرکز المعارف اور ملحق اداروں کے داخلہ امتحان کے موقع پر ڈائریکٹر
مولانابرہان الدین قاسمی کا گفتگو کے دوران اظہار خیال
دیوبند(ملت ٹائمز؍سمیر چودھری)
ممبئی کے معروف ادارہ مرکزالمعارف ایجوکیشن اینڈ ریسرچ سینٹرممبئی اور اس
سے ملحق اداروں کے ’ دوسالہ ڈپلومہ ان انگلش لینگویج اینڈ لٹریچر‘ کورس
میں داخلہ کے خواہش مند طلباء مدارس کا تحریری امتحان آج یہاں عیدگاہ روڈ
پرواقع ہیرا گارڈن میں منعقد ہوا۔ جس میں ملک بھر سے دینی مدارس کے
تقریباً ایک ہزار سے زائد طلباء نے شریک ہوئے۔ اس سلسلہ میں مرکز المعارف
کے ڈائریکٹر مولانا برہان الدین قاسمی نے نامہ نگار کو تفصیلات بتاتے
ہوئے کہاکہ مرکز المعارف گزشتہ 23؍ سالوں سے مسلسل فضلاء مدارس کو حالات
حاضرہ کی ضرورت کے لئے تیار کررہاہے اور اب اس ادارے سے ملک کے مختلف
صوبوں میں دوسرے ادارے منسلک ہورہے ہیں ،جس میں آسام،گجرات،حیدر
آباد،چمپارن،کرناٹک،مظفرآباد سہارنپور،روڑکی وغیرہ کے نام شامل ہیں
،مرکزالمعارف کے ساتھ ان تمام اداروں میں داخلے کے لئے آج 2؍ گھنٹے کے
پرچے میں ملک بھر کے ایک ہزار سے زائد فضلاء مدارس نے شرکت کی ،امتحان
میں دارالعلوم دیوبند،دارالعلوم وقف،ندوۃ العلماء اور مظاہر علوم
سہارنپور کے علاوہ لکھنؤ،مرادآباد،حیدر آباد،کرناٹک، بہار،بنگال اور آسام
وغیرہ سمیت ملک دیگر اداروں سے سینکڑوں طلباء شامل ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ
داخلہ امتحان میں شرکت کے لئے کسی مدرسہ یا جامعہ سے فارغ التحصیل ہونا
شرط ہے۔ مرکزالمعارف اور اس سے ملحق اداروں میں داخل طلباء کو دوسالہ
کورس کے دوران انگریزی زبان و ادب،کمپیوٹر،انٹر نیٹ کی تعلیمات اور تحریر
و تقریر کے ذریعہ دین اسلام کے دفاع اور تبلیغ و اشاعت کے لئے تیار
کرناہے ۔ انہوں نے بتایاکہ رکن پارلیمنٹ مولانا بدرالدین اجمل کی زیر
نگرانی چلنے والے اس ادارے کامقصد انگریزی صحات میں معتبر اور باصلاحیت
ٹیم بنانا اور علماء کا ایسا گروپ تیار کرناہے جو وقت اورملت کے تقاضوں
کے مطابق تعلیمی،سماجی اور مذہبی میدانوں میں مسلمانوں کی صحیح رہنمائی
کرسکے۔ انہوں نے بتایاکہ مرکز اور اس سے ملحق اداروں سے ابھی تک تقریباً
20؍ ہزار طلباء فارغ ہوکر ہندوستان سمیت دنیا بھر میں دینی، علمی ،ملی
،سماجی ،سیاسی اور صحافتی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ آج کے امتحان کے نتائج
بعد نماز جمعہ منظر عام پر آجائینگے جس کے بعد کامیاب طلباء کا تقریری
امتحان کاعمل شروع ہوگا،کل 187؍طلباء کو داخلہ دیا جائیگا جبکہ 90؍طلباء
کو ووٹنگ لسٹ میں رکھا جائیگا۔ دوران امتحان مرکز المعارف کے نیشنل کورڈی
نیٹر مولانا مدثر احمد قاسمی،ملت ٹائمز کے ایڈیٹر مولانا شمس تبریز قاسمی
،مفتی محمد اللہ قاسمی، مولانا توقیراحمد قاسمی،مفتی محمد اسعد
قاسمی،مولانا حفظ الرحمن قاسمی، مولانا امیر اقبال ندوی،مولانا ثناء اللہ
قاسمی، مولانا شہباز قاسمی، مولانااسجد قاسمی،مولانا جمشید عادل، مولانا
سمیع اللہ قاسمی ،مولانا مسعود عزیزی وغیرہ بطور نگراں موجودرہے۔





