جامعہ اشاعت العلوم سمستی پور میں منعقدہ جلسہ اصلاح معاشرہ سے مولانا اسرار الحق قاسمی کا خطاب

سمستی پور(ملت ٹائمز)
جامعہ اشاعت العلوم سمستی پور ،کرہوا کلیان پور،میںالامداد ایجوکیشن اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ کے زیراہتمام ایک روزہ تعلیمی بیداری اصلاح معاشرہ اجلاس عام منعقد ہوئی ۔اس موقع پر کشن گنج سے ممبرپارلیمنٹ مولانا اسرارالحق قاسمی نے کہا کہ مسلمان کی حیثیت کیا ہے؟ اس کو پہچاننے کی ضرورت ہے ۔یہی وہی قوم ہے جس نے پوری دنیا کو انسانےت کا پیغام دیا ۔سچائی اور علم بر داری کا سبق دیا ۔لیکن آج اس قوم نے اپنی حقیقت کو اپنے عمل سے کھو دیا ہے ۔قرآن عظیم کی تعلیمات سے خود کو دور کیا ،دعوت جیسی عظیم نعمت کی نا قدری کی جس کے نتیجے میں ہر جگہ ذلیل و خوار ہو رہا ہے ۔لوگوں وہی قومیں زندہ رہتی ہیں جو اپنے اندر زندہ افراد پیدا کرتی ہیں ۔جو قوم افراد بنانا چھوڑ دیتی ہے وہ قوم بر باد ہو جاتی ہیں ۔
انہوںنے کہا کہ اللہ پاک نے مسلمان قوم کو ایک ایسی کتاب قرآن مجید دی ہے جو دنیا کے ہر شعبے میں زندگی گذارنے کا طریقہ سکھاتی ہے ۔لوگوں قرآن کریم فکری رہنمائی کے لئے ہے ۔قرآن کی تعلیمات کو عام کرو ۔اپنے بچوں میں اللہ کے کلام کی تعلیم کو عام کرو۔آج فکریہ لمحہ ہے کہ100 مسلمان بچوں میں صرف 4 بچے ہی قرآن کی تعلیم حاصل کر تے ہیں جبکہ 100 میں سے 52 بچے اسکولوں میں تعلیم حاصل کرتے ہیں ۔اسکولوں میں تعلیم حاصل کراﺅ لیکن چھٹی کے دنوں میں انہیں قرآن کی تعلیم اسلام کی بنیادی باتیں سیکھا ﺅ ۔اتوار اور گرمی کی چھٹیوں میں اسکولوں کے بچوں کو دس دن پندرہ دن کا کیمپ لگا کر اس عظیم کتاب کی تعلیمات کو ان تک پہنچاﺅ ۔اگر ایسا نہیں کرو گے تو پھر نقصان ہی نقصان ہے ۔ ہندوستان کے موجودہ حالات پر بولتے ہوئے مولانا اسرار الحق نے کہا کہ جس طرح کے حالات ملک میں شر پسند عناصر بنا رہے ہیں اس سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ضرورت بس اس باتکی ہے کہ اپنا رشتہ اللہ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے مظبوط کرو ۔ان دنوں ہمارے ملک میںعورتوں کے حقوق کا کچھ لوگ دم بھر رہے ہیں ۔اپنی اشتعال انگیزی سے ملک کی فضا کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔یہ ایسا اس لئے کر رہے ہیں کہ ان کے پاس اسلام کی تعلیمات کو ہم نے پہنچایا نہیں ۔انہیں بتاﺅ کہ اسلام ہی پہلا مذہب ہے جس نے عورتوں کو تعلیم حاصل کرنے کا حق دیا ۔مساوات قائم کرائی۔جائداد میں حصہ دار بنایا ۔تجارت اور سماج میں ایک اعلی مقام تک ان کو آشنائی دلائی اور آج جاہل لوگ عورتوں کے حقوق کے نام پر بکواس کر رہے ہیں ۔آخر میں ،میں اتنا ہی کہنا چاہوں گا کہ اپنے کمانے کے طریقے کو حلال طرح سے کماﺅ حرام خوری سے بچوں اس لئے کہ جس گھر کنبے اور خاندان میں حرام خوری ہوگی اس میں عداوت اور بغاوت ،آپسی اتفاق ،لڑائی جگھڑاعام ہو جائے گی اس لئے خود کو حرام روزی سے بچاﺅ اس لئے کہ حرام کا لقمہ اگر بدن میں داخل ہو گیا تو پھر کوئی عبادت دعا قابل قبول نہیں ۔امارت شرعیہ کے نائب ناظم مولانا ثناءالہدی قاسمی نے اس موقع پر کہا کہ آج پورے عالم میں خلفشار مچا ہوا ہے ۔