نئی دہلی، (ملت ٹائمز، ایجنسیاں)
وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے وعدہ کیا ہے کہ نئے گڈس اینڈ سروس ٹیکس (جی ایس ٹی )نظام میں ٹیکس کی شرح طے کرتے وقت کسی طرح کا حیران کرنے والا فیصلہ نہیں لیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ٹیکس کی شرحیں موجودہ سطح سے قابل ذکر طور پر الگ نہیں ہوں گی۔حالانکہ وزیر خزانہ نے کہا کہ کمپنیوں کو جی ایس ٹی کے تحت ٹیکس میں کمی کا فائدہ صارفین کو منتقل کرنا چاہیے ۔جی ایس ٹی سے مرکزی اور ریاستی شرحوں کا موجودہ اثرختم ہو سکے گا۔وزیر خزانہ جیٹلی کی قیادت والی جی ایس ٹی کونسل کی 18-19؍مئی کو سری نگر میں میٹنگ ہونے جا رہی ہے، جس میں مختلف اشیاء اور خدمات پر ٹیکس کی شرح کو حتمی شکل دی جائے گی۔اس سے پہلے کم از کم 10بالواسطہ ٹیکس کو جی ایس ٹی میں شامل کیا جائے گا۔ہندوستانی صنعتی کنفیڈریشن سی آئی آئی کے سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جیٹلی نے کہا کہ جی ایس ٹی کو نافذ کرنے کے لیے سبھی شرائط اور قوانین تیار ہو گئے ہیں۔وزیر خزانہ نے کہاکہ یہ کام جس فارمولے کے تحت کیا جا رہا ہے، اس کے بارے میں بھی بتایا جا چکا ہے۔ایسے میں کسی کو حیران ہونے کی ضرورت نہیں ہو گی، یہ موجودہ ٹیکس نظام سے بہت زیادہ الگ نہیں ہو گا۔جی ایس ٹی کونسل مرکزی مصنوعات ٹیکس ،سروس ٹیکس اورویٹ جیسی شرحوں کوشامل کرنے کے بعد جی ایس ٹی کونسل نے چار شرحیں 5، 12، 18اور 28فیصد طے کی ہیں۔وزیر خزانہ جیٹلی نے کہا کہ اس کا فٹمنٹ موجودہ ٹیکسیشن مرکزی اور ریاستی محصولات کے پورے اثرکو شامل کرنے کے بعد کیا جائے گا۔اس کے بعد کسی سروس یا چیز کو اس کے سب سے نزدیکی ٹیکس کے دائرے میں رکھا جائے گا۔وزیر خزانہ نے کہا کہ جی ایس ٹی کونسل کی ابھی تک 13میٹنگیں ہو چکی ہیں اور اب تک کسی معاملے پر ووٹوں کوتقسیم کرانے کی نوبت نہیں آئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایسے میں مختلف سیاسی پارٹیوں کی نمائندگی کرنے والی تمام ریاستوں نے جی ایس ٹی ڈھانچے پر اتفاق کیاہے ۔جیٹلی نے کہا کہ کونسل کا ماننا ہے کہ جی ایس ٹی کے تحت ٹیکس کی نچلی شرح کی وجہ سے ہونے والے منافع کی منتقلی صارفین تک کی جانی چاہیے ۔وزیر خزانہ نے کہاکہ فائدہ غلط لفظ نہیں ہے، لیکن غیر مناسب طور پر اس کو نہیں لیا جانا چاہیے ۔ایسے میں ٹیکسیشن میں کمی کا فائدہ صارفین کو ملنا چاہیے ، یہ ایک ایسا اصول ہے جسے چیلنج نہیں کیا جا سکتا ۔پارلیمنٹ کی طرف سے منظورکئے گئے جی ایس ٹی قانون میں فائدہ مخالف تجویز کو بھی شامل کیا گیا ہے، جس سے اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ ٹیکس میں کمی کا فائدہ صارفین کو دیا جا سکے۔
وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے وعدہ کیا ہے کہ نئے گڈس اینڈ سروس ٹیکس (جی ایس ٹی )نظام میں ٹیکس کی شرح طے کرتے وقت کسی طرح کا حیران کرنے والا فیصلہ نہیں لیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ٹیکس کی شرحیں موجودہ سطح سے قابل ذکر طور پر الگ نہیں ہوں گی۔حالانکہ وزیر خزانہ نے کہا کہ کمپنیوں کو جی ایس ٹی کے تحت ٹیکس میں کمی کا فائدہ صارفین کو منتقل کرنا چاہیے ۔جی ایس ٹی سے مرکزی اور ریاستی شرحوں کا موجودہ اثرختم ہو سکے گا۔وزیر خزانہ جیٹلی کی قیادت والی جی ایس ٹی کونسل کی 18-19؍مئی کو سری نگر میں میٹنگ ہونے جا رہی ہے، جس میں مختلف اشیاء اور خدمات پر ٹیکس کی شرح کو حتمی شکل دی جائے گی۔اس سے پہلے کم از کم 10بالواسطہ ٹیکس کو جی ایس ٹی میں شامل کیا جائے گا۔ہندوستانی صنعتی کنفیڈریشن سی آئی آئی کے سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جیٹلی نے کہا کہ جی ایس ٹی کو نافذ کرنے کے لیے سبھی شرائط اور قوانین تیار ہو گئے ہیں۔وزیر خزانہ نے کہاکہ یہ کام جس فارمولے کے تحت کیا جا رہا ہے، اس کے بارے میں بھی بتایا جا چکا ہے۔ایسے میں کسی کو حیران ہونے کی ضرورت نہیں ہو گی، یہ موجودہ ٹیکس نظام سے بہت زیادہ الگ نہیں ہو گا۔جی ایس ٹی کونسل مرکزی مصنوعات ٹیکس ،سروس ٹیکس اورویٹ جیسی شرحوں کوشامل کرنے کے بعد جی ایس ٹی کونسل نے چار شرحیں 5، 12، 18اور 28فیصد طے کی ہیں۔وزیر خزانہ جیٹلی نے کہا کہ اس کا فٹمنٹ موجودہ ٹیکسیشن مرکزی اور ریاستی محصولات کے پورے اثرکو شامل کرنے کے بعد کیا جائے گا۔اس کے بعد کسی سروس یا چیز کو اس کے سب سے نزدیکی ٹیکس کے دائرے میں رکھا جائے گا۔وزیر خزانہ نے کہا کہ جی ایس ٹی کونسل کی ابھی تک 13میٹنگیں ہو چکی ہیں اور اب تک کسی معاملے پر ووٹوں کوتقسیم کرانے کی نوبت نہیں آئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایسے میں مختلف سیاسی پارٹیوں کی نمائندگی کرنے والی تمام ریاستوں نے جی ایس ٹی ڈھانچے پر اتفاق کیاہے ۔جیٹلی نے کہا کہ کونسل کا ماننا ہے کہ جی ایس ٹی کے تحت ٹیکس کی نچلی شرح کی وجہ سے ہونے والے منافع کی منتقلی صارفین تک کی جانی چاہیے ۔وزیر خزانہ نے کہاکہ فائدہ غلط لفظ نہیں ہے، لیکن غیر مناسب طور پر اس کو نہیں لیا جانا چاہیے ۔ایسے میں ٹیکسیشن میں کمی کا فائدہ صارفین کو ملنا چاہیے ، یہ ایک ایسا اصول ہے جسے چیلنج نہیں کیا جا سکتا ۔پارلیمنٹ کی طرف سے منظورکئے گئے جی ایس ٹی قانون میں فائدہ مخالف تجویز کو بھی شامل کیا گیا ہے، جس سے اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ ٹیکس میں کمی کا فائدہ صارفین کو دیا جا سکے۔