ہمیں لادین ڈاکٹرس، اور ذہنی ارتداد کے شکار مسلم افسران کی کوئی ضرورت نہیں : عمرفاروق قاسمی

ہمارے ملک کے تعلیمی نظام کو درست کرنے کے لیے اسلام سے مدد لی جاسکتی ہے : قاری شبیر احمد قاسمی
اسلامی تعلیم میں انسانیت کی تکریم کا درس ملتا ہے: عبدالرؤف اعجازی
دربھنگہ، علی نگر : (نمائندہ) ہمیں لادین ڈاکٹرس بے دین انجینئرس، فاسد الفکر لیکچرر اور ذہنی ارتداد کے شکار مسلم افسران کی کوئی ضرورت نہیں. اسلام، اسلامی شریعت، اسلامی فکر، اور خدا سے جن کا رشتہ مضبوط نہ ہو وہ لوگ چاہے دنیاوی زندگی میں جس مقام پر بھی پہچ جائیں امت اور مسلمانوں کو اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا، ان خیالات کا اظہار مشہور کالم نگار اور اسلامی اسکالر مولانا عمرفاروق قاسمی نے حمیرا پبلک اسکول دھموارہ علی نگر ضلع دربھنگہ کے ایک اجلاس میں کیا، انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ اسلام نے علوم آخرت کے ساتھ علوم دنیا کی بھی حوصلہ افزائی کی ہے، لیکن لوگ علوم عصری میں اس قدر مگن ہو گئے ہیں کہ دین کی بنیادی باتوں سے بھی واقف نہیں ہیں، ہمارے اسکول کے مسلم طلبہ کلمہ شہادت کلمہ طیبہ تک نہیں جانتے، قرآن کی سورتیں تک یاد نہیں ہیں، نماز کے فرائض، موٹے موٹے عقائد، نبوت ورسالت کی بنیادی معلومات تک ہمارے اسکول کے طلبہ میں نہیں ہیں، بچپن ہی سے کانونٹ اور غیر مسلم ادارے کی طرف ہمارا رجحان جس طرح سے بڑھ رہا ہے اس کی وجہ کر فکری اعتبار سے ہمارے طلبہ شروع ہی سے مغرب کے پرستار ہوتے جا رہے ہیں افسوس کی بات ہے کہ جو عصری درسگاہیں مسلمانوں کے زیر انتظام ہیں وہاں کا کلچر اور وہاں کی تہزیب بھی مغربی ادارے سے مستعار ہے انہوں نے ایک واقعہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ کتنی خراب بات ہے کہ باپ بھی انجینئر اور بیٹا بھی انجینئر لیکن بیٹے کو کلمہ طیبہ پڑھنے نہیں آتا ہے اور بالآخر باپ کو کہنا پڑتا ہے کہ مولانا صاحب مت پڑھائیں کلمہ، اسے ہیبٹ نہیں ہے ، اس موقع سے مولانا عبدالرؤف اعجازی آزاد نے تفصیل کے ساتھ علم کے حصول پر روشنی ڈالی، انہوں نے کہا کہ ہمارا تعلیمی نظام ایسا ہو جس سے انسانیت کی تعظیم و توقیر کا درس ملتا ہو۔

بہار کے مایہ ناز ادیب جناب قاری شبیر احمد ناظم مدرسہ اسلامیہ شکرپور بھروارہ نے اپنے پرمغز خطاب میں کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ ہمارے ملک کا تعلیمی نظام جن خطوط پر قائم ہے اس سے طبقاتی تفاوت، اونچ نیچ کا خاتمہ نہیں ہو سکتا ہے، ہمارے ملک کا تعلیمی ڈھانچہ صرف روپے اور پیسے کے حصول پر زور دیتا ہے، جس سے انسانیت کی خدمت کے بجائے مادیت پرستی کا رجحان بڑھ رہا ہے ہے نظام کو بہتر بنانے کے لیے اسلام سے مدد لی جا سکتی ہے . اس موقع سے اسکول کے پرنسپل مولانا مجاہد ندوی نے اسکول کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ ہمارے اسکول میں لگ بھگ ساڑھے چھ سو طلبہ وطالبات ہیں جہاں پہلی کلاس سے ساتویں کلاس تک طلبہ زیر تعلیم ہیں، انہیں عصری علوم کے ساتھ نورانی قاعدہ، قرآن، نماز و روزہ، مسنون دعائیں ، بہشتی ثمر وغیرہ کا بھی درس دیا جاتا ہے، آخر میں قاضی شریعت مولانا قاسم صاحب کی دعا پر پروگرام کا اختتام ہوا پروگرام کی نظامت انتہائی خوش اسلوبی کے ساتھ مولانا اسعد ندوی نے انجام دے،