بھائی بھائی کا دشمن ہے ہر کوئی ایک دوسرے کو نقصان پہنچا نا چاہتا ہے ۔لوگوں ایسا کیوں ہے ؟اس پر غور فکر کیا ؟اس کو کیسے دور کیا جائے ؟اس کی فکر کی ؟نہیں ہم نے نہیں کیا ۔اس لئے کہ ہم نے اللہ اور اس کے رسول کی تعلیمات کو بھلا دیا ۔لوگوں آپس میں بھائی چارے کے پیغام کو عام کرو۔انسانیت کی بنیاد پر ایک دوسرے کی مدد کرو ۔ جب کوئی تکلیف دے تو اس واقعے کو یاد کرو کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے کس طرح اس بوڑھی عورت کی بیمار پرسی کی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم اطہر پر کوڑے ڈال دیا کرتی تھی ۔اگر ہم ایسا کرتے ہیں تو ایک عظیم سنت کو بھی زندہ کریں گے۔بہ حثیت انسان ایک دوسرے کے جو تعلقات ہیں اس کو پرکھنا چائے اور شریعت اس کا مطالبہ بھی کرتی ہے ۔مولانا عبد الحمید نعمانی نے علم کی قدر و قیمت بتاتے ہوئے کہا کہ علم حاصل کرنے کے بعد ہی ہم کامیابی حاصل کر سکتے ہیں ۔سماج اور معاشرے کو اچھےاور سیدھے راستے پر لے جانے کا واحد راستہ تعلیم کا حاصل کرنا ہے ۔جدید علوم و فنون کا حاصل کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے ساتھ ہی دین اسلام کی دعوت و تبلیغ کے لئے مختلف زبانوں پر مہارت حاصل کرنا بھی انتہائی ضروری ہے ۔مولانا عبد الرشید، مولانا امین خان چترویدی نے نھی اس موقع پر خطاب کیا ۔شعراءکرام میں عین الحق دانش،مولانا علی اکبر نے اپنے مسحور کن کلام سے سامعین کو محفوظ کیا ۔جامعہ اشاعت العلوم کے بانی و مہتمم قاری ممتاز احمد جامعی نے اپنے استقبالیہ خطبے میں کہا۵۰۰۲ءمیں جامعہ اشاعت العلوم کا قیام اس علاقے کے لوگوں میں علم دین کی اہمیت اور صالح معاشرے کی تشکیل کے لئے عمل میں آیاتاکہ قوم کے نونہال معصوم بچوں کو دینی و عصری تعلیم سے آراستہ کیا جا سکےجو اپنے علاقے اور سماج کے کام آسکے اور اپنے عمل سے ایک صالح و مہذب معاشرہ وجود میں لا سکے ۔یہ جامعہ اپنے ابتدائی لمحہ سے ہی مختلف مسائل و حالات سے دو چار رہا ۔۵۰۰۲ءسے ایک مدرس اور گاﺅں کے چند طلبہ سے ایک چھوٹی سی جھونپڑی میں شروع ہوا اور علاقائی حالات و نظریات اونچ نیچ فضا کو پار کرتے ہوئے ۹۰۰۲ءمیں ادارہ کا تحفظ و بقا اور استحکام کے لئے الامداد ایجوکیشن اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ کے نام سے رجسٹرڈ ہوا ۔جو ہنوز تین کمرہ اور ایک ہال پر مشتمل ترقی کی راہ پر گامزن ہے ۔آخر میں آئے ہوئے تمام علماءکرام کا تہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں کہ آپ نے اس جلسے میں شرکت کر کے ہماری حوصلہ افزائی کی ہے ۔ اجلاس کا آغاز قاری فیض الرحمن کے تلاوت کلام پاک سے ہوا نعت خوانی مولانا عقیل گوہر نے پیش کیا۔صدارت مولانا اسرار الحق قاسمی نے کیا اور نظامت مولانا انور حسین قاسمی نے بحسن و خوبی انجام دیا ۔کانگریس ضلع صدر ابو تمیم ،انجنئیر ابو تنویر ،مولاناصلاح الدین،محمد عالم،افتخار احمد سابق پرمکھ کلیان پور،رگھوور رائے،ارون کمار ٹھاکر مکھیا کرہوا،امتیاز احمد،ابو ذر،ذکی احمدعرف آرزو،ابو نصر عرف رومی،قمر عالم وغیرہ موجود تھے ۔





