نئی دہلی(ملت ٹائمز/پریس ریلیز)
مرکز شاہ عبد اللہ بن عبد العزیز برائے فروغ عربی زبان ، شعبۂ عربی جامعہ ملیہ اسلامیہ ، سعودی کلچرل ہاؤس ، ، کل ہندانجمن اساتذہ و علماء عربی زبان کے باہمی اشتراک سے عربی زبان وادب سے متعلق اب تک کی سب سے اہم اور غیر معمولی ہفت روزہ تقریبات گزشتہ ۲۲ /اپریل کو انصاری آڈیٹوریم جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی میں سعودی سفیر ڈاکٹرسعو بن محمد الساطی ، سعودی کلچرل اٹیچی ڈاکٹر عبداللہ صالح الشتوی، اور سعودی جامعات کے اساتذہ ، اور عرب سفارتکاروں کی موجودگی میں اختتام پزیر ہوگئی ۔
اس ہفت روزہ پروگرام کا سب اہم پہلو عربی زبان میں قومی سطح کا تقریری مقابلہ تھا ۔اس تقریری مقابلے میں ایک سو دس طلبہ نے شرکت کی ، یہ طلبہ ہندستان کے مختلف دینی وعصری جامعات سے تھے مثلا دارالعلوم ندوة العلماء لکھنؤ، جامعہ قاسمیہ شاهی، مرادآباد، معهد خواجہ معين الدين چشتی، لکھنؤ ، مركزالمعارف ایجوکیشن اینڈ ریسرچ سینٹر، ممبئی، جواهر لال نہرو یونیورسٹی، دلی یونیورسٹی، جامعہ مليہ اسلاميہ دہلی ، الہ باد یونیورسٹی، جامعہ اسلامیہ مئوناتھ بھنجن، یوپی وغیرہ۔
اس مقابلے کے پہلے مرحلے میں بیس طلبہ کو منتخب کیا گیا پھر ان بیس طلبہ کے مابین ماہرین فن کی موجودگی مقابلہ کرایا گیا ۔ اس مقابلے کے بعد دس طلبہ کو پہلاانعام دیاگیا اور انہیں سرٹیفیکٹ، ٹرافی اور ایک ہزار سعودی ریال سے نوازا گیا جبکہ دوسرے دس طلبہ کو سرٹیفیکٹ، ٹرافی اور پانچ سو سعودی ریا ل سے نوازا گیا۔
مرکزالمعارف کے دوطلبہ محمد فضیل اور محمد آصف مہیتر فائنل راؤنڈ کے لئے منتخب ہوئے اور پھر دونوں ہی ٹاپ ٹین میں منتخب ہوکر پہلے انعام کے حقدار بنے۔
مرکزالمعارف اس کامیابی پر ادارے کے ڈائریکٹرمولانا برہان الدین قاسمی ودیگر اساتذہ نے دونوں طلبہ کو مبارکباد پیش کی ساتھ ہی مرکزالمعارف کے عربی انگلش کے استاذمفتی جسیم قاسمی کی کوششوں کو بھی سراہا اور مبارک باد پیش کی۔
واضح رہے کہ مرکز المعارف کا قیام ممتاز عالم دین، رکن پارلیمنٹ و رکن شوری دارالعلوم دیوبند مولانا بدر الدین اجمل القاسمی کے ذریعے دہلی میں 1994میں عمل میں آیا تھا جس کا مقصد دار العلوم دیوبند اور دیگر مدارس کے فضلاء کو ، جو دینی علوم میں مکمل دستگاہ رکھنے کے با وجود عموما انگریزی زبان و ادب سے نا آشنا ہوتے ہیں ، اس عالمی زبان کی تعلیم سے آراستہ کرنا ہے تاکہ وہ عصر حاضر کے چیلنجوں کو بخوبی سمجھ سکیں اور مثبت و تعمیری انداز میں ان کا مقابلہ کرنے کے اہل ہوں۔اس مقصد کے حصول کے لیے دیدہ ور ماہر تعلیم علماء اور پروفیسر حضرات کے تعاون اور مشورے سے ایک تین سالہ جامع نصاب تیار کیا گیا جو مزید ترمیم کے بعد دو سالہ کردیاگیا۔بحمد اللہ یہ کورس بانیین کے توقعات پر پورا اترا اور ابتدائی سالوں میں ہی انگریزی زبان و ادب میں ماہر علماء کی ایسی کھیپ تیار ہوئی جس نے مختلف میدانوں میں ملک و بیرون ملک اپنی خدمات سے قوم کا دل جیت لیا اور آج بھی ادارہ اپنے مقصد میں تن دہی کے ساتھ مصروف ہے اور اس کے فضلاء کی خدمات روز افزوں ہیں۔امریکہ، برطانیہ، افریقہ اور دیگر ممالک نیز اندرون ملک علماء کے اس طبقہ کی مساعی قابل ستائش ہیں اور مدارس ،مساجد،سیاست، صحافت اور دیگر شعبہائے حیات میں یہ قوم و ملت کی قابل قدر خدمت انجام دے رہے ہیں۔





