عاطف رشید علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کورٹ کے ممبرنامزد

یونیورسٹی کے وزیٹڑ صدر جمہوریہ کے کوٹہ سے ہوئی نامزدگی،یونیورسٹی کی بہتری کےلئے ہر ممکن قدم اٹھانے کا عاطف نے کیا عزم
نئی دہلی(ملت ٹائمزعبد الباسط)
ملک اور مسلمانوں کے مثالی اور تاریخی تعلیمی ادارہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی سپریم گور ننگ کونسل اے ایم یو کورٹ کےلئے بی جے پی نے دہلی پردیش اقلیتی مورچہ کے صدر عاطف رشید کو کورٹ کا ممبر نامزد کرکے انھیں وفاداری کا تحفہ دیا ہے۔ذرائع کے مطابق عاطف رشید کو یونیورسٹی کے وزیٹر اور صدر جمہوریہ ہند کے 10ممبران کے کوٹہ سے نامزدگی ملی ہے جس کی انھیں باضابطہ اطلاع دیدی گئی ہے جس کے بعد وہ کورٹ ممبران کے اختیارات اور ذمہ داریوں کی معلومات حاصل کرنے میں مصروف ہوگئے ہیں اور اس کے لئے انہوں نے صدر جمہوریہ ،حکومت ہند اور وزیر اعظم نریندر مودی کا خصوصی شکریہ ادا کیا ہے اور اس بات کے عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ انھیں دی گئی ذمہ داری کو بحسن و خوبی ادا کرنے کے ساتھ یونیورسٹی کی بھلائی کے لئے کام کریں گے ۔انہوں نے اے ایم یو کورٹ ممبر کی نامزدگی کے لئے خود کو منتخب کئے جانے کو اپنے لئے ایک اعزاز قرار دیا اور کہا کہ ملک کے اتنے معروف ،مو¿قر اور تاریخی ادارہ کی سپریم گورننگ کونسل کا ممبر نامزد ہونا ان کے لئے بڑا اعزاز ہے۔واضح ہو کہ ملک کے صدر جمہوریہ باعتبار عہدہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے وزیٹر ہوتے ہیں جنھیں یونیورسٹی کورٹ کےلئے 10نامزدگیاں کرنے کا اختیار ہوتا ہے جس میںسے پانچ نام ممبر آف پارلیمنیٹ ہوتے ہیں جبکہ 5دیگر جنرل ہوتے ہیں،دہلی بی جے پی اقلیتی مورچہ کے صدر عاطف رشید کی نامزدگی جنرل کوٹے سے کی گئی ہے۔غور طلب ہے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کورٹ یونیورسٹی کے انتظامی اور دیگر فیصلے لینے کے لئے بطور سپریم گورننگ کونسل کام کرتی ہے جس میں مختلف زمروں سے تقریبا 200ممبران ہوتے ہیں ۔یہ گورننگ کونسل یونیورسٹی کے تمام فیصلوں میں عمل دخل دیتی ہے اور اس کونسل کا ممبر ہونا خود میں ایک بڑے اعزاز کی بات ہے ۔اب سے قبل ہندوستان کی کئی نامور اور مشہور ہستیاں یونیورسٹی کورٹ کا ممبر ہونے کا اعزاز حاصل کرچکی ہیں۔علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی اس سپریم کونسل کے لئے کئی زمروں میں نامزدگیاں ہوتی ہیں اور با اعتبار عہدہ چانسلر،وائس چانسلر،پرو وائس چانسلر ،اعزازی خزانچی ،تمام سابق وائس تمام ڈین آف فیکلٹی ،اے ایم یو مراکز کے دائریکٹر،لائبریرین وغیرہ یونیورسٹی کورٹ کے ممبران ہوتے ہیں جبکہ کئی دیگر زمروں میں مختلف شعبہ ہائے حیات اور تعلیمی اور اقتصادی اور مذہبی میدانوں میں مختلف کار ہائے نمایاں انجام دینے والے ناموں کی نامزدگیاں ہوتی ہیں اس طرح کل کورٹ ممبران کی تعداد تقریبا 200ہوتی ہے۔عاطف رشید کو یونیورسٹی کورٹ ممبر بنائے جانے سے جہاں ان کے حامیوں اور چاہنے والوں میں خوشی کی لہر ہے وہیں عاطف رشید بھی اس اعزاز کو اپنے لئے بڑی بات اور بڑی ذمہ داری سمجھتے ہیں ،ان کا کہنا ہے کہ ان کی نامزدگی کے لئے حکومت ہند کی وزارت برائے فروغ انسانی وسائل نے ان کا نام صدر جمہوریہ کو بھیجا تھا جہاں سے ان کی نامزدگی عمل میں آئی،انہوں نے کہا کہ ان کا انتکاب نو جوان نسل کی نمائندگی کے لئے کیا گیا ہے جسے وہ پوری ذمہ داری کے ساتھ ادا کرنے کیکوشش کریں گے حالانکہ عاطف رشید نے اپنی ترجیحات کے بارے میں کچھ نہیں بتایا اور صرف اتنا کہا کہ وہ یونیورسٹی کی تعلیمی بہتری کےلئے ہرممکن کوشش کریں گے۔